دنیا کا سب سے بڑا میڈیکل سروس سسٹم
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
دنیا کا سب سے بڑا میڈیکل سروس سسٹم تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
حالیہ دنوں چینی حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ چین نے دنیا کا سب سے بڑا امراض سے بچاؤ اور کنٹرول نظام اور میڈیکل سروس سسٹم قائم کیا ہے ۔تیز ردعمل، متعدی امراض کی موثر نگرانی اور ابتدائی انتباہ کے لیے ڈیزائن کردہ اس نظام نے 14ویں پنج سالہ منصوبے (2021-2025) کے دوران صحت اور طبی ترقی کے شعبے میں متعدد کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ چین نے قومی سطح پر صحت مہمات کا تسلسل جاری رکھا ہے، بنیادی سطح پر صحت کی دیکھ بھال کو مضبوط بنایا ہے، اور مرکزی، صوبائی، بلدیاتی اور کاؤنٹی (یا ضلع) کی سطحوں پر محیط ایک چار سطحی روک تھام اور کنٹرول نیٹ ورک تعمیر کیا ہے۔
رہائشیوں میں صحت کے حوالے سے شرح خواندگی 2020 میں 2.23 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 9.31 فیصد ہو گئی۔ حکومت اب 15 بیماریوں کا احاطہ کرنے والی حفاظتی ٹیکہ جات کی خدمات فراہم کر رہی ہے، جبکہ بڑی دائمی بیماریوں سے قبل از وقت اموات میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔ ٹی بی، ہیپاٹائٹس بی اور ایچ آئی وی/ایڈز جیسی متعدی بیماریوں کی شرح واقعات میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے یا کم سطح پر برقرار ہے۔
صحت عامہ کے حوالے سے یہ امر بھی حوصلہ افزا ہے کہ2024 کے آخر تک، قومی سطح پر میڈیکل اداروں کی کل تعداد 1.09 ملین تک پہنچ گئی۔ نوے فیصد سے زائد رہائشی 15 منٹ کے اندر قریبی میڈیکل سروس پوائنٹ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی دوران ملک میں صحت کی دیکھ بھال سے وابستہ کارکنوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جو گزشتہ سال کے آخر میں 15.78 ملین تک پہنچ چکا ہے۔ان کوششوں کے ثمرات یوں برآمد ہوئے ہیں کہ چین میں اوسط متوقع عمر 2024 میں 79 سال رہی، جبکہ آٹھ صوبوں میں اوسط متوقع عمر 80 سال سے زیادہ تک پہنچ چکی ہے۔
اسی طرح چین باہمی تعاون اور باہمی اشتراک کے فروغ کے لیےبھی پرعزم ہے اور عالمی سطح پر صحت کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے ۔ چین نے دیگر ترقی پذیر ممالک کو چھ عشروں سے زائد عرصے سے طبی امداد فراہم کی ہے، اور 77 ممالک اور خطوں میں طبی ٹیمیں بھیجی گئی ہیں۔
وسیع تناظر میں چین میں صحت کے فروغ کی پالیسی کا نظام بنیادی طور پر قائم کیا گیا ہے ، صحت کے لیے خطرات کا باعث بننے والے عوامل کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا گیا ہے ، ہیلتھ کیئر کی صلاحیت کے پورے لائف سائیکل کو نمایاں طور پر بہتر کیا گیا ہے ، بڑے امراض پر مؤثر طریقے سے قابو پایا گیا ہے جبکہ صحت اور تندرستی کی بہتری کے سلسلے میں تمام لوگوں کی شرکت کی شرح مسلسل بلند ہوتی جارہی ہے۔
صحت عامہ کے شعبے میں چین کی مزید کامیابیوں کا احاطہ کیا جائے تو ہیلتھ آگاہی، متوازن غذا، فٹنس پروگرام اور نفسیاتی صحت کو فروغ دینے کے لیے ماہرین اور وسائل کا قومی ڈیٹا بیس قائم کیا گیا ہے۔ چینی شہریوں کی ہیلتھ خواندگی کی سطح نمایاں حد تک بہتر ہوئی ہے۔ بڑے امراض، جیسے قلبی اور دماغی امراض، کینسر اور ذیابیطس، کو مؤثر طریقے سے قابو کیا گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اہم دائمی امراض سے قبل از وقت اموات اب عالمی اوسط سے کہیں کم ہیں۔
چینی معاشرے میں یہ مثبت رجحان بھی دیکھا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ آن لائن اور آف لائن صحت کی سرگرمیوں میں شامل ہوئے ہیں، جس نے امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ایک سماجی بنیاد رکھی ہے۔حکومت کی جانب سے شہریوں کی صحت مندانہ سرگرمیوں میں دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئےورزش کی مزید سہولیات اور میدان تعمیر کیے گئے ہیں ۔ ان تمام اقدامات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ چینی معاشرہ خود کو صحت مند رکھنے میں کس قدر سنجیدہ ہے۔اسی طرح چینی حکومت بھی شہریوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے کہ وہ بہتر جسمانی سرگرمیوں میں بھرپور شرکت کریں اور صحت مند چین کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.