جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ خدماتی تجارت
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ خدماتی تجارت تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین میں منعقدہ "چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز " کے دوران مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ عالمی شخصیات نے یہ تسلیم کیا کہ چین میں مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجی سے آراستہ خدماتی تجارت، ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے تیزی سے ایک اہم انجن بن رہی ہے اور اس میں بے پناہ گنجائش اور صلاحیت موجود ہے۔
اس عالمی میلے میں اعلیٰ سطحی فورمز کا انعقاد کیا گیا جہاں سرکاری حکام، صنعتی رہنما اور بین الاقوامی ماہرین نے سروسز ٹریڈ کی ترقی پر اپنے خیالات کا مفصل تبادلہ خیال کیا اور کئی اہم تجاویز سامنے آئیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے حکام کے نزدیک چین میں ترقی کے لیے سروسز ایک بڑا موقع ہیں ۔ چین کے سروسز سیکٹر میں مجموعی پیداواریت کی شرح ترقی تیز ہو رہی ہے، خاص طور پر مالیاتی خدمات اور کامرس جیسے شعبوں میں، جو ملک کی مسلسل اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
چینی ماہرین کے خیال میں اگرچہ چین کا سروسز سیکٹر اس وقت جی ڈی پی کا 50 فیصد سے زیادہ ہے، یہ ترقی یافتہ معیشتوں کے 70 سے 80 فیصد کے مقابلے میں کم ہے، لیکن جیسے جیسے سروسز سیکٹر کا پیمانہ بڑھتا ہے، تجارتی خدمات ایک قدرتی عمل بن جاتا ہے۔تجارت سروسز سیکٹر کی ترقی کو فروغ دینے کا ایک ذریعہ ہے، جبکہ صنعت کی توسیع تجارت کی مانگ کو بڑھاتی ہے۔ اس طرح، صنعتی ترقی اور تجارتی ترقی ایک دوسرے کو باہم تقویت دیتی ہیں۔ سروسز ٹریڈ میں توسیع گھریلو سپلائی کو بڑھا سکتی ہے اور کھپت کو متحرک کر سکتی ہے، جو چین کے لیے ترقی کا ایک اہم محرک ہے۔
حالیہ برسوں میں، چین کی مسلسل کھلے پن پر مبنی پالیسیوں کی بدولت سروسز ٹریڈ کی ترقی میں نمایاں تیزی آئی ہے۔ چینی وزارت تجارت کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ چین کا کل سروسز ٹریڈ حجم 2024 میں پہلی بار 1 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر گیا، جو عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر ہے۔
چینی حکام کے نزدیک ملک کی تجارتی خدمات اعلیٰ معیار کی ترقی کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔ 2012 کے بعد سے ملک کی سروسز ٹریڈ کی اوسط سالانہ شرح ترقی 6.7 فیصد رہی ہے، جو اس کی مصنوعات ٹریڈ کے مقابلے میں 1.7 گنا ہے۔
دوسری جانب ،ڈیجیٹل تبدیلی اس رجحان کو تیز کر رہی ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن نے بہت سی خدمات کو تبدیل کر دیا ہے جن کی پہلے کراس بارڈر تجارت مشکل تھی۔اس نے روایتی اور ابھرتے ہوئے دونوں شعبوں میں سروسز ٹریڈ کی ترقی کو تیز کیا ہے۔خاص طور پر، مصنوعی ذہانت کی تیز ترقی سروسز ٹریڈ کے لیے ایک نیا باب کھولنے والی ہے، اور یہ ایک ایسا شعبہ ہے جہاں چین مسابقتی فوائد برقرار رکھتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز میں، نمائش کنندگان نے متعدد شعبوں میں اے آئی سے چلنے والے حل پیش کیے، جنہوں نے تعلیم، سیاحت، صحت کی دیکھ بھال اور کھیلوں پر ٹیکنالوجی کے تبدیلی کے اثرات کا مظاہرہ کیا۔ تقریب میں چینی ساختہ ہیومینائڈ روبوٹس نے کھانا پہنچانے، کافی تیار کرنے، فٹبال کھیلنے اور باکسنگ مقابلوں میں حصہ لینے جیسی صلاحیتوں کا بھی مظاہرہ کیا۔
اسی طرح چین کا تیزی سے ترقی کرتا ہوا اے آئی شعبہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو عالمی مقابلے میں حصہ لینے کے قابل بنا رہا ہے۔ انہی کاوشوں کے ثمرات ہیں کہ چین کی خدمات کی مجموعی برآمدات میں علم پر مبنی خدمات کی برآمدات کا تناسب حالیہ برسوں میں تیزی سے بڑھا ہے۔
چین کے پالیسی سازوں نے یہ توقع اور عزم ظاہر کیا ہے کہ ، مستقبل میں، چین اپنے اعلیٰ سطحی کھلے پن کو جاری رکھے گا، جس میں ٹیلی کام اور طب کے شعبوں میں پائلٹ پروگراموں کا فروغ شامل ہو گا، جبکہ تعلیم اور ثقافت کے شعبوں میں کھلے پن کو مستحکم طریقے سے آگے بڑھایا جائے گا۔چین پرعزم ہے کہ وہ دنیا کی مارکیٹ میں اپنے انضمام کو گہرا کرے گا، دوسرے ممالک کے ساتھ صنعتی ہم آہنگی بڑھائے گا، اور سروسز ٹریڈ میں کھلے پن اور تعاون کے ذریعے عالمی اقتصادی خوشحالی میں زیادہ قوت ڈالے گا۔ |
|