نمبر 9 اور 11 کی حشر سامانیاں

بارہ جون بروز جمعرات کو ایئر انڈیا کا بوئنگ 8-787 ڈریم لائنر احمد آباد ایئرپورٹ سے ٹیک آف کرنے کے صرف آدھے منٹ بعد ایک رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا ۔اس المناک حادثے کی تفصیلات میں موجود اعداد و شمار میں پائی جانے والی ایک عجب انفرادیت نے بے اختیار ہماری توجہ اپنی جانب مبذول کرا لی کیونکہ اُن میں ایک ہندسے 9 کا خاصا عمل دخل نظر آ رہا تھا ۔ پہلی بات تو یہ کہ رواں سال یعنی 2025 کے ہھی اعداد کا مجموعہ 9 بنتا ہے ۔ جیسے کہ 9=5+2+0+2 ۔ پھر بارہ جون کے اعداد 06-12 ، ان کا مجموعہ 18=06+12 اور پھر اس کا مفرد 9=8+1 ہے اگر 6+0+2+1 لکھیں تو بھی مجموعہ 9 ہی بنتا ہے ۔ فلائٹ کا نام AI 171 تھا ۔ اس کے اعداد کا مجموعہ بھی 9=1+7+1 بنتا ہے ۔

گیارہ سال پرانا بوئنگ 8-787 ، VT-ANB کے طور پر رجسٹرڈ تھا اور اس کا سیریل نمبر تھا 36279 ۔
اب ان کو جوڑیں 27=9+7+2+6+3
مجموعے 27 کا مفرد 9=7+2

بد نصیب طیارے میں سوار کُل نفوس کی تعداد 242 تھی ایک خوش نصیب خاتون بھومی چوہان ٹریفک میں پھنس جانے کی وجہ سے درست وقت پر ایئر پورٹ نہ پہنچ سکی اور سوار ہونے سے رہ گئی ۔ مسافروں کی فہرست میں اس کا بھی نام شامل ہونے سے یہ تعداد 243 بنتی ہے اور ان اعداد کو جمع کریں یعنی 3+4+2 تو ہندسہ 9 حاصل ہوتا ہے عجیب اتفاق کی بات ہے ۔ مگر اس سے بھی زیادہ عجیب اتفاق یہ ہے کہ پرواز میں گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی بھی سوار تھے اور حادثے میں یہ بھی ہلاک ہوئے ان کے بارے میں بتایا بلکہ دکھایا بھی گیا کہ ان کی گاڑی اور بائیک دونوں کا نمبر 1206 ہے ۔ اور یہ بارہ جون کے ہی مماثل ہے وہ ان نمبروں کو اپنے لئے بہت لکی سمجھتے تھے اور ساری زندگی انہوں نے اپنی سواریوں کے لئے یہی نمبر مخصوص رکھا مگر کسے معلوم تھا کہ اِنہی نمبروں کے مماثل تاریخ پر وہ ایک حادثے کا شکار ہو کر دنیا سے رخصت ہو جائیں گے ۔

گزشتہ حادثے کے صرف چار روز بعد یعنی 16 جون کو ایئر انڈیا کا ایک اور بوئنگ 787 کسی بڑے حادثے سے بال بال بچ گیا ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی جانے والے بوئنگ 787 ڈریم لائنر میں ٹیک آف کے 30 منٹ بعد اچانک تکنیکی خرابی پیدا ہوئی جس کے باعث پرواز 315 AI کو واپس ہانگ کانگ ایئرپورٹ پر بحفاظت اتار لیا گیا ۔ حیرت کی بات ہے کہ اس فلائٹ کے نمبر کا مفرد بھی 9 ہے 5+1+3 ۔

نمبر 9 کے بعد ایک اور ہندسہ بہت منفرد و حیران کن ہے یعنی 11 ۔ طیارے کے واحد بچ جانے والے مسافر رمیش وشواس کمار کا سیٹ نمبر 11A تھا ۔ وہ زخمی حالت میں ہسپتال پہنچا تو جو بیڈ اسے ملا اس کا نمبر بھی 11 ہے ۔ بدترین حادثے سے دوچار ہونے والا طیارہ 2014ء میں اسمبل ہوکے ایئر انڈیا کو ڈیلیور کیا گیا تھا یعنی اب سے 11 سال پہلے ۔ اور بوئنگ 8-787 ڈریم لائنر کے کمرشل سروس میں آنے کا سال تھا 2011 ۔ تاہم ہمارے اخذ کردہ نتائج محض اتفاق بھی ہو سکتے ہیں مگر خود ہمارے لئے انہیں نظرانداز کرنا آسان نہیں تھا اس لئے سپرد تحریر کر دیا ۔ اس حادثے میں ہونے والا ، قیمتی جانوں کا اتلاف بہت افسوسناک ہے ۔ جو لوگ جہاز میں سوار نہیں تھے وہ بھی بڑی تعداد میں زد میں آئے یہ سانحہ ہم سب کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے اور دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام جانے والوں کے پسماندگان کو یہ صدمہ جھیلنے کی ہمت دے انہیں صبر دے اور ہم سب کو ایسی اچانک کوئی مہلت نہ ملنے والی موت سے اپنی پناہ میں رکھے ۔

رعنا تبسم پاشا
About the Author: رعنا تبسم پاشا Read More Articles by رعنا تبسم پاشا: 250 Articles with 2001237 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.