عائشہ خان: پاکستانی ٹیلی ویژن کی ایک لازوال شخصیت

عائشہ خان، پاکستانی ٹیلی ویژن کی ایک عظیم اداکارہ، 19 جون 2025 کو کراچی میں انتقال کر گئیں۔ ان کی لاش گلیشن اقبال کے اپارٹمنٹ سے ملی، جہاں وہ تنہا رہتی تھیں۔ پولیس نے قدرتی موت کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ان کے 50 سالہ کیریئر نے عافشاں، عروسہ، اور بساط دل جیسے ڈراموں سے پی ٹی وی کو سنہری دور دیا۔ عدنان صدیقی اور خالد انعم سمیت ساتھیوں نے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا فن پاکستانی ٹیلی ویژن پر ایک ناقابل فراموش نشان چھوڑ گیا، جو نسلوں تک یاد رکھا جائے گا۔ ان کی روح کے لیے سکون کی دعا ہے

عائشہ خان، پاکستانی ٹیلی ویژن کی ایک عظیم اداکارہ اور محبوب شخصیت، جنہوں نے اپنی بے مثال اداکاری سے نصف صدی تک ناظرین کے دلوں پر راج کیا، 19 جون 2025 کو کراچی میں انتقال کر گئیں۔ 76 یا 77 سال کی عمر میں (ذرائع کے مطابق 1948 میں پیدا ہوئیں)، ان کا انتقال پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے لیے ایک عظیم نقصان ہے۔ ان کی تنہائی میں موت کی خبر نے مداحوں اور ساتھیوں میں گہرے صدمے کی لہر دوڑا دی۔ عائشہ خان نے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے سنہری دور کو اپنی شاندار اداکاری سے روشن کیا، اور ان کا فن آج بھی نسلوں کے لیے ایک عظیم ورثہ ہے۔ یہ مضمون ان کی زندگی، کیریئر، اور انتقال کے حالات کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

انتقال کے حالات
عائشہ خان کی لاش 19 جون 2025 کو کراچی کے گلیشن اقبال علاقے میں واقع ان کے اپارٹمنٹ سے ملی، جو کہ اندازاً ایک ہفتہ قبل (13 جون 2025 کے قریب) انتقال کر گئی تھیں۔ پڑوسیوں نے ان کے گھر سے آنے والی بدبو کی وجہ سے پولیس کو مطلع کیا، کیونکہ وہ تنہا رہتی تھیں۔ پولیس نے فوری طور پر لاش کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا، جہاں قانونی کارروائی کی گئی، اور بعد میں ایڈھی فاؤنڈیشن کے سہراب گوٹھ کے مردہ خانے میں رکھا گیا۔ پولیس حکام، بشمول ڈاکٹر سمعیہ سید، نے ابتدائی طور پر قدرتی موت کا امکان ظاہر کیا اور کسی قسم کے فاؤل پلے سے انکار کیا۔ پوسٹ مارٹم خاندان کی درخواست پر ملتوی ہے، کیونکہ ان کے بیٹے کی آمد کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ اس تنہائی میں موت نے سب کو غمگین کر دیا، جو ان کی عظمت کے مقابلے میں ایک المناک انجام ہے۔

عائشہ خان کی کیریئر اور ورثہ
عائشہ خان نے اپنے 50 سالہ کیریئر میں پاکستانی ٹیلی ویژن کو لازوال ڈراموں سے نوازا۔ ان کے مشہور ڈراموں میں عافشاں، عروسہ، آنچ، بندھن، شام سے پہلے، فیملی 93، مہندی، نقاب زن، بھروسہ پیار تیرا، اور بساط دل شامل ہیں۔ خاص طور پر عافشاں میں تقسیم ہند کے دوران ایک غمگین عورت کے کردار نے ان کی گہری اداکاری اور جذباتی گہرائی کو اجاگر کیا، جو ناظرین کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔ ان کی مکالموں کی ادائیگی اور کرداروں میں ڈھل جانے کی صلاحیت نے انہیں ایک منفرد مقام دیا۔ عائشہ خان مرحومہ اداکارہ خالدہ ریاضت کی بڑی بہن تھیں اور انہوں نے طلعت حسین اور قاضی واجد جیسے نامور اداکاروں کے ساتھ کام کیا۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کے صدر احمد شاہ نے ان کے انتقال کو ڈرامہ انڈسٹری کے لیے ایک عظیم نقصان قرار دیا، جو ان کی غیر معمولی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

خراج تحسین اور انڈسٹری پر اثر
عائشہ خان کے انتقال کی خبر نے سوشل میڈیا پر مداحوں اور ساتھیوں کے خراج تحسین کی لہر دوڑا دی۔ اداکار عدنان صدیقی نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں انہیں ایک ہمدرد مادرانہ شخصیت اور انڈسٹری کا ایک “ماحول” قرار دیا، جو ان کی گرمجوشی اور فن کی عکاسی کرتا ہے۔ اداکار خالد انعم نے ان کی مغفرت اور سکون کے لیے دعا کی، جبکہ انوشے عباسی اور ہمایوں ٹی وی جیسے اداروں نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ ان کے مداحوں نے ان کے ڈراموں کو یاد کرتے ہوئے ان کی اداکاری کی گہرائی اور سادگی کی تعریف کی۔ عائشہ خان کا پاکستانی ٹیلی ویژن پر اثر نسلوں تک جاری رہے گا، کیونکہ ان کے کرداروں نے ناظرین کو محبت، دکھ، اور انسانی جذبات کی گہرائی سے روشناس کرایا۔

عائشہ خان پاکستانی تفریحی دنیا کا ایک لازوال جوہر تھیں، جنہوں نے اپنی اداکاری سے پی ٹی وی کے سنہری دور کو روشن کیا۔ ان کی تنہائی میں موت ایک المناک سانحہ ہے، لیکن ان کا فن اور ورثہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔ ان کے ڈراموں نے پاکستانی گھرانوں میں ایک خاص مقام بنایا، جو آج بھی نئی نسلوں کو متاثر کرتا ہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ ان کی روح کو سکون ملے اور ان کے اہل خانہ اور مداحوں کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت عطا ہو۔ عائشہ خان کا نام پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں ہمیشہ عزت اور محبت سے یاد کیا جائے گا

 

Danish Rehman
About the Author: Danish Rehman Read More Articles by Danish Rehman: 95 Articles with 12418 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.