چین کا آئندہ ترقیاتی روڈمیپ

چین کا آئندہ ترقیاتی روڈمیپ
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

اس وقت چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ایک اہم ترین سیاسی سرگرمی جاری ہے جس میں ملک کی اگلی پانچ سالہ منصوبہ بندی پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ یہ پالیسی روڈ میپ قومی ترقی کے اہم شعبوں کی تشکیل کرتا ہے، جس کے اثرات چین کی سرحدوں سے بہت آگے تک محسوس کیے جاتے ہیں۔یہ اجلاس، جو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی بیسویں سنٹرل کمیٹی کا کل رکنی اجلاس کہلاتا ہے، اس کمیٹی کے 2022ء میں منتخب ہونے کے بعد چوتھا اجلاس ہے۔

کل رکنی اجلاس کی اگر وضاحت کی جائے تو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے 10 کروڑ سے زیادہ ارکان ہیں۔ پارٹی میں نیشنل کانگریس اور اس کی منتخب کردہ سنٹرل کمیٹی سب سے اعلیٰ قیادتی ادارے ہیں۔چونکہ نیشنل کانگریس کا اجلاس ہر پانچ سال بعد ہوتا ہے، اس لیے اس دوران سنٹرل کمیٹی اس کی نمائندگی کرتی ہے اور اہم پالیسی فیصلے کرنے کے لیے کل رکنی اجلاس (سال میں کم از کم ایک بار) منعقد کرتی ہے۔

موجودہ سنٹرل کمیٹی میں تقریباً 200 ارکان ہیں، جن میں سے زیادہ تر صوبائی پارٹی رہنما، گورنر اور وزراء ہیں۔ ایجنڈے کے مطابق، اس اجلاس میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی سنٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کی جانب سے ایک کارکردگی رپورٹ پیش کی جائے گی اور قومی اقتصادی و سماجی ترقی کے لیے پندرہویں پنج سالہ منصوبہ (2026-2030) کی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔

نئے پانچ منصوبے کی تجاویز اجلاس کے بعد جاری کی جائیں گی۔ حتمی منصوبے کے مارچ میں جاری ہونے کی توقع ہے، جب چین کی اعلیٰ مقننہ نیشنل پیپلز کانگریس اس کا جائزہ لے کر اس کی توثیق کرے گی۔

یہاں اس بات کا تذکرہ بھی لازم ہے کہ پانچ سالہ منصوبے تشکیل دینا اور نافذ کرنا کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی حکمرانی کا ایک اہم پہلو رہا ہے، جس نے چین کو درمیانی اور طویل المدتی بنیادوں پر معاشی و سماجی ترقی کو ہم آہنگ طور پر فروغ دینے کے قابل بنایا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جو مقررہ اہداف کے حصول کے لیے پالیسی میں تسلسل اور استحکام برقرار رکھتا ہے اور وسائل کی موثر اور منظم تقسیم کو یقینی بناتا ہے۔

1953 میں پہلی بار متعارف ہونے کے بعد 14 پنج سالہ منصوبے ترتیب دیے جا چکے ہیں۔ 1978 میں اصلاحات اور کھلے پن کے آغاز کے بعد، ملک نے ایک سوشلسٹ مارکیٹ اکنامک سسٹم تیار کرنا شروع کیا، لیکن اس نے منصوبہ بند نقطہ نظر کو ترک نہیں کیا۔ بلکہ اس نے نظام میں اصلاحات اور بہتری لا کر اسے زیادہ مؤثر بنایا۔

دہائیوں کے دوران، چین کے پانچ سالہ منصوبوں نے قومی ترقی اور معیار زندگی میں مسلسل بہتری کی رہنمائی کی ہے۔ 1980 کی دہائی میں چھٹے اور ساتویں پنج سالہ منصوبوں کے مکمل ہونے پر خوراک اور لباس کی ضروریات پوری کرنے سے لے کر گیارہویں پنج سالہ منصوبہ (2006-2010) کے دوران چین کی مجموعی معاشی پیداوار کو دنیا میں دوسرے نمبر پر پہنچانے تک، ان منصوبوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

کہا جا سکتا ہے کہ چینی جدیدکاری کی مہم انہی پانچ سالہ منصوبوں کے تسلسل کے ذریعے آگے بڑھی ہے جو ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کی تعمیر کرتے ہیں۔روایت سے ہٹ کر، چودھویں پنج سالہ منصوبہ (2021-2025) میں جی ڈی پی کی نمو کا کوئی مقداری ہدف مقرر نہیں کیا گیا؛ بلکہ جزوی طور پر رفتار کے بجائے معیار پر زور دینے کے لیے اس میں متوقع نمو کو وسیع معنوں میں بیان کیا گیا ۔

ان کے دور رس اثرات کو دیکھتے ہوئے، چین کے پانچ سالہ منصوبے کئی سالوں میں تیار کیے جاتے ہیں، جن میں تحقیق، ماہرین کی جانب سے جائزہ، بین الادارہ ہم آہنگی اور عوامی رائے شامل ہوتی ہے۔قومی منصوبوں کے اہم امور کا تعین کرنے کے بعد، خصوصی اور مقامی منصوبے ان کو قابل عمل مراحل میں تقسیم کرتے ہیں تاکہ مؤثر نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے۔یوں ،یہ پانچ سالہ منصوبے محض کاغذ کا ٹکڑا نہیں ہیں۔ یہ اہداف کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ایک مکمل مربوط نظام ہیں۔

پانچ سالہ منصوبے دیگر ممالک کے لیے چین کا مشاہدہ کرنے اور اس کی ترقی کے تجربے سے استفادہ کرنے کا ایک اہم ذریعہ بھی بن چکے ہیں۔ چین کے تجربے سے متاثر ہو کر، بڑی تعداد میں ممالک نے اپنی درمیانی اور طویل المدتی ترقی کی حکمت عملیاں اپنا لی ہیں۔

جہاں تک پندرہویں پنج سالہ منصوبہ سے توقعات کا تعلق ہے تو یہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ 2035 تک محض 10 سال باقی رہ گئے ہیں، جو کہ ایک اہم سنگ میل ہے جب چین کا ہدف "بنیادی طور پر سوشلسٹ جدیدیت حاصل کرنا" ہے۔2026 تا2030 کی مدت کا احاطہ کرنے والا یہ منصوبہ عالمی رجحانات کے جامع جائزے کے ذریعے تشکیل دیا جائے گا اور یہ بدلتے ہوئی حالات کے مطابق چین کی ترقی کے لیے ایک نقشہ راہ ثابت ہوگا۔

یہ توقع بھی ہے کہ معاشی نمو، تکنیکی جدت طرازی، عوامی بہبود اور دیگر شعبوں کے لیے اہداف اور اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے، یہ منصوبہ جدت طرازی سے چلنے والی اعلیٰ معیار کی ترقی کو ترجیح دے گا۔

چین کے مقامی حالات کے مطابق ڈھالی گئی نئی معیاری پیداواری قوتوں کو پروان چڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے کی بنیاد پر، پندرہویں پنج سالہ منصوبہ کے دوران صنعتی نظام کی جدیدیت کی کوششوں میں تیزی آنے کی توقع ہے۔اس دوران طے کردہ اہداف اقدامات حقیقی معیشت کو مضبوط بنانے، روایتی صنعتوں کو اپ گریڈ کرنے، ابھرتی ہوئی صنعتوں کو فروغ دینے اور مستقبل کی صنعتوں کے لیے اسٹریٹجک طور پر منصوبہ بندی کرنے کے لیے ہوں گے۔

اسی دوران،یہ منصوبہ قومی جدت طرازی کے نظام کو بہتر بنانے اور تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی، اور صلاحیتوں کے مربوط ترقی کو فروغ دینے کی کوشش کرے گا۔چین کے ترقی کے اگلے مرحلے میں اصلاحات کو گہرا کرنے اور اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو آگے بڑھانے کا روڈمیپ وضع کیا جائے گا ،اندرون ملک اور بیرون ملک خطرات سے بچاؤ اور چیلنجوں سے نمٹنا منصوبے کی ایک اور ترجیح ہوگی، کیونکہ ترقی اور سلامتی دونوں چین کے مستقبل کے راستے کو تشکیل دینے میں یکساں اہم ہیں۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1655 Articles with 948551 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More