خیبرپختونخوا میں آٹے کا بحران اور صوبائی حقوق: فضل حق مرحوم کی یاد کیوں تازہ ہوگئی؟


خیبرپختونخوا کی تاریخ میں ایک ایسا گورنر گزرا ہے جس نے مرکز اور دیگر صوبوں کے ساتھ تعلقات میں عوامی مفاد کو پہلی ترجیح دی۔ یہ تھے لفٹننٹ جنرل فضل حق (مرحوم)، جنہیں لوگ آج بھی ان کے جرات مندانہ فیصلوں کی وجہ سے یاد کرتے ہیں۔ روایت ہے کہ جب پنجاب حکومت نے خیبرپختونخوا کے لیے آٹے کی ترسیل روک دی تھی تو گورنر فضل حق نے نہایت سخت ردعمل ظاہر کیا اور اعلان کیا کہ اگر گندم کی ترسیل بند رہی تو خیبرپختونخوا سے پنجاب کو بجلی کی فراہمی روک دی جائے گی۔ اس اعلان کے بعد پنجاب حکومت نے فوراً اپنی پابندی ختم کردی اور گندم کی سپلائی بحال ہوئی۔

یہ واقعہ محض ایک قصہ نہیں بلکہ ایک سبق ہے کہ صوبائی قیادت اگر عوامی مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھے تو بڑے سے بڑا بحران بھی ٹل سکتا ہے۔ مگر افسوس یہ ہے کہ آج جب حالات ایک بار پھر اسی نہج پر پہنچ گئے ہیں تو یہاں کوئی آواز بلند کرنے والا دکھائی نہیں دیتا۔حال ہی میں پنجاب حکومت نے خیبرپختونخوا کو گندم کی ترسیل پر پابندی عائد کردی اور اس کے ساتھ ہی تمام پرمٹس منسوخ کردیے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ بازار میں آٹا مہنگا ہوگیا۔ جو بیس کلو آٹا چند دن پہلے چودہ سو روپے میں دستیاب تھا، اب وہی بائیس سو روپے میں فروخت ہورہا ہے۔ یہ اضافہ کسی بھی عام گھرانے کے بجٹ کو ہلا دینے کے لیے کافی ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا صرف پنجاب کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سہولت کے مطابق فیصلے کرے؟ خیبرپختونخوا کے عوام تو خود سوئی گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کا شکار ہیں۔ عدالتوں کے واضح احکامات ہیں کہ کسی بھی صوبے کی قدرتی وسائل کی فراہمی میں سب سے پہلے اس صوبے کی اپنی ضروریات پوری کی جائیں اور پھر دوسرے صوبوں کو سپلائی ہو۔ لیکن یہاں اس اصول کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔خیبرپختونخوا کے لوگ دن رات گیس کے مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ سردیوں میں تو گیس صرف دوا کی طرح "وقت پر" ملتی ہے اور باقی دنوں میں چولہے ٹھنڈے رہتے ہیں۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی ایک عذاب ہے جو دن کے چوبیس گھنٹوں میں کم از کم چودہ گھنٹے جاری رہتی ہے۔ اس کے باوجود عوام سے بھاری بل وصول کیے جاتے ہیں، اور ان کے پاس کوئی راستہ نہیں بچتا سوائے بل جمع کرانے کے۔

اب یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا سیلاب صرف پنجاب پر آیا ہے؟ خیبرپختونخوا کے لوگ متاثر نہیں ہوئے؟ یہاں کے عوام بھی قدرتی آفات اور مہنگائی کی زد میں ہیں، لیکن ان کے مسائل سننے والا کوئی نہیں۔

یہ المیہ بھی ہے کہ یہاں کے حکمران کرسی پر بیٹھتے ہی آنکھیں بند کرلیتے ہیں۔ ماضی میں قوم پرست سیاست دان بجلی یا گیس بند کرنے کی باتیں کرتے تھے تاکہ صوبے کے حقوق کے لیے کوئی دباو بنایا جا سکے۔ مگر جیسے ہی وہ اقتدار میں آئے، وہی لوگ کرسی کے نشے میں اپنے وعدے بھول گئے۔ آج بھی وہی صورت حال ہے۔ عوام کی زندگی اجیرن ہے لیکن حکمرانوں کے قافلے اور ہوٹر والی گاڑیاں ان کی ترجیحات کا پتہ دے رہی ہیں۔

یہاں کے عوام کا بھی اپنا قصور ہے۔ ایک ایسی قوم جو نعرے بازی کے لیے ہر وقت تیار ہو مگر اپنے حقوق کے لیے عملی طور پر کچھ نہ کرے، اس کے حالات بدلنے بھی مشکل ہیں۔ لطیفہ یہ ہے کہ وزیراعلیٰ کی کبوتر خریدنے کی ویڈیو وائرل ہوتی ہے، لیکن عوامی مسائل پر کوئی عملی قدم نظر نہیں آتا۔اب وقت آچکا ہے کہ کم از کم اتنی جرات دکھائی جائے کہ اگر پنجاب خیبرپختونخوا کے لیے گندم روک سکتا ہے تو یہاں سے گیس اور بجلی کی فراہمی بھی بند کی جا سکتی ہے۔ خاص طور پر کرک سے نکلنے والی گیس، جس پر سب سے پہلے یہاں کے عوام کا حق ہے، اسے بطور دباو¿ استعمال کیا جانا چاہیے تاکہ باقی صوبے بھی سمجھ سکیں کہ خیبرپختونخوا کے لوگ بھی انسان ہیں۔

آٹے کے حالیہ بحران نے ایک بار پھر فضل حق مرحوم کی یاد تازہ کردی ہے۔ وہ ایک ایسے گورنر تھے جنہوں نے مرکز اور پنجاب کے ساتھ تعلقات میں ہمیشہ اپنے صوبے کے عوام کو ترجیح دی۔ آج اگر اسی حوصلے اور عزم کا مظاہرہ کیا جائے تو صوبے کے عوام کو نہ صرف مہنگائی کے اس طوفان سے بچایا جا سکتا ہے بلکہ ان کے بنیادی حقوق بھی دلائے جا سکتے ہیں۔یہ صورتحال ایک سوالیہ نشان ہے۔ کیا آج کے حکمرانوں میں اتنی جرات ہے کہ وہ اپنے عوام کے لیے کھڑے ہوسکیں؟ یا پھر یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہے گا، جہاں عوام اپنی بنیادی ضروریات کے لیے ترستے رہیں گے اور حکمران عیاشی میں مصروف رہیں گے؟

خیبرپختونخوا کے عوام کا سوال بالکل سادہ ہے: ہم نے ایسا کون سا گناہ کیا ہے کہ بجلی اور گیس کے وسائل ہمارے پاس ہوں، مگر فائدہ دوسرے اٹھائیں اور ہمارے گھروں میں چولہے ٹھنڈے رہیں؟ شاید وقت آ گیا ہے کہ فضل حق مرحوم کی مثال کو محض تاریخ کا قصہ نہ سمجھا جائے بلکہ اسے آج کی پالیسی کا حصہ بنایا جائے۔

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 767 Articles with 624765 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More