کراچی، پاکستان کا معاشی مرکز اور 20 ملین سے زائد آبادی
والا شہر، 2025 میں نمبیو کے گلوبل سٹیز کاسٹ آف لیونگ انڈیکس کے مطابق
دنیا کا سب سے سستا شہر قرار پایا ہے۔ یہ شہر نیویارک سے 81 فیصد سستا ہے،
جو اسے رہائش کے لیے غیر معمولی طور پر سستا بناتا ہے۔کراچی، جو کبھی
پاکستان کا دارالحکومت رہا، ایک ساحلی شہر ہے جو اپنی بندرگاہ اور متنوع
ثقافت کے لیے مشہور ہے۔9,13 یہ رینکنگ نہ صرف رہائشیوں بلکہ غیر ملکیوں اور
سرمایہ کاروں کے لیے بھی اہم ہے، لیکن سستی کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی ہیں۔ یہ
مضمون کراچی کی سستی کی وجوہات، اس کے فوائد، اور اس کے ساتھ آنے والے
چیلنجز کا جائزہ لیتا ہے، تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ 2025 میں کراچی کو یہ
اعزاز کیوں ملا۔
کراچی کی سستی کی وجوہات
اشیا اور خدمات کی کم قیمت
کراچی میں روزمرہ کی اشیا، کھانے پینے، اور خدمات کی قیمتیں عالمی معیار سے
بہت کم ہیں۔ نمبیو 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق، کراچی کا کاسٹ آف لیونگ
انڈیکس 19.0، گروسری انڈیکس 17.6، اور ریسٹورنٹ پرائس انڈیکس 13.1 ہے، جو
عالمی اوسط سے کہیں کم ہے۔21 مثال کے طور پر، کراچی میں ایک کلو روٹی کی
قیمت $1.46 ہے، جبکہ پیرس میں یہ $5.66 ہے۔23 اسٹریٹ فوڈ سے لے کر اعلیٰ
درجے کے ریسٹورنٹس تک، کھانے پینے کی اشیا سستی ہیں، جو رہائشیوں کے لیے
بجٹ کو آسان بناتی ہیں۔
سستی رہائش اور کرایہ
کراچی میں رہائش کے اخراجات عالمی شہروں کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔ نمبیو
کے مطابق، کراچی کا رینٹ انڈیکس 2.9 ہے، جبکہ نیویارک کا 100 ہے۔21 شہر میں
سستے اپارٹمنٹس سے لے کر ڈی ایچ اے اور کلفٹن جیسے پوش علاقوں تک رہائش کے
اختیارات موجود ہیں، اگرچہ اعلیٰ علاقوں میں رئیل اسٹیٹ مہنگی ہو سکتی ہے۔7
یہ سستی رہائش کراچی کو غیر ملکیوں اور مقامی رہائشیوں کے لیے پرکشش بناتی
ہے۔
سازگار ایکسچینج ریٹس
پاکستان کی کرنسی (روپیہ) کی قدر میں کمی نے کراچی کو غیر ملکی زائرین اور
ایکسپیٹس کے لیے سستا بنا دیا ہے۔17 یہ سازگار ایکسچینج ریٹس شہر کی سستی
کو بڑھاتے ہیں، لیکن کم اجرت اور آمدنی کی عدم مساوات مقامی خریداری کی
طاقت کو محدود کرتی ہے (لوکل پرچیزنگ پاور انڈیکس: 28.0)۔21 اس سے مقامی
قیمتیں کم رہتی ہیں، لیکن یہ معاشی چیلنجز کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
سستی ٹرانسپورٹ
کراچی میں بسوں، منی بسوں، اور کیریم جیسے رائیڈ ہیلنگ سروسز کی دستیابی
نقل و حمل کو سستا بناتی ہے۔17 2025 تک کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کی
بحالی سے شہر کی رابطہ کاری اور سستی بہتر ہو گی، جو لاہور کے اورنج ٹرین
سے ملتی جلتی ہو گی۔13 یہ سستے ٹرانسپورٹ اختیارات رہائشیوں کے روزمرہ
اخراجات کو کم کرتے ہیں۔
معاشی اور ڈھانچہ جاتی عوامل
کراچی کی سستی کا تعلق پاکستان کے معاشی چیلنجز سے ہے، جیسے کہ کم فی کس
آمدنی اور ڈھانچہ جاتی مسائل۔5,12 ای آئی یو کی رپورٹس کے مطابق، سستے
شہروں میں اکثر معاشی عدم استحکام اور بنیادی ڈھانچے کے مسائل ہوتے
ہیں۔0,18 کراچی کی کم قیمتیں اس کے کم اجرت کے ڈھانچے اور شدید مسابقت کی
وجہ سے ہیں، جو قیمتوں کو کم رکھتی ہیں لیکن رہائش کے معیار کو متاثر کرتی
ہیں۔
کراچی کی سستی کے فوائد
کراچی کی کم قیمتیں ایکسپیٹس، ڈیجیٹل نوماڈز، اور کاروباری افراد کو راغب
کرتی ہیں جو سستے شہر میں کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں۔11,17 شہر کی متنوع
کھانوں کی رینج، جیسے کہ اسٹریٹ فوڈ سے لے کر اعلیٰ درجے کے ریسٹورنٹس، اور
تاریخی مقامات جیسے موہٹہ پیلس، کم خرچ پر بھرپور تجربات پیش کرتے ہیں۔4,17
کراچی کی معیشت ترقی کر رہی ہے، جس کی مارکیٹ 2018 میں 6.6 فیصد بڑھ چکی
تھی، اور 2025 تک 1.3 ملین گھرانوں کی سالانہ آمدنی $20,000 (پی پی پی) سے
زیادہ ہونے کی توقع ہے۔13 ایکس پر رہائشی کراچی کی سستی اور ثقافتی دولت کی
تعریف کرتے ہیں۔
سب سے سستے شہر ہونے کے چیلنجز
ای آئی یو کے مطابق، سستے شہر اکثر کم رہائش پذیر ہوتے ہیں کیونکہ انہیں
معاشی، سیاسی، اور بنیادی ڈھانچے کے چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے۔0,5,18 کراچی
میں آلودگی، ٹریفک کی بھیڑ، پانی کی قلت، اور صفائی کے مسائل رہائش کے
معیار کو متاثر کرتے ہیں۔9 شہر 2014 میں دنیا کا چھٹا خطرناک شہر تھا، لیکن
2022 تک یہ 128ویں نمبر پر آ گیا، پھر بھی چھوٹے جرائم ایک چیلنج ہیں۔13
کراچی کی تیزی سے بڑھتی آبادی (2023 میں 20.3 ملین) نے بنیادی ڈھانچے پر
دباؤ ڈالا ہے۔13 ایکس پر رہائشی آلودگی اور ٹریفک کی شکایت کرتے ہیں، اگرچہ
وہ سستی کی تعریف کرتے ہیں۔
رہائشیوں اور پالیسی سازوں کے لیے مضمرات
کراچی کی سستی کم آمدنی والے رہائشیوں کے لیے فائدہ مند ہے، لیکن کم اجرت
آمدنی کی عدم مساوات کو بڑھاتی ہے۔5,12 شہر کو بہتر بنیادی ڈھانچے، عوامی
خدمات، اور ماحولیاتی انتظام کی ضرورت ہے۔9 2017/2018 کے گلوبل ایف ڈی آئی
انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق، کراچی غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش ہو
سکتا ہے اگر رہائش کے مسائل حل کیے جائیں۔13 پالیسی سازوں کو کے سی آر،
ٹرام وے کی بحالی، اور سخت عمارتی کوڈز پر توجہ دینی چاہیے تاکہ سستی اور
رہائش کے معیار میں توازن پیدا ہو۔
کراچی کو 2025 میں دنیا کا سب سے سستا شہر اس کی کم قیمت اشیا، سستی رہائش،
سازگار ایکسچینج ریٹس، اور سستے ٹرانسپورٹ کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔ یہ سستی
ایکسپیٹس اور سرمایہ کاروں کو راغب کرتی ہے، جبکہ شہر کی ثقافتی دولت اسے
دلکش بناتی ہے۔ تاہم، آلودگی، ٹریفک، اور بنیادی ڈھانچے کے چیلنجز رہائش کے
معیار کو متاثر کرتے ہیں۔ کراچی کا عالمی معاشی مرکز بننے کا امکان اس کی
سستی اور چیلنجز کے حل پر منحصر ہے۔ 2025 میں، کراچی کو اپنی سستی کو
برقرار رکھتے ہوئے رہائش کے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے
|