مضبوط سیاسی نظام کے ثمرات
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
مضبوط سیاسی نظام کے ثمرات<br />تحریر : شاہد افراز خان ، بیجنگ<br
/><br />کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس
نے ایک جدید چین کو دنیا کے سامنے متعارف کروایا ہے۔ایک ایسا چین جو
اقتصادی ،سماجی ،سائنسی غرضیکہ ہر اعتبار سے دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔
گزشتہ104 برسوں کے دوران پارٹی کی دوراندیش قیادت اور مضبوط فیصلہ سازی نے
چین کے لیے تعمیر و ترقی کا ایسا باب رقم کیا ہے جس کی آج کی دنیا میں دیگر
کوئی مثال موجود نہیں ہے۔<br /><br />بلا شبہ چین کے طویل المدتی سماجی
استحکام کی ضمانت چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم میں مضمر ہے ، جس میں سی پی
سی کی قیادت ایک متعین خصوصیت اور سب سے بڑی طاقت ہے۔چین میں سیاسی اور
معاشرتی استحکام ، معاشی ترقی اور قومیتی اتحاد کی بنیادی وجہ عوام دوست
پالیسیاں اور عوامی مفادات کی اولیت ہے۔چین کا یہ نظام ایسے ممالک کے برعکس
ہے جہاں اپنے سیاسی مفادات کو عوامی مفادات سے بالا رکھا جاتا ہے۔اسی باعث
سماجی بگاڑ اور معاشرتی ناہمواری جیسے مسائل سامنے آتے ہیں۔<br /><br /><br
/>یہ امر قابل ذکر ہے کہ2024 کے اواخر تک سی پی سی کے 100.27 ملین سے زائد
ارکان تھے، جو کہ 2023 کے مقابلے میں تقریباً دس لاکھ نوے ہزار کا اضافہ
ظاہر کرتا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران پارٹی کی رکنیت میں مستحکم اضافہ ہوا
ہے، اس کی ساخت مسلسل بہتر ہوئی ہے اور بنیادی پارٹی تنظیمیں مزید مضبوط
ہوئی ہیں۔ اختتامِ 2024 تک سی پی سی کے پاس 5.25 ملین بنیادی تنظیمیں تھیں،
جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں چوہتر ہزار کے اضافے کی نشاندہی کرتی
ہیں۔<br /><br />سی پی سی اصلاحات کی روح کو برقرار رکھتے ہوئے اور سخت
معیارات کو لاگو کرتے ہوئے خود احتسابی اور خود حکمرانی پر عمل پیرا ہے۔
پارٹی نے بنیادی تنظیموں کو مضبوط بنانے اور اعلیٰ ترین معیارات پر پورا
اترنے والے ارکان کی ایک ٹیم کو پروان چڑھانے پر توجہ مرکوز کی ہے، تاکہ
چین کو ایک مضبوط ملک بنانے اور چینی طرز کی جدید کاری کے ذریعے قومی نشاۃ
ثانیہ کو حقیقت بنانے کے لیے تنظیمی مدد فراہم کی جا سکے۔<br /><br />اعداد
و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں 2.13 ملین سے زائد افراد سی پی سی میں
شامل ہوئے۔ ان میں سے 52.6 فیصد محنت کشوں اور کسانوں سے تعلق رکھتے تھے،
54.4 فیصد کے پاس جونیئر کالج یا اس سے اوپر کی سطح کی ڈگریاں تھیں، اور
83.7 فیصد 35 سال یا اس سے کم عمر کے تھے۔ پارٹی رکنیت کی ساخت میں مسلسل
مثبت تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔<br /><br />یہ بات بھی قابل اطمینان ہے کہ
اختتامِ 2024 تک 57.79 ملین پارٹی ارکان، یعنی کل ارکان کا 57.6 فیصد،
جونیئر کالج ڈگری یا اس سے زیادہ تعلیم یافتہ تھے ،جو کہ گزشتہ سال کے
مقابلے میں 1.4 فیصد پوائنٹ زیادہ ہے۔ اختتامِ 2024 تک، سی پی سی میں
تقریباً 31 ملین خواتین ارکان تھیں، جو کل ارکان کا 30.9 فیصد ہیں، جو
گزشتہ سال کے مقابلے میں 0.5 فیصد پوائنٹ زیادہ ہے۔مختلف قومیتوں سے تعلق
رکھنے والے ارکان کا تناسب 7.7 فیصد پر برقرار رہا جبکہ مزدور اور کسان
طبقہ سی پی سی مجموعی ارکان کا تقریباً 33 فیصد حصہ رہا ہے۔<br /><br />یہ
ایک حقیقت ہے کہ سی پی سی کی قیادت میں چینی قوم نے مختلف مسائل اور چیلنجز
کا سامنا کرتے ہوئے کئی کٹھن محازوں پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔عوامی
جمہوریہ چین کے قیام کے بعدسی پی سی نے ملک میں حب الوطنی کے فروغ اور
مختلف قومیتوں کے درمیان قومیتی اتحاد کی بدولت داخلی اور خارجی چیلنجز سے
احسن طور پر نمٹتے ہوئے شاندار تاریخی کارنامے سر انجام دیے ہیں اور ملک کو
ہمیشہ ترقی کی راہ پر گامزن رکھا ہے۔<br /><br />آج ، دنیا چین کی انتہائی
تیز رفتارمعاشی ترقی اور طویل المدتی سماجی استحکام کو دو "معجزات" کے طور
پر بیان کرتی نظر آتی ہے جسے گذشتہ سات سے زائد دہائیوں کے دوران سی پی سی
نے عملی جامہ پہنایا ہے۔ چین نے سی پی سی کی مضبوط قیادت میں اپنے ترقیاتی
سفر کے دوران تمام مشکلات اور رکاوٹوں کا مقابلہ کیا۔ملک سے غربت کے مکمل
خاتمے کے علاوہ ایسی پالیسیاں ترتیب دی گئی ہیں جن سے حالیہ برسوں میں
مستحکم معاشی ترقی کو مستقل فروغ ملا ہے۔<br /><br />سی پی سی نے دل و جان
سے خود کو عوام کی خدمت کے لئے وقف کر رکھا ہے ، سی پی سی نے ہمیشہ عوام کے
مفادات کو اولین ترجیح دی ، معیشت کی ترقی کے ساتھ ساتھ عوام کے معاش کو
بہتر بنایا ، غربت اور وبائی امراض کا مقابلہ کیا اور سب کی یکساں خوشحالی
کے مقصد پر قائم رہی ہے۔سی پی سی نے اپنا ہدف طے کیا کہ ملک کو ہر اعتبار
سے ایک اعتدال پسند خوشحال معاشرے میں ڈھالا جائے گا ۔اسی کو مدنظر رکھتے
ہوئے آج چینی شہری نہ صرف آمدنی میں زبردست اضافے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں
بلکہ شہری ترقی کے دیگر ثمرات بھی انہیں حاصل ہیں۔ آج چینی شہریوں کو بہتر
تعلیم تک رسائی ،جامع طبی نگہداشت اور محفوظ ماحول میسر ہے۔ <br /><br />سی
پی سی نے ہمیشہ اصلاحات ، ترقی اور استحکام کے مابین ربط کو اہمیت دی ہے
یہی وجہ ہے کہ آج ہر چینی شہری کے دل میں اطمینان ، خوشی اور سلامتی کا ایک
مضبوط احساس موجود ہے۔ قانون کے تابع گورننس کو آگے بڑھانے اور "محفوظ چین"
کی تعمیر جیسی کوششوں کے ذریعے چین کو دنیا بھر میں محفوظ ترین ممالک میں
سے ایک کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔دریں اثنا ، باہمی تعاون ، شراکت اور
باہمی مفادات کے اصول پر مبنی ملک کی بہتر سماجی گورننس نے بھی معاشرتی
استحکام میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ سی پی سی کی یہ خوبی رہی ہے کہ اس نے
چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کو نہ صرف برقرار رکھا ہے بلکہ اسے بہتر بناتے
ہوئے گورننس کے نظام میں جدت لائی ہےجس کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ چین
طویل مدتی معاشرتی استحکام کا اپنا معجزہ جاری رکھے گا ، جو عالمی ترقی میں
بھی نمایاں شراکت ہے۔ |
|