پیرے شاہ غازیؒ ،میاں محمد بخش ؒ اور کھڑی شریف دربار کی تعمیر

امام غزالی ؒ سے منسوب ایک حکایت میں تحریر ہے کہ ایک دفعہ حضرت عمر بن العزیزؓ کے زمانے میں بڑا سخت قحط پڑا آپ کی خدمت میں کچھ لوگ آئے اور اپنا ایک نمائندہ ساتھ لائے اس شخص نے آپ سے عرض کیا امیر المومنین ہم ایک بڑی ضرورت سے حاضر ہوئے ہیں ہمارے جسموں پر ہماری کھالیں سوکھ گئی ہیں کیونکہ کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے حکومت کے خزانے میں ہمارے لیے سامان ِراحت موجود ہے یہ مال تین صورتوں سے خالی نہیں یا یہ مال اللہ کا ہے یا اللہ کے بندوں کا ہے یاآپ کا ہے اگر یہ مال اللہ کاہے تو اللہ اس سے بے پروا ہے اگر اللہ کے بندوں کا ہے تو بندوں کو دے دیجئے ،اگر آپ کا ہے تو ہم پر صدقہ کردے دیجئے کیونکہ اللہ صدقہ کرنے والوں کو جزا دیتاہے حضرت عمر بن العزیز ؓکی آنکھیں آنسوﺅں سے ڈبڈبائیں اور آپ نے کہا ”بات وہی ہے جو تو نے کہی ہے “اس کے بعد آپ نے حکم دیا کہ لوگوں کی ضروریات کو بیت المال سے پورا کیا جائے جب وہ بدو وہاں سے جانے لگا تو آ پ نے فرمایا اے شریف انسان جس طرح تو مجھ تک لوگوں کی ضروریات پہنچائیں ہیں اور ان کا پیغام پہنچایا ہے اسی طرح تو میرا پیغام اور ضرور ت بھی اللہ تک پہنچادے بدو نے آسمان کی طرف منہ کیا اور کہا
”اے اللہ عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایسا ہی سلوک کر جیسا ا س نے تیرے بندوں کے ساتھ کیا ہے “

قارئین ہمارے آج کے کالم کا موضوع دیکھ کر یقینا آپ سب لوگ چونک گئے ہوں گے کہ انصارنامہ میں آج جن عظیم شخصیات کے اسمائے گرامی کالم کے عنوان میں تحریر کیے گئے ہیں پور ی دنیا میں آباد امت مسلمہ اور بالخصوص برصغیر سے تعلق رکھنے والے مسلمان نہ صرف ان عظیم شخصیات سے آشنا ہیں بلکہ لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں روحانی سلسلہ سے تعلق رکھنے والے لوگ ان سے محبت رکھتے ہیں جناب پیرے شاہ غازیؒالمعروف دمڑیاں والی سرکار مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کے دور حکومت میں اسلام کی ترویج او رروحانی خدمات کے حوالے سے معتبر ترین ناموں میں سے ایک نام ہیں ان کا زکر مبارک میاں محمد بخش ؒ نے اپنی تصنیف ”تذکرئہ مقیمی “میں کیاہے جناب پیرے شاہ غازی ؒ عبادت وریاضت کی غرض سے جنگلوں ،ویرانوں اور پہاڑوں میں رہا کرتے تھے ان کا تعلق گجرات کے ایک گاﺅں ”پیروشاہ “کے ساتھ واقع ایک مقام ”چک بہرام “سے بتایاجاتاہے آپ کچھ عرصہ دینہ جہلم میں بھی مقیم رہے روایتوں میں تذکرہ آتاہے کہ پیرے شاہ غازی ؒ نے جہاد میں بھی حصہ لیا جس کی وجہ سے ان کے نام کے ساتھ غازی کا لفظ موجود ہے کھڑی شریف میں ان کا زیادہ تر وقت ایک اونچے مقام ”چک ٹھاکرہ “میں گزرا ان کی تاریخ ِوصال 1155ہجری بتائی جاتی ہے ۔

قارئین یہاں ہم اب میاں محمد بخش ؒ کا ایک مختصر تعارف آپ کے سامنے پیش کرتے چلیں میاں محمد بخش ؒ کی پیدائش کھڑی شریف میں ہوئی اور روایات کے مطابق وہ پیرے شاہ غازی ؒ کی نسل میں سے تھے پیر ے شاہ غازیؒ کے دوبیٹے تھے ایک بیٹے کانام دین محمد اور دوسرے بیٹے کانام میاں ساون جی تھا ایک روایت کے مطابق دین محمد ان کے لے پالک بیٹے تھے اور ان کے دوسرے حقیقی بیٹے کا نام تاریخ میں محفوظ نہیں ہے میاں دین محمد جو لے پالک بیٹے بتائے جاتے ہیں ان کے ایک بیٹے تھے ان کا نام میاں جیون ولی تھا میان جیون ولی کے چار بیٹے تھے جن کے اسمائے گرامی میاں کرم بخش ،میاں قادر بخش ،میاں الٰہی بخش اور میاں شمس الدین تھے میاں شمس الدین کے تین بیٹے تھے جن کے اسمائے مبارک میاں بہاول بخش ،میاں محمد بخش ؒ اور میاں علی بخش تھے ۔

میاں محمد بخش ؒ کی تاریخ ولادت1246/47ہجری بتائی جاتی ہے جبکہ آپ کی تاریخ وفات 1324ہجری ہے آپ نے جذب ومستی او رروحانیت پر 14کتابیں تحریر کیں جن میں سے ”سیف الملوک “ کو عالمگیر شہر ت حاصل ہوئی آج بھی میاں محمد بخش ؒ کا کلام جو اشعار کی صورت میں ہے بابا بلہے شاہ ؒ ،بابا فرید ؒ اور دیگر اولیاءکرام کی طرح پوری دنیا میں جہاں جہاں پنجابی بولنے والے لوگ موجود ہیں ان میں عقیدت واحترا م کے ساتھ پڑھا جاتا ہے ۔

قارئین اب ہم کالم کے آخری حصے کی طرف آتے ہیں سابق وزیر اعظم آزادکشمیر سردار عتیق احمد خان کے دور حکومت میں کھڑی شریف دربار کی ازسر نو تعمیر اور آرائش کا کام شروع کیا گیا سردار عتیق احمد خان کے والد محترم مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان بھی اولیاءکرام سے خصوصی محبت اور عقیدت رکھتے ہیں اور کھڑی شریف دربار سے ان کی محبت اس حد تک ہے کہ وہ متعدد مرتبہ یہاں چلہ کشی بھی کرچکے ہیں جب دربار کی تزئین نو کا کام شروع کیا گیا تو آن دی ریکارڈیہ بات موجودہے کہ سردار عبدالقیوم خا ن صاحب نے یہ بات کہی کہ میں بھی اس دربار عالیہ کی آرائش کرنا چاہتاتھا لیکن ادب کے تقاضوں کی وجہ سے کبھی یہ جرات نہ ہوئی کہ یہ کام کرسکوں میرا بیٹا یہ کام شروع تو کربیٹھا ہے خدا جانے اس کا انجام کیا ہو گا اس دربار عالیہ کی پرانی تعمیرات کو رات دو بجے پولیس کی نگرانی میں مسمار کیا گیا اور کام کا آغاز کیا گیا تاکہ لوگوں میں اشتعال نہ پھیلے اور ان کے جذبات مجروح نہ ہوں ابتدائی طور پر اس کا پی سی ون جب تیار ہوا تو لاگت کا تخمینہ چار کروڑ روپے لگایا گیا ٹھیکیدار نے اس وقت کے وزراءاور بیورو کریسی کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ملی بھگت کرکے انتہائی ناقص درجے کی تعمیرات کیں جب پرانی تعمیرات کو مسمار کیا گیا تو اس وقت اتفاق سے مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان کھڑی شریف تشریف لائے انہوںنے جب دربار عالیہ کی حالت دیکھی تو سر پکڑ کر بیٹھ گئے اور دیکھنے والے راوی بیان کرتے ہیں کہ صدمے سے ان کی بہت بری حالت تھی اور وہ باربار کہہ رہے تھے کہ یہ ان لوگوں نے کیا کردیا اب میں نہیں جانتا کہ عتیق سمیت ان سب لوگوں کا کیا بنے گا ۔



جب نئی تعمیرات کا افتتاح اس وقت کے وزیر اعظم سردار عتیق احمد نے کیا تو انہوں نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میں جب یہ کام شروع کررہا تھا تو میرے والد محترم مجھے باربار خبردار کررہے تھے اب میں نے یہ کام کردیا ہے کچھ بھی نہیں ہوا یہ تقریر کرکے انہوںنے مجرمانہ تعمیرات کرنے والے محکمہ اوقاف اور پی ڈبلیو ڈی کو انعامات سے نوازا اور جب کشمیر ہاﺅس اسلام آبا د پہنچے تو ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی اور دو تہائی اکثریت رکھنے والے وزیر اعظم اپنے منصب سے ہاتھ دھو بیٹھے اور مزید بدقسمتی 26جون 2011ءکے الیکشن میں پوری دنیا نے دیکھ لی ۔

قارئین اس وقت کھڑی شریف میں انتہائی نازک صورت حال ہے جس کی وجہ ٹھیکیدار کی طرف سے کی جانے والی انتہائی ناقص تعمیرات ہیں چار کروڑ کے تخمینے والی یہ تعمیرات جب مکمل ہونے کے قریب پہنچیں تو ان کا بل مبلغ 11کرو ڑ روپے حکومت کی خدمت میں پیش کیا گیا اور چند بااثر لوگوں کی ملی بھگت سے 8کروڑ روپے پاس کردیے گئے جبکہ تعمیرات دیکھ کر اہلیان علاقہ سمیت پوری دنیا سے آنے والے عقیدت مند خون کے آنسو رو رہے ہیں بقول میاں محمد بخش ؒ

نیچا ں دی اشنائی کولوں فیض کسے نہ پایا
ککر تے انگور چڑھایا ہر گچھا زخمایا

قارئین سینہ گزٹ سے ملنے والی اطلاعات تصدیق کررہی ہیں کہ دو سابق وزراءاوقاف کی طرح موجودہ حکومت آزادکشمیر کے چند وزراءکو اپنے ساتھ ملا کر موجودہ ٹھیکیدار ابترحالت میں مزار شریف کو چھوڑ کر فرار ہونے کے چکر میں ہیں اگر یہ بات درست ہے تو ہم آج کے کالم کی وساطت سے ارباب حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ اس معاملہ کا نوٹس لیا جائے ورنہ حالات خراب ہونے کی تمام ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی یہ اولیاءکرام وہ مبارک ہستیاں ہیں کہ جن کے متعلق علامہ اقبال ؒ فرماتے ہیں
یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہر ِ یک دانا !
یک رنگی وآزادی اے ہمت ِمردانہ
یا سنجر وطغرل کا آئین ِ جہانگیری
یا مرد ِ قلندر کے اندازِ ملوکانہ !
یا حیرت ِ فارابی ،یا تاب وتبِ رومی
یا فکر ِ حکیمانہ ،یا جذبِ کلیمانہ
میری میں ،فقیری میں ،شاہی میں ،غلامی میں
کچھ کام نہیں بنتا بے جرات ِ رندانہ !

قارئین ہم نے جرات رندانہ کرکے آج کلمہ حق تو بلند کردیا ہے اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اس گستاخی کے نتائج سنگین بھی ہوسکتے ہیں لیکن ہم نے اپنے ایمان کے تقاضے کرتے ہوئے اپنے حصے کا فرض اداکرنے کی کو شش کی ہے ہماری حکمرانوں سے گزارش ہے کہ وہ یا درکھیں کہ انہوںنے بھی ایک دن مرنا ہے اور اللہ کے حضور جاکر اپنے اعمال کا جواب دیناہے کم از کم اولیاءکرام کے مزارات کے ساتھ کرپشن کا یہ سلوک نہ کیا جائے ۔۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 337398 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More