چین کی ترقی میں دوراندیشی کا پہلو

چین کی ترقی میں دوراندیشی کا پہلو
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
ہزاروں سالوں سے، کنفیوشس کلاسیکل کتابیں یہ سکھاتی رہی ہیں کہ جو لوگ پہلے سے منصوبہ بندی کرتے ہیں ان کے کامیاب ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔رواں سال چین اپنا 14واں پانچ سالہ منصوبہ (2021-2025) مکمل کرنے والا ہے اور اگلے منصوبے کا خاکہ تشکیل دیا جا رہا ہے، جو ملک کی قومی نشاۃ ثانیہ کی طویل مدتی حکمت عملی میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ عالمی مبصرین کے خیال میں یہ پانچ سالہ منصوبے چینی ذہنیت اور چینی طویل المدتی سوچ سے مطابقت رکھتے ہیں۔

ایک زرعی معاشرے کو تبدیل کرکے دنیا کی دوسری بڑی معیشت بننے سے لے کر صدی کے وسط تک ایک مکمل جدید سوشلسٹ ملک بننے کی راہ متعین کرنے تک، یہ منصوبے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے طویل مدتی اسٹریٹجک وژن اور اجتماعی خوشحالی کے لیے پائیدار عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

اس پانچ سالہ مستقل سائیکل مگر مسلسل ارتقاء پذیر روڈ میپ کے ذریعے، چین اسٹریٹجک اہداف مقرر کرتا ہے، حکومتی ترجیحات کا تعین کیا جاتا ہے، کاروباری اداروں کے کام کو منظم کرنے کے عمل کو آگے بڑھایا جاتا ہے، اور قومی وسائل کو متحرک کیا جاتا ہے ،ان تمام کوششوں کا مقصد ایک جدید سوشلسٹ قوم کی تعمیر کے اپنے جامع مقصد کا حصول ہے۔

تاریخی اعتبار سے ملک کا پہلا منصوبہ 1953 میں ملک کے پہلے بڑے اسٹیل اور آٹوموبائل پلانٹس کے قیام کے ساتھ صنعت کاری کی جانب پہلا قدم تھا۔ تیز رفتاری سے آگے بڑھتے ہوئے 13ویں منصوبے (2016-2020) میں دنیا کا سب سے بڑا ہائی سپیڈ ریل نیٹ ورک مکمل ہوا۔

ماہرین کے نزدیک پانچ سالہ منصوبے چین کی ترقی کے لیے وہی حیثیت رکھتے ہیں جو گھر بنانے کے لیے تعمیراتی خاکوں کی ہوتی ہے۔ یہ حکومت اور معاشرے کو بتاتے ہیں کہ اگلے پانچ سالوں میں کس "منزل" پر توجہ مرکوز کرنی ہے اور کون سی "راہ" تعمیر کرنی ہے، جس سےاجتماعی کوششوں کو تقویت دینے میں مدد ملتی ہے۔

اگرچہ چین کی پانچ سالہ منصوبہ بندیوں میں مقداری اہداف شامل ہوتے ہیں، جیسے کہ جی ڈی پی کی نمو کا ہدف، جو پہلی بار ساتویں پانچ سالہ منصوبے میں متعارف کرایا گیا، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سی پی سی ایک مرکزیت شدہ منصوبہ بند معیشت چلا رہی ہے؛ بلکہ یہ منصوبے سمت اور ترجیحات کا تعین کرتے ہیں۔

2006 سے، اہداف کو دو اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اول ، پابند کرنے والے اہداف یا بائنڈنگ اہداف ، جو حکومتی عزائم کی عکاسی کرتے ہیں، جیسے کہ جی ڈی پی فی یونٹ توانائی کی کھپت میں کمی وغیرہ اور دوم، توقع پر مبنی اہداف، جو مطلوبہ نتائج کی نمائندگی کرتے ہیں جیسے جی ڈی پی کی نمو، جن کا حصول بنیادی طور پر مارکیٹ کے طریقہ کار کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

روایت سے ہٹ کر، 14ویں پانچ سالہ منصوبے میں جی ڈی پی کی نمو کے لیے کوئی مقداری ہدف مقرر نہیں کیا گیا؛ اس کے بجائے،جزوی طور پر رفتار کے مقابلے میں معیار پر زور دینے کے لیے اس نے متوقع نمو کو زیادہ وسیع معنوں میں بیان کیا۔

چین کے پانچ سالہ منصوبے واضح اہداف تو مقرر کرتے ہیں لیکن تمام علاقوں کو اپنے راستے اپنانے کے لیے درکار لچک بھی فراہم کرتے ہیں۔یہ قومی منصوبے وسیع فریم ورک ہیں جو مقامی حکومتوں کو اپنے ایکشن پلان بنانے میں رہنمائی کرتے ہیں۔

چین کے یہ پانچ سالہ منصوبے کئی سالوں میں تیار کیے جاتے ہیں، اور تحقیق، ماہرین کے جائزوں، اداروں کے درمیان ہم آہنگی اور عوامی مشاورت سے مزین ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، موجودہ 14ویں پانچ سالہ منصوبے پر کام 2018 میں ہی شروع ہو گیا تھا۔اسی طرح پانچ سالہ منصوبے کی مسودہ تیاری کے دوران، سی پی سی عوامی تجاویز کو بہت اہمیت دیتی ہے، جو معاشرے کی ضروریات کی عکاسی کرتی ہیں اور اتفاق رائے کو فروغ دینے میں مدد کرتی ہیں۔ 2020 میں، پہلی بار آن لائن عوامی تجاویز جمع کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ، جن میں بزرگوں کی باہمی امدادی دیکھ بھال جیسی تجاویز حتمی منصوبے میں شامل کی گئیں۔

اس وقت، سی پی سی ملک کے 15ویں پانچ سالہ منصوبے (2026-2030) کے لیے تجاویز تیار کر رہی ہے۔ماہرین کے نزدیک یہ منصوبہ عالمگیر چیلنجوں کے لیے مستقبل پر مبنی نقطہ نظر، نئی معیاری پیداواری قوتوں کے فروغ، اور عوامی بہبود کو بہتر بنانے کے لیے سماجی حفاظتی اقدامات کو مزید مضبوط کرنے پر زور دے گا۔وسیع تناظر میں ، اگر چین کی پانچ سالہ منصوبہ بندی کی کامیابیوں کا مختصراً خلاصہ کرنا ہو تو کہا جا سکتا ہے کہ " کامیابی تب آتی ہے جب قائدین اور عوام کا مقصد ایک ہو"۔

 

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1556 Articles with 831070 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More