صحابہ کی عظمت

عظمتِ صحابہؓ
رب کی رضا… نبی ﷺ کی قربت… اور امت کا سرمایہ… یہی ہیں صحابہؓ!

✍🏼 تمہید:

جن کی صحبت میں بیٹھنا جنت کا دروازہ کھولتا تھا۔
جن کی زبان سے نکلا ہر حرف ، ایمان کا ترجمان تھا۔
جن کے چہروں پر ایمان جھلکتا اور دلوں میں اخلاص موجزن تھا۔
وہی مقدس ہستیاں ، جنہیں قرآن نے سراہا ، جن پر ربِّ ذوالجلال راضی ہو گیا۔

آئیے ان عظیم المرتبت نفوسِ قدسیہ ، صحابۂ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کے فضائل پر ایک جھلک ڈالتے ہیں ، جیسا کہ خود قرآن ان کی مدح میں گویا ہوتا ہے۔

✍🏼 تحریر:

قرآنِ مجید میں صحابۂ کرامؓ کا حسین تذکرہ:

اللّٰہ ربّ العزّت نے قرآنِ مجید میں صحابۂ کرامؓ کا ذکر نہایت عمدہ انداز میں فرمایا ہے ، اور ان کی خدمات ، قربانیوں اور ایمان کو ہمیشہ کے لیے محفوظ اور سراہا ہوا مقام عطا کیا ہے۔

📖 فرمانِ الٰہی ہے:

ترجمہ: ’’اور مہاجرین و انصار میں سے وہ اولین لوگ جو (ہجرت کرنے اور ایمان لانے میں) دوسروں پر سبقت لے گئے ، اور وہ لوگ جنہوں نے خلوصِ دل سے ان کی پیروی کی ، اللّٰہ ان سب سے راضی ہو گیا ، اور وہ اللّٰہ سے راضی ہو گئے ، اور اللّٰہ نے ان کے لیے ایسی جنتیں تیار کر دی ہیں ، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے ، اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘
{التوبۃ: 100}

✦ اس آیتِ کریمہ میں تین عظیم طبقات کا تذکرہ ہے:

➊ مہاجرین:

وہ عظیم المرتبت صحابہؓ جنہوں نے اللّٰہ ربّ العزّت کے دین کی خاطر اپنا وطن ، گھر بار ، اور مال و متاع سب کچھ چھوڑ کر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی۔

➋ انصارِ مدینہ:

وہ بلند مرتبہ اہلِ ایمان جنہوں نے رسول اللّٰہ ﷺ اور مہاجرین کی نصرت و مدد کی ، اور اپنا تن من دھن نچھاور کر دیا۔

اللّٰہ تعالیٰ نے ان دونوں طبقات میں ان لوگوں کا ذکر فرمایا جنہوں نے ایمان لانے اور ہجرت کرنے میں سبقت حاصل کی ، یعنی وہ لوگ جو نمونۂ اول بنے۔

➌ پیروکارانِ سابقین:

وہ خوش نصیب حضرات جنہوں نے ان اولین صحابہؓ کی محبت ، اخلاص اور عمل سے پیروی کی۔
ان میں شامل ہیں:

متأخرین صحابہؓ… تابعین اور قیامت تک آنے والے وہ تمام لوگ جو انہیں معیارِ حق مان کر ان کے نقشِ قدم پر چلتے رہیں گے۔

✍🏼 دو عظیم خوشخبریاں:

اللّٰہ تعالیٰ نے ان تینوں طبقات کو دو بے مثال بشارتیں عطا فرمائیں:

[1] اللّٰہ ان سے راضی ہو گیا:
یعنی اُن کی لغزشیں معاف فرمائیں ، ان کی نیکیاں مقبولیت کا شرف حاصل کر گئیں۔

[2] ہمیشہ کی جنتیں:
جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، اور جن کی نعمتوں سے وہ بہرہ مند ہوتے رہیں گے۔ یہی وہ عظیم کامیابی ہے ، جس کا وعدہ قرآن دے رہا ہے۔

✍🏼 نکتۂ تفسیر:

محمد بن کعب القرظی رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں:
"اللّٰہ تعالیٰ نے تمام صحابۂ کرامؓ کی مغفرت فرما دی ہے ، اور اپنی کتاب میں ان کے لیے جنت واجب کر دی ہے۔
چاہے وہ نیک ہوں یا ان سے کچھ لغزشیں ہوئی ہوں۔"

پھر وہ یہی آیت پڑھتے اور کہتے:
"اس میں ربِّ کریم نے صحابہ سے اپنی رضامندی اور جنت کا اعلان فرمایا ہے۔ اور ان کے پیروکاروں کے لیے بھی یہی انعام ہے ، بشرطیکہ وہ ان کی خلوصِ دل سے پیروی کریں۔"
{الدّر المنثور: جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 272}

✍🏼 ایمان افروز پیغام:

آج جو لوگ صحابۂ کرامؓ کی عظمت و عدالت کو مشکوک نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔
انہیں چاہیے کہ وہ قرآن کو کھول کر پڑھیں۔
وہ کتاب جو کسی تعصب سے پاک ہے۔
جو ایمان والوں کے دل کی ٹھنڈک اور منافقوں کے لیے حجت ہے۔

جس ربّ کائنات نے انہیں اپنی رضا کا پروانہ عطا کیا۔
جو انہیں جنت کی ضمانت دے چکا۔
کیا اس کے بعد بھی کوئی مومن دل صحابۂ کرامؓ کے خلاف لب کشائی کر سکتا ہے؟

✦ یاد رکھو!
صحابہؓ کا انکار… خود قرآن کا انکار ہے۔
اور قرآن کا انکار… ہلاکت کا اعلان!

✦ آؤ…!
اپنے دلوں کو صحابہؓ کی محبت سے روشن کریں۔
اور اپنی نسلوں کو ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی سوچ اور سمت دیں۔
اسی میں نجات ہے…
اسی میں عزت ہے…
اور اسی میں اسلام کی بقاء ہے۔

 

Rasheed Ahmed
About the Author: Rasheed Ahmed Read More Articles by Rasheed Ahmed: 32 Articles with 8835 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.