کہتے ہیں بعض سال تاریخ میں صرف کیلنڈر بدلنے کے لیے نہیں آتے، وہ نسلوں کی
قسمت اور قوموں کا مستقبل بدل دیتے ہیں۔ انیس سو اناسی (1979) بھی ایسا ہی
سال تھا۔ اس سال مشرقِ وسطیٰ سے لے کر ایشیا تک زمین ہلی، تخت الٹے، معاہدے
ہوئے، جنگوں کی بنیاد پڑی اور کئی ایسی چنگاریاں سلگیں جو آج دہائیوں بعد
بھی شعلوں کی صورت میں بھڑک رہی ہیں۔
چند لمحے رک کر سوچیں، کیا آپ کو معلوم ہے 1979 میں ایران میں بادشاہت کا
خاتمہ ہوا، افغانستان پر دنیا کی سپر پاور سوویت یونین نے لشکر کشی کی، مصر
نے اسرائیل کو تسلیم کیا، پاکستان میں مذہبی شدت پسندی کی بنیاد پڑی اور
چین نے اپنی معیشت دنیا کے لیے کھول دی؟
جی ہاں، یہ سب ایک ہی سال میں ہوا اور یہی وہ واقعات ہیں جن کے اثرات آج
بھی ہماری سیاست، معیشت اور سلامتی پر سایہ کیے ہوئے ہیں۔
ایران کا انقلاب
فروری 1979 میں ایران میں آیت اللہ خمینی کی قیادت میں انقلاب برپا ہوا،
بادشاہت کا تختہ الٹ دیا گیا، امریکہ کا قریبی اتحادی ایران ہاتھ سے نکل
گیا اور دنیا میں ایک اسلامی نظریاتی ریاست اُبھری۔
کس کو فائدہ ہوا؟ ایران کی مذہبی قیادت کو۔ انہیں نہ صرف اقتدار ملا بلکہ
شیعہ اسلام کو عالمی سطح پر ایک سیاسی طاقت کے طور پر منوانے کا موقع ملا۔
کس کو نقصان ہوا؟ امریکہ کو، جس کا مشرقِ وسطیٰ میں ایک مضبوط اتحادی کھو
گیا۔ شاہ ایران کو، جنہیں ملک چھوڑنا پڑا۔ سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں کو،
جنہیں ایران کے بڑھتے اثرات سے شدید خطرہ محسوس ہوا۔
افغان جہاد
دسمبر 1979 میں سوویت یونین کی افواج افغانستان میں داخل ہوئیں۔ ان کے خیال
میں یہ ایک چھوٹا سا فوجی آپریشن ہوگا، مگر یہ جنگ دس سال چلی اور سوویت
یونین کی تباہی کی بنیاد بن گئی۔
فائدہ کس کو ہوا؟ امریکہ اور مغربی طاقتوں کو، جنہوں نے بغیر براہِ راست
لڑے سوویت یونین کو کمزور کیا۔ پاکستان کو وقتی طور پر فائدہ ہوا، عالمی
امداد ملی، اسٹریٹجک اہمیت بڑھی۔
نقصان کس کا ہوا؟ افغان عوام کا، جن کا ملک برباد ہوا، لاکھوں مہاجر بنے،
ہزاروں مارے گئے۔ خود پاکستان بھی مہاجرین، اسلحہ، منشیات اور شدت پسندی کی
دلدل میں اتر گیا۔
مصر-اسرائیل معاہدہ
مارچ 1979 میں مصر نے اسرائیل کو تسلیم کر کے نہ صرف اپنا مقبوضہ علاقہ
واپس لیا بلکہ مغربی دنیا کی نظر میں خود کو "امن پسند" ثابت کیا۔
فائدہ کس کا؟ اسرائیل کا، جو عرب دنیا میں سفارتی تنہائی سے نکلا۔ امریکہ
کا، جس نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنی ثالثی اور طاقت دکھائی۔ مصر کو بھی سیاسی
اور معاشی فوائد ملے۔
نقصان کس کا؟ فلسطینیوں کا، جنہیں عرب اتحاد کی کمزوری کی صورت میں تنہائی
ملی۔ عرب دنیا مزید تقسیم ہو گئی۔
پاکستان میں اسلامائزیشن
1979 ہی وہ سال تھا جب جنرل ضیاء الحق نے اسلام کے نام پر سیاسی اور قانونی
تبدیلیوں کا آغاز کیا۔ حدود آرڈیننس آئے، مدارس کا جال بچھا، افغان جہاد
میں شمولیت نے پاکستان کی مذہبی اور سیاسی شناخت ہی بدل ڈالی۔
فائدہ کس کو ہوا؟ ضیاء حکومت کو، جو مذہب کی آڑ میں اپنی حکومت مضبوط کرتی
رہی۔ مذہبی جماعتوں اور شدت پسند گروپوں کو، جو آگے چل کر خودمختار اور
بااثر ہو گئے۔
نقصان کس کا ہوا؟ پاکستانی عوام کا، جنہیں انتہاپسندی، فرقہ واریت اور عدم
برداشت کے تحفے میں ملا۔
چین کی معاشی اصلاحات
1979 میں چین نے اپنی معیشت کے دروازے دنیا کے لیے کھول دیے۔ اس ایک فیصلے
نے نہ صرف چین بلکہ پورے ایشیا میں معاشی توازن بدل دیا۔
فائدہ کس کا؟ چین کا، جو چند دہائیوں میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن گیا۔
مغربی کمپنیوں کا، جنہیں سستی افرادی قوت ملی۔
نقصان کس کا؟ ایشیا میں روایتی صنعتی ممالک جیسے جاپان اور مغرب کے کچھ
صنعتی شعبوں کا، جو چین کی مسابقت سے متاثر ہوئے۔
انیس سو اناسی کے بعد مشرق وسطیٰ میں انقلاب، جنگ، معاہدے اور پراکسی
لڑائیاں بڑھتی گئیں۔
آج ایران اور اسرائیل کی کشمکش، فلسطینیوں کی حالت، افغانستان کی بدحالی،
پاکستان میں انتہاپسندی، چین کی معیشت اور عالمی سیاست کے کئی بحران اسی
ایک سال کی پیداوار ہیں۔
|