سی ٹی اے ‘ سیاحت، ریسٹ ہاوسز اور کیلنڈرز کا کمال!
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
خیبر پختونخوا کی حکومت نے جب سیاحت کو معیشت کا ستون بنانے کا اعلان کیا تو لوگوں نے سوچا تھا اب سوئٹزرلینڈ کے ہوٹل مالکان پریشان ہو جائیں گے کہ پشاور کے ریسٹ ہاوسز ان کے بزنس پر سبقت لے جائیں گے۔ مگر ہوا کیا؟ ہمارے ریسٹ ہاوسز واقعی ”ریسٹ“ پر چلے گئے ہیں، اور خزانہ بیچارہ بے آرام ہو گیا ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق صرف اس لیے 6 کروڑ 51 لاکھ روپے کا نقصان ہوا کہ ریسٹ ہاوسز کو آوٹ سورس نہیں کیا گیا۔ جی ہاں! ریسٹ ہاوسز تیار بیٹھے تھے، سیاح تیار تھے، مگر فیصلہ ساز ”ریسٹ“ پر تھے۔ لگتا ہے ٹیکنیکل کمیٹی نے سوچا ہو گا: "ریسٹ ہاو¿س ہے تو ریسٹ کرنے کے لیے ہے، آوٹ سورسنگ کے لیے تھوڑی!"
اب ذرا گاڑیوں کی کہانی سن لیجیے۔ آڈٹ کہتا ہے کہ ٹورازم اتھارٹی کی کچھ گاڑیاں غائب ہیں۔ بس ایسے ہی، جیسے جیب سے پانچ سو کا نوٹ نکل جائے۔ فرق صرف یہ ہے کہ پانچ سو واپس آ بھی جائے تو کسی رکشے والے سے کرایہ کٹواتا ہے، لیکن یہ گاڑیاں ایسی غائب ہوئیں جیسے الہ دین کے چراغ میں بند جن۔ کوئی پوچھے یہ گاڑیاں کہاں گئیں؟ شاید کسی نے سوچا کہ سیاحت کو پروان چڑھانے کے لیے گاڑیوں کو پروں کی ضرورت ہے، اور پھر گاڑیاں اڑ گئیں۔
مزے کی بات یہ ہے کہ جو گاڑیاں بچ گئیں، وہ بھی ”غیرقانونی الاٹمنٹ“ کی نذر ہو گئیں۔ مطلب یہ کہ ایک افسر کے ہاتھ میں کلچر کی چابی، دوسرے کے ہاتھ میں ٹورازم کی اسٹیئرنگ۔ سیاحت اگر نہ بڑھی تو کم از کم افسران کی سیر و تفریح ضرور بڑھی ہوگی۔اب آتے ہیں پیسے نکالنے کے ہنر پر۔ آڈٹ نے بتایا کہ 1 کروڑ 24 لاکھ روپے افسران نے مرمت اور تزئین و آرائش کے نام پر بینک سے نقد نکلوائے۔ سننے میں یہ بات بڑی معصوم لگتی ہے، جیسے واقعی عمارتوں کی حالت سنوارنے کے لیے رقم نکلی ہو۔ لیکن ثبوت کہانی کچھ اور سناتے ہیں۔
نہ کوئی ٹھیکیدار کا معاہدہ، نہ پیمائش شیٹ، نہ تکمیلی سرٹیفکیٹ۔ یعنی مرمت صرف کاغذوں پر ہوئی اور اصل میں افسران کی جیبوں کی جیب مرمت ہو گئی۔ اب آپ ہی بتائیں، جس دن ایک ہی تاریخ کو لاکھوں روپے نکلوائے جائیں تو یہ مرمت ہے یا افسران کی مالی حالت کی تزئین؟ویسے اگر یہ پیسے واقعی عمارتوں پر لگتے تو کم از کم ایک کمرہ ایسا ضرور تیار ہوتا جہاں سیاح بیٹھ کر شکایات درج کراتے۔ لیکن یہاں شکایت درج کرنے کی بھی جگہ نہیں ملی۔
اور جناب! ایک اور دلچسپ باب ہے کلینڈر سازی کی صنعت۔ دنیا کے سیاحتی محکمے سیاحوں کے لیے نقشے، گائیڈز اور ایپس بناتے ہیں۔ ہمارے یہاں لاکھوں روپے خرچ کرکے ”ٹیبل کلینڈر“ چھاپے گئے۔ شاید سوچا ہو کہ سیاح اگر ریسٹ ہاوس میں بیٹھے بور ہوں تو کم از کم تاریخیں ہی بدل کر دیکھتے رہیں۔اسی طرح ایک اور غیرقانونی اخراجات کی مد ”ہاسٹلز کی سولرائزیشن“ پر ہوئی۔ بجلی کے بل بچانے کے لیے لاکھوں خرچ کر دیے گئے، لیکن کوئی حساب کتاب یا ٹینڈرنگ موجود نہیں۔ یہ تو وہی بات ہوئی: "بل بچاو مہم کے لیے پہلے خزانہ خالی کراو۔"
اب ذرا پی ٹی ڈی سی ہوٹلوں کا ذکر بھی ضروری ہے۔ یہ ہوٹل اور موٹل قواعد کی دھجیاں اڑا کر آوٹ سورس کیے گئے۔ یعنی قوانین کو ایک طرف رکھ کر معاہدے ایسے کیے جیسے محلے کا کرکٹ میچ فٹ پاتھ پر طے ہوتا ہے۔ نتیجہ وہی: حکومتی خزانے کو نقصان، اور کچھ خوش نصیبوں کی جیبیں گرم۔
چلیے، اب ذرا سنجیدہ ہو جائیں۔ بات یہ ہے کہ یہ سب معمولی بے ضابطگیاں نہیں ہیں۔ یہ وہی ”چھوٹے چھوٹے“ سوراخ ہیں جن سے پورا خزانہ لیک ہو جاتا ہے۔ ریسٹ ہاو¿س خالی، گاڑیاں غائب، پیسہ نقد نکلوا کر "مرمت" پر لگا، کلینڈر چھپ گئے، لیکن سیاحت کی ترقی کے خواب ابھی تک پاور پوائنٹ سلائیڈز سے باہر نہیں نکلے۔یہ تو وہی بات ہوئی کہ ”سیاحت“ کو برانڈ بنایا گیا، لیکن سیاح بچارے ابھی بھی گوگل میپ پر "پشاور میں ٹورازم" لکھ کر دھکے کھا رہے ہیں۔
آخر میں آڈٹ کی سفارش بھی سن لیجیے۔ انہوں نے کہا ہے کہ انتظامی کنٹرول مضبوط کریں، قواعد کی پابندی کریں اور مالی نگرانی بہتر بنائیں۔ واہ! کیا شاندار مشورہ ہے۔ ایسے لگتا ہے جیسے ڈاکٹر مریض کو کہہ رہا ہو: "آپ بیمار نہ ہوں تو صحت مند ہو جائیں گے۔"لیکن چلو، امید پر دنیا قائم ہے۔ ہو سکتا ہے اگلے سال آڈٹ رپورٹ میں لکھا ہو: "تمام ریسٹ ہاو¿سز بھر گئے، سیاح خوش ہیں، گاڑیاں واپس آ گئیں اور کلینڈر کی جگہ ایک موبائل ایپ آ گئی۔" اور اگر ایسا نہ ہوا تو کم از کم ہمیں اگلے سال پھر ہنسنے کے لیے ایک نئی رپورٹ ضرور مل جائے گی۔
سیاحت خیبر پختونخوا کی پہچان ہے۔ وادیوں کی خوبصورتی، دریاوں کی روانی اور پہاڑوں کی شان اپنی جگہ، لیکن جب انتظامی بدانتظامی اور مالیاتی کرتب بازی ساتھ مل جائے تو یہ سب قدرتی حسن بھی بے رونق لگنے لگتا ہے۔فی الحال تو لگتا ہے کہ خیبر پختونخوا کی سیاحت کا سب سے بڑا "ایڈونچر" خود سیاحت اتھارٹی کی فائلوں میں چھپا ہے۔ جو سیاح بہادری کے ساتھ یہ فائلز کھول لے، اسے تو یقیناً ٹورازم میڈل آف آنر دیا جانا چاہیے۔ #cta #cultural #tourism #pakistan #kpk #kp #warkadang #taposyeneshta #damuftomall #musarratullahjan #tourismtabahday |