صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں گستاخِ رسول کا انجام
(Fazal khaliq khan, Mingora Swat)
دنیا کی تاریخ میں کئی نامور جرنیل گزرے ہیں، مگر جن شخصیات کا تذکرہ صرف حکمرانی یا فتوحات کے بجائے عدل، رحم، اور دین کی غیرت کے ساتھ کیا جاتا ہے، اُن میں سرفہرست نام صلاح الدین ایوبیؒ کا ہے۔ یہ وہ مرد مجاہد تھے جس نے نہ صرف بیت المقدس کو صلیبیوں کے قبضے سے آزاد کروایا بلکہ امت مسلمہ کے دلوں میں غیرت ایمانی کی ایک نئی روح پھونکی۔
ان کا ایک مشہور واقعہ ہے کہ! ریجنالڈ آف شاتلیوں، ایک صلیبی جنرل، جو اپنی درندگی، لالچ اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کی وجہ سے تاریخ کے سیاہ کرداروں میں شمار ہوتا ہے۔ اُس نے نہ صرف اسلامی قافلوں کو لوٹا بلکہ حاجیوں کے ایک قافلے کو روک کر اُن کا سامان، سونا، جانور اور خوراک چھین لی۔ جب حاجیوں نے اس سے فریاد کی کہ ہم حج پر جا رہے ہیں، ہمیں مکہ مکرمہ جانے دو، تو اس بدبخت نے قہقہہ لگا کر کہا! "بلاؤ اپنے نبی محمد (صلى الله عليه وسلم) کو، وہ آ کر تمہیں مجھ سے چھڑائیں۔" یہ وہ لمحہ تھا جب توہین رسالت کی انتہا ہوئی اور یہ خبر جب صلاح الدین ایوبی تک پہنچی تو وہ اس وقت سخت علیل تھے۔ لیکن ایک غیرت مند مسلمان کے دل میں جو آگ لگتی ہے، اُس نے اُن کے جسم کو نہیں، روح کو جھنجھوڑ دیا۔ انہوں نے بارگاہ الٰہی میں عرض کی! "اے پروردگار! جب تک میں اس گستاخ کو اُس کے انجام تک نہ پہنچا دوں، مجھے موت نہ دینا۔" اور پھر جنگ حطین کے موقع پر 1187ء میں وہ دن آیا جب اللہ تعالیٰ نے صلاح الدین کو نہ صرف صحت عطا فرمائی بلکہ جنگ حطین میں فیصلہ کن فتح بھی عطا کی۔ تمام صلیبی لشکر پاش پاش ہو چکے تھے۔ بیت المقدس کی فضا خوشی سے گونج رہی تھی۔ گرفتار ہونے والے جنرلوں کو ایک ایک کر کے پیش کیا گیا اور صلاح الدین ایوبی نے سب کو معاف کر دیا۔ لیکن جیسے ہی ریجنالڈ کو پیش کیا گیا، تو صلاح الدین ایوبی کا چہرہ یکدم سرخ ہو گیا۔ آنکھوں میں چمک اور ہونٹوں پر لرزہ تھا۔ ایک لمحے کو پورا لشکر ساکت ہو گیا۔ صلاح الدین ایوبی نے ریجنالڈ سے کہا:! "تو نے اللہ اور اس کے رسول کی شان میں گستاخی کی تھی۔" لو نبی مرسل نے تجھے جواب دینے کیلئے اپنا نوکر صلاح الدین بھیج دیا ہے۔ پھر تلوار نیام سے نکالی اور اس گستاخ کو اپنی تلوار سے وہ زخم دیا جس نے دنیا کو بتا دیا کہ امت محمدیہ میں غیرت ایمان اب بھی زندہ ہے۔ اس کے بعد صلاح الدین کے محافظ نے اس کا سر تن سے جدا کر دیا۔ روایت ہے کہ جب ریجنالڈ نے نبی کریم ﷺ کے بارے میں گستاخی کی تھی اور کہا تھا "بلاؤ اپنے نبی کو"، تو صلاح الدین نے اسے قتل کرتے ہوئے فرمایا! "تُو نے کہا تھا بلاؤ اپنے نبی کو، لو آج اُن کے غلام نے تجھے تیرے انجام تک پہنچا دیا ہے!" یہ جملہ آج بھی لاکھوں مسلمانوں کے دل کی دھڑکن ہے، جو غیرت اور عشق مصطفیٰ ﷺ کا مظہر ہے۔ اس واقعے سے یہ نہ سمجھا جائے کہ صلاح الدین تلوار کے پیاسے تھے۔ نہیں! بلکہ اُنہوں نے وہ تمام صلیبی جنرلز معاف کر دیے جنہوں نے معاہدہ توڑا یا مسلمانوں سے لڑے۔ لیکن جس نے نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کی، وہ ایک لمحہ بھی بخشا نہ گیا۔ یہی وہ عدل تھا جو دنیا کو پیغام دیتا ہے کہ مسلمان صلح پسند قوم ہے، لیکن اپنی دین، نبی اور عزت پر آنچ برداشت نہیں کرتے۔ معاہدے کا احترام واجب ہے، لیکن توہین رسالت ناقابل معافی جرم ہے۔ آج امت مسلمہ کو صلاح الدین ایوبیؒ جیسے کردار، غیرت، تقویٰ اور وفاداری کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی تاریخ سے سبق سیکھنا ہوگا کہ ایمان صرف عبادات کا نام نہیں بلکہ غیرت اور عمل کا تقاضا بھی کرتا ہے۔ صلاح الدین کا یہ پیغام آج بھی زندہ ہے: کہ "نبی پاک ﷺ کی عزت پر مر مٹنا ہی اصل ایمان ہے۔" |
|