WHY



(آرٹیکل کا مرکزی خیال بیسٹ سیلر کتاب
unlearn 101 simple truths
for a better life
سے لیا گیا ہے)

ایک دفعہ ایک فلیٹ میں رہنے والے جوڑے سے انکے سامنے والے فلیٹ میں رہنے
والے جوڑے نے پوچھا آپ کے ہاں سے اکثر ہنسنے کی آواز آتی ہے کیوں۔
بیوی نے کہا جب میرے خوند میری طرف پلیٹ پھینکتے ہیں تو اگر نہ لگے تو میں ہنستی ہوں
اور جب میں انکی طرف بیلن پھینکوں لگ جائے تو میں ہنسوں گی نہ لگے تو
یہ ہنسیں گے۔
ہر انسان کو اپنی پریشانی سب سے بڑی نظر آتی ہے۔ حالانکہ میرا خیال ہے آپکو ہسپتال کے
چکر مارتے رہنے چاہئیں کیونکہ ان پھیروں کی وجہ سے آپ سیکھ سکتے ہیں کہ آپ خوشقسمتی کے کس
اعلیٰ مقام پر کھڑے ہیں۔
کیونکہ ۔۔۔ صرف سیانے ہی اپنے سے کم نعمتوں والے انسان دیکھتے ہیں وہی شکر ادا کرتے ہیں۔
کیونکہ کہا گیا ہے صحت مندی وہ تاج ہے جو ہوتا تو صحت مند کے سر پر ہے مگر دکھائی
بیمار کو دیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج کے انسان کے پاس روٹی کپڑا مکان اور انٹرنیٹ موجود ہے۔ پھر
بھی آج کا انسان بے زار اور زندگی سے نا خوش ذیادہ نظر آتا ہے۔
روٹی کمانے کی ٹینشن سے ذیادہ باہر کے کھانے کی ویڈیو اپلوڈ کرنے
کی ٹینشن اکژریت کے لئے بڑی پریشانی کا باعث ہے۔



جب کسی بھی کام میں ناکامی ہوتی ہے تو ہمیں لگتا ہے کہ دنیا ہمارے خلاف جا رہی ہے۔
جبکہ دنیا تو اپنی اتنی پریشانیوں میں مگن ہےآدھی دوسروں کو ٹینشن دینے میں اور آدھی
دوسروں کی دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ٹیشن اٹھانے میں کسی کو کسی کی اتنی فکر نہیں ہو سکتی جتنی
خود آپکو اپنی ہو سکتی ہے۔ہم دنیا میں اکیلے آئے اور اکیلے ہی جائیں گے۔
مگر جانے سے پہلے اپنے حالات سے لڑتے ہوئے ۔۔۔۔۔۔اگر ہم اپنے لئے اچی زندگی
تخلیق کرنا چاہیں تو اس میں اچھائی ہی ہے۔

ایک آواز کا اور دوسرا بلندی کا خوف انسان کے اندر پیدائش کے وقت موجود ہوتا ہے
مگر سب سے حاوی خوف کہ لوگ کیا کہیں گے انسان وقت کے ساتھ ساتھ سیکھتا ہے
اور پھر اسکو اہم سمجھتے ہوئے ہمیشہ ہی اپنے اوپر ہر کام اور فیصلہ کرتے ہوئے
حاوی رکھتا ہے۔ہاں ڈریسنگ بول چال معاشرتی روئیے انکو اپناتے ہوئے آپکو خیال رکھنا
ہوگا آپ جس معاشرے میں رہتے ہیں وہاں کی اپ ڈیٹس کا۔

مگر ہمیشہ کچھ ایسا ضرور ہے جو آپ کو لوگوں نے سکھا دیا وقت اور حالات نے سکھا دیا
اور اب وقت ہے کہ آپ اسکو اپنی زندگی سے نکالیں اور کچھ نیا سیکھیں
تاکہ
learn, un learn, relearn
کرسکیں۔

کیونکہ زندگی اچھی اور معیاری بنانے کے لئے یہ پریکٹس پلاٹوں گاڑیوں ہوٹلنگ سے
بھی ذیادہ ضروری ہے۔

کیونکہ یہی کڑوا سچ ہے اب کہنے والا سیانہ یہ نہیں بتا کر گیا
کہ نیم جیسا کڑوا یا کریلے جیسا



sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 258 Articles with 336381 views A writer who likes to share routine life experiences and observations which may be interesting for few and boring for some but sprinkled with humor .. View More