عدالتی خلع اور اس کی شرعی حیثیت

عدالتی خلع اور اس کی شرعی حیثیت:

بد قسمتی سے بعض فرقہ پرست مفتیان کرام کے"عدالتی خلع" سے متعلق فتووں کو سن کر محسوس ہوتا ہے کہ وہ "عورت" سے اللّٰہ کا دیا شرف انسانیت ہر صورت چھین کر ۔۔۔ اس کو ایک زندہ، آزاد و خودمختار انسان سمجھنے کی بجائے ایک "بے جان و بے حیثیت چیز" قرار دینے پر بضد ہیں ۔۔۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک میں عدالت کسی عورت کو خلع دلوانے کے لئے مداخلت صرف تب ہی کرتی ہے ۔۔۔ جب کوئی مذہبی طور پر بیمار ذہن مرد خود کو اپنی بیوی کی زندگی، موت، مرضی اور قسمت کا مالک سمجھنے لگتا ہے اور اس کے اصرار کے باوجود اسے خلع دینے (آزاد کرنے) پر تیار نہیں ہوتا ۔۔۔ اور بدقسمتی سے انڈیا پاکستان اور بنگلادیش کا معاشرہ اس طرح کے "مذہبی بیمار ذہن" لوگوں سے بھرا پڑا ہے ۔۔۔
ورنہ یہ کامن سینس کی بات ہے کہ نکاح و شادی ایک احساس، ذمہ داری، عزت اور ذہنی ہم آہنگی کی بنیاد و شرائط پر کیا گیا "معاہدہ" ہے ۔۔۔ جو ہر دو فریقین کی مرضی سے کیا جاتا ہے اور کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کی صورت میں ان میں سے کسی ایک کی مرضی نہ ہونے پر ختم کر دینا چاہئیے (اور قرآن کریم کی رو سے عورت خلع لینے کا ویسا ہی حق رکھتی ہے جیسا کہ مرد طلاق دینے کا) ۔۔۔ کہ یہی اللّٰہ پاک کی مرضی و منشا ہے ۔۔۔

جیسا کہ وہ قرآن میں فرماتا ہے کہ
"اگر زوجین کو اللہ کے حدود پر قائم نہ رہ سکنے کا اندیشہ ہو ۔ ایسی صورت میں اگر تمہیں یہ خوف ہو کہ وہ دونوں حدود الٰہی پر قائم نہ رہیں گے ، تو ان دونوں کے درمیان یہ معاملہ ہو جانے میں مضائقہ نہیں کہ عورت اپنے شوہر کو معاوضہ دے کر علیحدگی حاصل کرلے ۔ یہ اللہ کے مقرر کردہ حدود ہیں ، ان سے تجاوز نہ کرو ۔ اور جو لوگ حدود الٰہی سے تجاوز کریں ، وہی ظالم ہیں" (ترجمہ) ۔
Surat No 2 : سورة البقرة - Ayat No 229

دوسری بات، مسند احمد کی یہ صحیح حدیث مبارکہ اس بات پر گواہی ہے کہ تاریخ کی پہلی خلع عدالت (رسول اللّٰہ ﷺ) نے ہی کروائی تھی ۔۔۔

"حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حبیبہ بنت سہل کا نکاح ثابت بن قیس بن شماس انصاری سے ہوا تھا لیکن وہ انہیں پسند نہیں کرتی تھیں ، کیونکہ وہ شکل و صورت کے اعتبار سے بہت کمزور تھے ، وہ نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! ( اسے میں اتنا ناپسند کرتی ہوں کہ ) بعض اوقات میرے دل میں خیال آتا ہے کہ خوف خدا نہ ہوتا تو میں اس کے چہرے پر تھوک دیتی ، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اسے اس کا وہ باغ واپس کر سکتی ہو جو اس نے تمہیں بطور مہر کے دیا تھا ؟ اس نے کہا جی ہاں ! نبی ﷺ نے ثابت کو بلایا ، اس نے باغ واپس کر دیا اور نبی ﷺ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرا دی ، اسلام میں خلع کا یہ سب سے پہلا واقعہ تھا" ۔
حدیث نمبر: 16193

اس سب کو جان کر بھی اگر یہ مفتیان کرام اپنی انا اور فرقے کی عزت کی خاطر ایسے ظلم پر مبنی فتووں پر کھڑے رہتے ہیں تو کم از کم میں اپنی ذات کی حد تک یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا کہ "آپ کے لئے آپ کا دین اور میرے لئے میرا"...
دعا ہے کہ اللّٰہ پاک ہم سب کو حق بات سمجھنے، قبول کرنے اور اس پر کھڑے رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین

Wasiq Peerzadah
About the Author: Wasiq Peerzadah Read More Articles by Wasiq Peerzadah: 16 Articles with 11033 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.