نوجوانوں میں بے روزگاری: ایک سنگین مسئلہ اور اس کا حل

پاکستان میں نوجوان ملک کی سب سے بڑی طاقت ہیں۔ ہمارے ملک کی تقریباً 60 فیصد آبادی 25 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہی نوجوان بے روزگاری، نااُمیدی اور بے مقصدی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملازمت نہ ملنا ایک عام مسئلہ بن چکا ہے، جس کے نتیجے میں نوجوان مایوسی، ذہنی دباؤ اور بعض اوقات جرائم کی طرف بھی مائل ہو جاتے ہیں۔

پاکستان میں نوجوان ملک کی سب سے بڑی طاقت ہیں۔ ہمارے ملک کی تقریباً 60 فیصد آبادی 25 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہی نوجوان بے روزگاری، نااُمیدی اور بے مقصدی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملازمت نہ ملنا ایک عام مسئلہ بن چکا ہے، جس کے نتیجے میں نوجوان مایوسی، ذہنی دباؤ اور بعض اوقات جرائم کی طرف بھی مائل ہو جاتے ہیں۔

بے روزگاری کی وجوہات:
پاکستان میں نوجوانوں میں بے روزگاری کی کئی وجوہات ہیں:
تعلیم کا عملی زندگی سے غیر متعلق ہونا
تکنیکی مہارتوں کی کمی
صنعتوں کا زوال
حکومتی پالیسیوں میں تسلسل کی کمی
نوجوانوں کو کاروبار کے لیے سازگار ماحول کا نہ ملنا
نوجوانوں کو طاقت کیسے بنایا جائے؟
اگر نوجوانوں کو درست سمت، مہارت، اور مواقع فراہم کیے جائیں تو یہی قوم کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے حکومت اور نجی اداروں کو چند اقدامات کرنے کی ضرورت ہے:

پیشہ ورانہ تربیت (Technical & Vocational Training):
نوجوانوں کو ایسے شعبوں میں تربیت دینی چاہیے جو خلیجی ممالک میں زیادہ مانگ رکھتے ہیں جیسے الیکٹریشن، پلمبر، ویلڈر، مکینک، ڈرائیور، سیکیورٹی گارڈز، اور آئی ٹی سے متعلقہ مہارتیں۔ ان شعبوں میں مہارت حاصل کر کے نوجوان بیرون ملک جا کر پاکستان کے لیے زرمبادلہ کما سکتے ہیں۔

چھوٹے کاروبار (Small Scale Businesses) کی حوصلہ افزائی:
حکومت کو چاہیے کہ نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرضے دے، تاکہ وہ چھوٹے کاروبار شروع کر سکیں۔ جیسے کہ کپڑوں کا کاروبار، فوڈ پوائنٹس، ای کامرس، ڈیری فارمنگ، پولٹری، اور دستکاری۔ ان کے لیے مارکیٹ تک رسائی اور کاروباری تربیت کا بندوبست بھی ضروری ہے۔

آن لائن فری لانسنگ کی تربیت:
نوجوانوں کو Fiverr، Upwork، Amazon اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر کام کرنے کی تربیت دی جائے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے وہ گھر بیٹھے کما سکتے ہیں۔

انڈسٹری کی بحالی:
حکومت کو بند ہوتی ہوئی صنعتوں کو دوبارہ فعال کرنا چاہیے تاکہ مقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ خصوصی صنعتی زونز (Special Economic Zones) میں نوجوانوں کو ترجیح دی جائے۔

کاروباری نصاب اور رہنمائی:
اسکول، کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر کاروبار سے متعلق مضامین کو لازمی کیا جائے تاکہ نوجوان ملازمت کے بجائے اپنا روزگار خود پیدا کرنے کے قابل ہوں۔

نتیجہ:
اگر ہم اپنی نوجوان نسل کو صرف تعلیمی ڈگریاں دینے کی بجائے عملی تربیت دیں، ان کی رہنمائی کریں، اور ان کے لیے آسان راستے بنائیں تو یہی نوجوان پاکستان کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ خلیجی ممالک میں پاکستانی ہنرمندوں کی مانگ پہلے سے موجود ہے، صرف ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو عالمی معیار کے مطابق تیار کریں۔ ساتھ ہی مقامی صنعتوں اور چھوٹے کاروباروں کو فروغ دے کر ہم ملک کی معیشت کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، انہیں سنوارنا ہی اصل ترقی ہے۔


 

Adnan Hasan
About the Author: Adnan Hasan Read More Articles by Adnan Hasan: 2 Articles with 584 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.