شادی کا مشورہ یا سیکورٹی چیک؟


پاکستان کے شمالی علاقوں کی سیر دنیا بھر کے سیاحوں کا خواب ہے۔ پہاڑ، جھرنے، قلعے اور وہ خالص چپلی کباب جو شاید نیپال یا ہالینڈ میں بھی نہ ملے۔ لیکن ہمارے کچھ پولیس اہلکاروں نے اسے ایک نیا رخ دے دیا ہے: "سیاحت کے ساتھ رشتہ آفر پیکج"۔جی ہاں! بات ہو رہی ہے ڈچ خاتون بائیکر نورالی کی، جو اپنی موٹر بائیک پر دنیا گھوم رہی ہیں۔ وہ پاکستان آئیں، پہاڑ دیکھے، کباب کھائے اور پھر جب بٹگرام پہنچیں تو پولیس نے ایسا انوکھا استقبال کیا جس کا خواب تو شاید ان کے والدین نے بھی نہ دیکھا ہوگا۔

چیک پوسٹ یا شادی ہال؟پہلے تو حسبِ روایت چیک پوسٹ پر روکا گیا۔ ایک کانسٹیبل نے کاغذ پکڑ کر کہا "میڈم، پاسپورٹ دکھائیں، بائیک کے کاغذات دکھائیں، اور ساتھ ساتھ شادی کا کارڈ بھی اگر ہو تو..."

نورالی نے حیرانی سے پوچھا: "شادی کا کارڈ؟" جواب ملا: "جی، اصل میں ہمارے ایس ایچ او صاحب نے ابھی تک شادی نہیں کی، اس لیے یہ سوالات ہمارے ڈیوٹی رولز میں شامل ہیں۔" گذشتہ دنوں ریلیز ہونیوالی ویڈیو میں صاف نظر آیا کہ پولیس والا پوچھ رہا ہے: "میڈم، آپ کا شوہر کہاں ہے؟"نورالی نے جواب دیا: "مجھے شوہر کی ضرورت نہیں۔" اس پر پولیس والے نے ماتھے پر ہاتھ مار کر کہا: "اوہ خدایا! ایسی خواتین تو ہمارے تھانیدار صاحب کو فوراً پسند آتی ہیں۔"

دوسرا کانسٹیبل فوراً درمیان میں کود پڑا: "عمر کتنی ہے؟"نورالی: "37 سال۔" اہلکار: "ارے، بالکل پرفیکٹ عمر! ہمارے چچا کے بیٹے کے لیے ٹھیک رہیں گی۔" یوں لگ رہا تھا جیسے پولیس کی ڈیوٹی سیاحت کی حفاظت کم اور شادی بیورو کی پروموشن زیادہ ہے۔

نورالی نے اپنی ویڈیو میں دکھایا کہ ایک ہی دن میں چھ پولیس ٹیموں نے ان کی سیکورٹی سنبھالی۔ ہر جگہ ایک ہی سوال: "کب شادی کر رہی ہیں؟"۔یہ وی آئی پی پروٹوکول کم اور شادی کا تکیہ کلام زیادہ لگ رہا تھا۔پھر جب وہ ہوٹل پہنچی تو پولیس نے کہا: "میڈم، اس ہوٹل میں نہیں رک سکتیں۔"نورالی: "کیوں؟" پولیس: "اصل میں یہاں وائی فائی کمزور ہے، آپ یوٹیوب ویڈیو کیسے اپلوڈ کریں گی؟ آئیے ہم سرکاری گیسٹ ہاو¿س لے چلتے ہیں۔ وہاں نہ وائی فائی ہے نہ ہی کوئی ٹورسٹ، سکون سے بیٹھیے۔"

ڈی پی او صاحب نے بیان دیا: "ہم نے متعلقہ اہلکار کو معطل کر دیا ہے۔"ترجمہ: "بھائی، ہمیں پتہ ہے کہ آپ نے تھانے کو شادی ہال بنایا ہوا ہے، لیکن اب یہ سب یوٹیوب پر بھی آگیا ہے، تھوڑا شرم کریں۔" اہلکاروں کے خلاف انکوائری بھی شروع ہوئی ہے۔ مگر یہ انکوائری ویسی ہی ہوگی جیسی ہمارے ہاں اکثر ہوتی ہے: شروع ضرور ہو جاتی ہے، لیکن ختم کب ہوگی، یہ صرف اللہ جانتا ہے۔

مقامی لوگ ہنس ہنس کے کہہ رہے ہیں: "اگر پولیس والے اتنے ہی خالی ہیں تو بجائے سیاحوں کو تنگ کرنے کے، خود شادی کر لیں۔" کسی نے کہا: "کم از کم ان کو میچ میکنگ ایپ کا کورس کرا دو، یوٹیوبرز کو کیوں تنگ کرتے ہیں؟"

نورالی نے ویڈیو میں کہا: "پاکستان بہت خوبصورت ہے لیکن پولیس نے مزہ خراب کر دیا۔"ہمارے ایک مقامی دانشور نے جواب دیا: "میڈم، آپ فکر نہ کریں، ہمارے ہاں پولیس کا یہی سٹائل ہے۔ اگر آپ شوہر کا نام بتا دیتیں تو باقی سفر میں آپ کو چائے اور سموسے بھی مل جاتے۔"

واقعی، یہ سچ ہے کہ پاکستان کی سیاحت دنیا بھر کو اپنی طرف کھینچ رہی ہے۔ لیکن اگر پولیس اہلکار اپنی ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ "رشتہ کروانے" کے مشن پر بھی نکلیں گے تو پھر بٹگرام کی چیک پوسٹیں تھانے کم اور شادی دفاتر زیادہ لگیں گی۔اب حکومت کے لیے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ سیاحوں کو سیکورٹی کیسے دیں؟ اور اہلکاروں کو یہ کیسے سمجھائیں کہ ”میڈم، پاسپورٹ پوچھو، نہ کہ شوہر کا نام۔“

ورنہ مستقبل میں کوئی نیا ٹورسٹ آئے گا اور کہے گا: "میں بٹگرام نہیں جانا چاہتا، وہاں پاسپورٹ کم اور شادی کا سرٹیفکیٹ زیادہ مانگتے ہیں۔"
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 757 Articles with 619534 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More