ایک تحقیق کے مطابق اگر بچے زیادہ وقت باہر
گزاریں تو ان کی دور کی نظر کمزور ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کی ماضی میں کی گئیں آٹھ تحقیقات کے جائزہ کے بعد
محقیقین کا کہنا ہے کہ ہر ہفتے صرف ایک گھنٹا زیادہ باہر گزارنے سے دور کی
نظر کمزور ہونے کا خطرہ دو فیصد کم ہو جاتا ہے۔ ان کے مطابق اس کی اہم وجہ
قدرتی روشنی اور دور موجود چیزوں کو کچھ وقت تک دیکھتے رہنا ہو سکتی ہیں۔
اس تحقیق میں دس ہزار سے زیادہ بچے اور نوجوان شامل تھے۔ اس تحقیق کو
امیریکن اکیڈمی آف آوپتھیلمولوجی کے فلوریڈا میں ہونے والے سالانہ اجلاس
میں پیش کیا جائے گا۔
ڈاکٹر جسٹن شرون اور ان کی ٹیم کی تحقیق کے مطابق جن بچوں کی دور کی نظر
کمزور ہوتی ہے، وہ دوسرے بچوں کے مقابلے میں ہر ہفتے باہر تین اعشاریہ سات
گھنٹے کم گزارتے ہیں۔ تاہم محقیقین کا کہنا ہے کہ ابھی اس کی وجہ واضح نہیں
ہے۔
ان کا خیال ہے کہ شاید جو بچے زیادہ وقت باہر گزارتے ہیں وہ کم کتابیں
پڑھتے ہیں، یا پھر کمپیوٹر پر کم کھیلتے ہیں۔ لیکن ابھی تک جن آٹھ تحقیقات
کا جائزہ کیا گیا۔ ان میں سے دو میں کمزور نظر ہونے اور زیادہ پڑھنے یا
کمپیوٹر کھیلنے کے درمیان کوئی تعلق نہیں پایا گیا۔ تاہم ڈاکٹر شرون کا
کہنا ہے کہ ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ کون سی چیزیں، جیسے کہ دور تک
دیکھنے کی صلاحیت، قدرتی روشنی، یا ورزش، زیادہ اہم ہیں۔
ڈاکٹر شرون نے یہ بھی کہا کہ باہر زیادہ وقت گزارنے کے جہاں فوائد ہیں،
وہیں اس کے خطرات کو بھی دیکھنا ہو گا، جیسے کہ جلد کے کینسر کا خطرہ۔
برطانیہ میں پانچ سے سات سال کے بچوں میں سے ایک یا دو فیصد کی دور کی نظر
کمزور ہے۔ برطانیہ اور امریکہ میں بچوں کی دور کی نظر کمزور ہونا تیس سے
چالیس سال پہلے کے مقابلے میں اب زیادہ عام ہے۔
ایشیا کے چند علاقوں میں تقریباً اسی فیصد آبادی کی دور کی نظر کمزور ہے۔
دی کالج آف اوپٹومیٹریسٹس میں ڈاکٹر سوسن بلیکنی کے مطابق عام طور سے
پیدائش کے وقت بچوں کی قریب کی نظر کمزور ہوتی ہے اور جیسے جیسے وہ بڑے
ہوتے ہیں ان کی نظر ٹھیک ہو جاتی ہے۔ لیکن بڑے ہوتے ہوئے کچھ بچوں کی دور
کی نظر کمزور ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر بلیکنی کا کہنا ہے کہ سوال یہ ہے کہ کون سی
چیزیں بچوں کی نظر کو اثر انداز کرتی ہیں- |