چین کا عالمی گورننس کا فارمولہ
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
چین کا عالمی گورننس کا فارمولہ تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کی جانب سے ابھی حال ہی میں گلوبل گورننس انیشی ایٹو پیش کیا گیا جسے چین کی دنیا کے لیے ایک اور اہم پبلک پراڈکٹ قرار دیا جا سکتا ہے۔ گلوبل گورننس انیشی ایٹو جسے چین نے دنیا کے ساتھ شیئر کیا ہے ، کا مقصد ایک زیادہ منصفانہ اور معقول عالمی گورننس سسٹم کی تعمیر کو فروغ دینا ہے۔
گلوبل گورننس انیشی ایٹو حالیہ برسوں میں چینی صدر شی جن پھنگ کی طرف سے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو ، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے بعد تجویز کردہ چوتھے تاریخی عالمی اقدام کی نشاندہی کرتا ہے ۔
شی جن پھنگ نے "شنگھائی تعاون تنظیم پلس" کے اجلاس کے دوران یہ تجویز پیش کرتے ہوئے کہا، "میں ایک زیادہ منصفانہ اور مساوی عالمی گورننس سسٹم کے لیے تمام ممالک کے ساتھ کام کرنے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی جانب پیش قدمی کا منتظر ہوں۔"
تھیانجن میں دو روزہ ایس سی او سربراہ اجلاس کے دوران، جہاں تنظیم نے اپنی 24 سالہ تاریخ کا سب سے بڑا سربراہی اجلاس منعقد کیا، جس میں 20 سے زائد ممالک کے رہنماؤں اور 10 بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان نے شرکت کی، شی جن پھنگ نے دو اہم تقاریر کیں، جس میں تنظیم کے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی اثر و رسوخ اور اپیل کی وضاحت کی اور بین الاقوامی عدل و انصاف کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
شی جن پھنگ نے گلوبل گورننس انیشی ایٹو کے پانچ اصولوں پر روشنی ڈالی جن میں خودمختار مساوات کی پاسداری، قانون کی بین الاقوامی حکمرانی کی پاسداری، کثیرالجہتی پر عمل کرنا، عوام پر مبنی نقطہ نظر کی وکالت، اور حقیقی اقدامات کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ، شامل ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام ممالک، سائز، طاقت اور دولت سے قطع نظر، عالمی گورننس میں برابر کے شریک، فیصلہ ساز اور فائدہ اٹھانے والے ہیں ۔
حقائق کے تناظر میں ،آج دنیا دہشت گردی، مہاجرین کے بحران اور بین الاقوامی جرائم جیسے پیچیدہ اور متنوع چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے۔ایک جانب جہاں امن، ترقی، تعاون اور باہمی فائدے کے تاریخی رجحانات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، وہیں سرد جنگ کی ذہنیت، تسلط پسندی اور تحفظ پسندی دنیا کو پریشان کر رہی ہے۔کوئی بھی ملک ان چیلنجز سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ شی جن پھنگ نے کہا کہ، "تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ مشکل وقت میں، ہمیں پرامن بقائے باہمی کے لیے اپنی حقیقی وابستگی کو برقرار رکھنا چاہیے، جیت جیت پر مبنی تعاون میں اپنے اعتماد کو مضبوط کرنا چاہیے، تاریخ کے رجحان کے مطابق آگے بڑھنا چاہیے، اور وقت کے ساتھ رفتار کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کرنا چاہیے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں، شنگھائی تعاون تنظیم باہمی احترام، انصاف پسندی اور جیت جیت کے تعاون پر مبنی ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کو فروغ دے کر عالمی نظم و نسق کی بہتری میں اپنا حصہ ڈال رہی ہے ،جس میں گلوبل گورننس انیشی ایٹو ایک تازہ ثمر ہے۔
برسوں سے، چین نے عالمی گورننس کے وژن کی وکالت کی ہے جس میں مشترکہ فائدے کے لیے وسیع مشاورت اور مشترکہ تعاون شامل ہے، اور اب گلوبل گورننس انیشی ایٹو کے تحت انسانیت کو درپیش اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے چینی دانش مندی اور چینی حل فراہم کیا ہے۔
بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے تصور سے لے کر تین عالمی انیشی ایٹوز اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی تجاویز تک، چین کے تصورات نے آگے بڑھنے کے راستے کو روشن کیا ہے کیونکہ دنیا پائیدار اور جامع ترقی کی خواہاں ہے۔
|
|