قوم کے جوانوں کے لئے ایک پیغام

یہ پیغام ایک آئی سی یو میں زندگی اور موت کی کشمکش کے دوران میرے ایک بزرگ نے کہے جو میرے لئے ناقابل فراموش ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ ان مرحوم کی شدت سے مسلم قوم کی کم آئیگی پر ایک بھرپور ضرب تھی وہ الفاظ میں انہی کے الفاظ میں بیان کرونگا۔ ان کے دل کا بائی پاس کافی عرضہ پہلے ہوا تھا اوردوبارہ وہ اسی عارضہ میں کبھی ہسپتال اور کبھی گھر آتے جاتے رہتے تھے لیکن اس بار کافی سیریس کنڈیشن تھی میں ان کی عیادت کے لے گیا جب وہ ہوش میں آئے تو اٹنڈنٹ کی ہدایت کہ ان سے زیادہ بات نہ کریں میں اندر گیا انہیں آکسیجن لگی ہوئی تھی میری ان سے کافی انسیت تھی اور ہم مختلف موضوعات پر آپس میں تبادلہ خیالات بھی کرتے رہتے تھے۔ ان کا مطالع بہت وسیع تھا میں ان کے سامنے طفل مکتب کی طرح ثابت ہوتا تھا۔

مجھے دیکھتے ہی انہوں نے ماسک اپنے چہرے سے سے ہٹایا اور سلام دعا کے بعد انہوں نے مجھے اس آئی سی یو میں موجود مشینوں کی طرف اشارہ کر کے کہا مولوی صاحب یہ مشینیں دیکھ رہے ہیں ان کو کس نے بنایا ( ان کا تکیہ کلام مولوی صاحب تھا جب وہ تنقیدی موڈ میں ہوتے تھے تو یہ الفاظ استعمال کرتے تھے ۔ ) میں نے کہا کہ ظاہر ہے غیرممالک ہی میں بنی ہونگی بحرحال مسلمانوں نے نہیں بنائی ہو گی۔ وہ بولے ہاں بنائی غیر مسلموں ہی نے بنائی ہیں لیکن بناتے وقت کیا انہوں نے سوچا ہوگا کہ اسے مسلمان استعمال نہیں کریں گے ۔ بلکہ یہ ایجاد انہوں نے انسانیت کی خدمت کے لئے بنائی جس سے مجھ جیسوں کی جان بچائی جاتی ہے۔ لاکھوں لوگوں کی زندگیاں ان ایجادات کی بدولت مشکلات سے نکل جاتی ہیں اور ایک عالم اس سے مستفید ہو رہا ہے جب انسانیت کی خدمت وہ کر رہے ہیں تو اللہ ان کی کوششوں کے مطابق ان کو کامیابی بھی عطا کرتا ہے۔ آپ اسلحہ بھی ان سے لیتے ہو اور ان ہی کے خلاف استعمال کرنے کی بات کرتے ہو کیا وہ تمہیں استعمال کرنے دے گا۔ پہلے خود اس قابل تو ہو جاؤ انسانیت کی اتنی خدمت کرو جتنی وہ کرتے ہیں ۔ اس کے بعد ان کے خلاف کاروائی کرنے کا خیال دل میں لاؤ ۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ چھوڑیں ان باتوں کو اپنا خیال رکھیں میں ان سے جلدی سے اجازت لے کر باہر آگیا کہ کہیں ان باتوں سے ان کی طبعیت نہ بگڑ جائے ۔

ان کا اس حالت میں سوچنا ایک لمحہ فکریہ ہے ان جوانوں کے لئے جنہوں نہ کل اس ملک کی قیادت کرنی ہے اور ایک پیغام ہے کہ وہ مسلم دنیا کو اس قابل بنائیں کہ ہم سر اٹھا کر کہیں کہ دیکھو ہم نے دنیا کی جدید ترین مشینیں اوران کا استعمال انسانیت کے لئے وقف کر دیا ہے ۔ ہمیں خود کفالت میں اتنا آگے ہونا چاہیے کہ غیر مسلم ہم سے سیکھیں اور ہمارا عروج ایک بار پھر انسانیت کی فلاح کے لئے ہو جائے جیسے چھے سو سال پہلے ہماری دھاگ تھی بحال ہو جائے ۔ ہمارا اتحاد قائم ہو جائے اور ہم ترقی کے بام عروج کو چھ رہے ہوں۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 82049 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More