شینا زبان میں ایک کہاوت ہے کہ "جسے دشمنی ہو اس کو گھر
بنانے کا مشورہ دیا جائے"۔
ہم سے کسی کی دشمنی نہ تھی، لیکن وقت، تجربہ اور زندگی کی رنگینیوں کے ساتھ
ساتھ کرایہ کے گھروں اور دوسروں کے اداروں میں بسر کی گئی بہاروں نے یہ
سکھایا کہ زندگی میں کچھ چیزیں اپنی ہونی چاہئیں۔
گھر بھی، ادارہ بھی اور مسجد بھی۔
یوں زندگی کے اس سنجیدہ مرحلے کا آغاز ہوا۔
جی ہاں!
سال 2022 میں ہم نے ایک چھوٹے سے خواب کی اینٹ رکھی: "اپنا گھر"۔
لیکن یہ خواب، فقط ایک عمارت کھڑی کرنا نہ تھا، بلکہ درجنوں قربانیوں،
آزمائشوں اور خاموش جدوجہد کا سفر بن گیا۔
جوں جوں تعمیر کا کام آگے بڑھا، توں توں زندگی کے کئی دلکش رنگ پیچھے رہنے
لگے۔
"مطالعہ" جیسے محبوب عمل سے دوری
"دوستوں کی محفلیں" جیسے اجنبی بن گئیں
"دل لگیاں" اور "خوش گوار لمحے" گم ہونے لگے
"عیدیں"، جو ہمیشہ جوش و خروش سے منائی جاتیں تھیں، اب اینٹ، سیمنٹ اور
قرضوں کی نذر ہونے لگیں
"ذہنی اور جسمانی سکون"، دونوں ہی تعمیراتی دباؤ میں تحلیل ہونے لگے
یہاں تک کہ ایک وقت ایسا آیا کہ یوں محسوس ہوا جیسے اس گھر کی تعمیر نے
ہماری زندگی کی چار بہاریں نگل لیں۔
پھر بھی، اللہ کے فضل و کرم سے بالآخر 27 مئی 2025 کو چھت کی بھرائی مکمل
ہوئی۔ الحمداللہ
یہ ایک اہم سنگ میل تھا...... لیکن مکمل منزل نہیں۔
ابھی قرضے باقی ہیں، شفٹنگ کی کوئی تاریخ طے نہیں، اور زندگی کی ہنگامی
مصروفیات ویسے کی ویسی۔
مگر دل میں ایک اور خواب بھی جاگ رہا ہے، جی ہاں ایک عظیم خواب!
"مسجد کی تعمیر"
جیسے ہی اپنے ذاتی آشیانے میں قدم رکھوں گا، اگلے ہی دن اللہ کے گھر کی
بنیاد رکھوں گا۔
یقین ہے، جو گھر اپنا ہے، وہ سکون دے گا، اور جو گھر اللہ کا ہو گا، وہ
برکت لائے گا۔ اللہ کے گھر کی بدولت میری زندگی کی تمام مشکلات دور ہونگی
اور میں سکون و راحت کی ایک دلکش وادی میں ہونگا۔ ان شا اللہ
|