اکیسویں صدی کا بینک

ایک عالمی مالیاتی ادارے کے طور پر چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ایشیائی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری بینک کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔اپنے دائرہ کار اور نوعیت کے اعتبار سے یہ مالیاتی ادارہ دنیا میں ایک طویل عرصے سے فعال قرض دہندگان اداروں جیسے کہ عالمی بینک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرز پر کام کرتا ہے۔پاکستان بھی ایشیائی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری بینک کے اُن بانی ممالک میں شامل ہے جنہوں نے بینک کے ضوابط اور دائرہ کار پر اتفاق کیا ہے۔

تاریخی اعتبار سے ایشیائی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری بینک نے 2016 میں 57 بانی اراکین (37 علاقائی اور 20 غیر علاقائی) کے ساتھ کام کا آغاز کیا تھا۔ 2020 کے آخر تک، بینک کے باضابطہ ارکان کی تعداد 103 ہو چکی ہے جو عالمی آبادی کا تقریباً 79 فیصد اور عالمی جی ڈی پی کی 65 فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

آج، ایشیائی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری بینک ایک کثیر الجہتی قرض دہندہ کے طور پر دنیا بھر میں مزید بین الاقوامی تعاون اور انفراسٹرکچر اور اس سے آگے کی بہتر کنیکٹیویٹی کے لیے اپنے عزم کی تجدید کر رہا ہے۔ بینک کی مزید توجہ کثیر الجہتی تعاون کی حمایت پر ہے، جسے غربت کے خاتمے، مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے اور پائیدار ترقی کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔

ایشیائی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری بینک کے مقاصد میں صرف بنیادی ڈھانچے کی مالی اعانت شامل نہیں ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے اقدامات، جدید ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور شہری ترقی جیسے عالمی عوامی فلاح پر مبنی منصوبہ جات کی بھی بھرپور حمایت کی گئی ہے۔ ایشیائی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری بینک نے 318 منصوبوں کی منظوری دی ہے جن کی مجموعی مالیت 60 ارب امریکی ڈالر سے زائد ہے، جس سے 200 ارب ڈالر سے زائد کے سرمایے کو موبلائزڈ کیا گیا ہے اور اس کے نتیجے میں 38 رکن معیشتوں کو فائدہ پہنچا ہے جن کا تعلق نہ صرف ایشیا بلکہ اس سے باہر سے بھی ہے۔

آج معاشی ماہرین اسے ایک "21ویں صدی کا بینک" قرار دیتے ہیں جو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا ایک ایسا منفرد مالیاتی ادارہ ہے جس میں ترقی پذیر اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے پاس ووٹنگ طاقت کا زیادہ تر حصہ ہے۔ آج بینک کے 70 فیصد سے زیادہ ووٹ انہی ممالک کے پاس ہیں۔بینک کے عملے میں 70 سے زائد ممالک کے لوگ شامل ہیں اور تقریباً 40 معیشتوں میں منصوبے فعال ہیں۔ یوں اسے "ایک عظیم ملٹی نیشنل بینک" قرار دیا جاتا ہے جس میں تنوع اور عالمی رسائی اس کی اہم طاقتیں ہیں ۔

ایشیائی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری بینک کے اعلیٰ معیارات اور بلند عزم اس کے ادارتی ثقافت میں پیوست ہے۔ بینک کے قیام کے بعد، حکام نے "لین، کلین اور گرین" کی بنیادی اقدار کی پاسداری کی ہے۔یہ اقدار بینک کے روز مرہ امور اور منصوبہ جات کے انتخاب کے عمل میں بھی اجاگر ہوتے ہیں۔

پاکستان کے تناظر میں ، ایشیائی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری بینک نے ملک میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور کووڈ وبا ئی صورتحال سے نمٹنے میں زبردست تعاون فراہم کیا ہے۔ پاکستان میں ایم فور نیشنل ہائی وے، تربیلا ہائیڈرو پاور توسیعی منصوبے، بالا کوٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن ، کراچی اور لاہور کے فراہمی آب اور آلودہ پانی کے اخراج کے منصوبوں اور کراچی بی آر ٹی منصوبے سمیت دیگر بنیادی تنصیبات کی تعمیر کے لیے بینک نے قرضوں کی منظوری دی ہے۔ اس کے علاوہ وبا ئی صورتحال کے دوران بینک نے پاکستان کو 750 ملین ڈالر مالیت کے انسداد وبا قرض جاری کیے تاکہ پاکستان کو وبا کے باعث معاشی اور سماجی اثرات سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔

ایشیائی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری بینک کا اقدام بھی چین کی گزشتہ چار سے زائد دہائیوں کی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسیوں کے تحت اُن قابل ذکر اقتصادی اور سماجی کامیابیوں میں شامل ہے جنہیں عالمی سطح پر وسیع پیمانے پر سراہا گیا ہے۔ایسے اقدامات نے نہ صرف چینی عوام بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔چین کی جانب سے باقی دنیا کے ساتھ فعال انضمام اور اعلیٰ درجے کی شراکت داری نے جہاں چین کے عالمی اثر ورسوخ کو بڑھایا ہے وہاں چین کی عالمی ذمہ داریوں اور توقعات میں بھی اضافہ کیا ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1537 Articles with 819913 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More