چین کی مالیاتی ترجیحات
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین کی مالیاتی ترجیحات تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کی گہری طور پر باہم جڑی ہوئی دنیا میں اشتراکیت، باہمی مفاد اور مشترکہ خوشحالی ہی درست راستہ ہے۔اسی باعث دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے چین کی جانب سے اپنی مارکیٹ کے کھلے پن کے حوالے سے دوررس حکمت عملی اور بین الاقوامی تعاون میں اس کے وسیع تر عزم کو حالیہ عرصے میں مزید تقویت ملی ہے ، جس سے باہمی مفاد پر مبنی شراکت داریوں کو مسلسل فروغ مل رہا ہے۔
ابھی حال ہی میں رواں سال کے ہانگ چھیاؤ بین الاقوامی اقتصادی فورم میں جاری کی گئی "ورلڈ اوپن نیس رپورٹ 2025" کے مطابق، عالمی سطح پر کھلے پن کے رجحان میں کمی کے باوجود چین کا کھلا پن مسلسل وسیع ہو رہا ہے۔ سال 2024 میں جہاں عالمی سطح پر کھلے پن کا اشاریہ 2023 کے مقابلے میں 0.05 فیصد کم ہوا، وہیں چین کے کھلے پن کا اشاریہ 0.5 فیصد بڑھ گیا۔ 1990 سے 2024 کے درمیان، چین کے کھلے پن کا اشاریہ 0.5891 سے بڑھ کر 0.7634 ہو گیا، یعنی 35 سالوں میں تقریباً 30 فیصد اضافہ ہوا۔
یہی وجہ ہے کہ عالمی مبصرین کے نزدیک جب عالمی سطح پر کھلے پن کے حوالے سے چیلنجز میں اضافہ ہو رہا ہے، ایسے میں چین کے کھلے پن میں مسلسل اضافہ ایک زیادہ کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کے لیے ایک معیار قائم کرتا ہے۔
چین نے یہ عزم بھی ظاہر کیا ہے کہ وہ پندرہویں پنج سالہ منصوبہ (2026-2030) کے دوران معیاری ترقی کو فروغ دینے کے لیے مؤثر طریقے سے فعال مالیاتی پالیسی نافذ کرے گا۔ اس تناظر میں اگلے پانچ سالوں میں چین کے ترقیاتی ماحول میں گہری اور پیچیدہ تبدیلیاں رونما ہوں گی۔
بین الاقوامی سطح پر بیرونی ماحول متغیر اور غیر مستحکم ہے، بڑے ممالک کے درمیان مسابقت زیادہ پیچیدہ اور شدید ہوتی جارہی ہے، یکطرفہ پن اور تحفظ پسندی میں اضافہ ہورہا ہے اور عالمی معیشت میں نمو کی رفتار سست ہے۔
دوسری جانب ملکی سطح پر چین کی معیشت میں مضبوط بنیادیں، مضبوط استحکام اور بڑی صلاحیتیں موجود ہیں۔ طویل مدتی نمو کو سہارا دینے والے حالات اور بنیادی رجحانات بدستور برقرار ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ صنعتی ڈھانچے، کاروباری ماڈلز، آبادیاتی ڈھانچے اور دولت کی تقسیم میں نمایاں تبدیلیاں آرہی ہیں۔ تاہم، کچھ شعبوں میں خطرات ابھی تک پوری طرح حل نہیں ہوئے ہیں۔
ان تبدیلیوں کے مالیاتی اقدامات، میکرو ریگولیشن اور مالیاتی و ٹیکس اصلاحات پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔لہٰذا ارتقا پذیر صورت حال کا مؤثر طریقے سے جواب دینا، بحرانوں اور چیلنجوں کے درمیان مواقع تلاش کرنا اور مواقع پیدا کرنا، نیز معیاری ترقی کو بہتر طور پر فروغ دینے کے لیے مالیاتی پالیسی کی افادیت کو بڑھانا ضروری ہے۔
چین نے اپنے مالیاتی حکام پر بھی زور دیا ہے کہ وہ دوہری گردش پر مبنی معیشت کے نظام کو مضبوط بنائیں ، جی ڈی پی کے تناسب سے خسارہ اور حکومتی قرضوں کے پیمانے کو حالات کے مطابق طے کریں ، بجٹ، ٹیکسیشن، حکومتی بانڈز اور ٹرانسفر ادائیگیوں جیسے عوامل کا مجموعی استعمال کریں اور معاشی و سماجی ترقی کے لیے مسلسل تعاون فراہم کریں۔
چین نے اس حوالے سے بھی اپنی ترجیحات واضح کر دی ہیں کہ جدید صنعتی نظام، سائنس اور ٹیکنالوجی، تعلیم اور سماجی تحفظ سمیت شعبوں کے لیے تعاون میں اضافہ کیا جائے گا، جبکہ مالیاتی پالیسی اور مالیات، صنعتی اور علاقائی پالیسیوں کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط بنایا جائے گا تاکہ پالیسی سازی اور نفاذ کے پورے عمل میں ہم آہنگی کو بہتر بنایا جاسکے۔
مضبوط ملکی مارکیٹ کی تعمیر کے حوالے سے چین کا ہدف ہے کہ مصنوعات اور خدمات کے استعمال کو وسعت دی جائے، نئے کھپت کے محرکات کو پروان چڑھایا جائے اور نئے کھپت کے منظرنامے تشکیل دینے کے لیے مالیاتی سبسڈی جیسی پالیسی ٹولز کا مربوط استعمال کیا جائے۔
چین کی کوشش ہے کہ حکومتی سرمایہ کاری کی سمت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ مقامی حکومت کے خصوصی مقصد والے بانڈز اور انتہائی طویل مدتی خصوصی ٹریژری بانڈز کا مربوط استعمال بھی یقینی بنایا جائے۔
چین کے پالیسی سازوں نے یہ عزم بھی ظاہر کیا ہے کہ ملک مؤثر سرمایہ کاری کو وسعت دے گا، نجی سرمایہ کو اہم منصوبوں میں حصہ لینے کی ترغیب دے گا، قومی یونیفائڈ مارکیٹ کی تعمیر میں تیز رفتار اضافہ کرے گا اور منصفانہ اورکھلے مارکیٹ ماحول کو فروغ دے گا۔
چین کی کوشش ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں وسائل کی تقسیم کو بہتر بنانے، مالیاتی اخراجات کی ساخت کو بہتر بنانے اور فنڈز کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانے پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے مالیاتی اصلاحات اور انتظام کو آگے بڑھایا جائے۔اس دوران کارکردگی اور مساوات کے توازن پر زیادہ زور دیا جائے گا، معیاری ترقی، سماجی انصاف اور یکساں منڈی کو فروغ دینے میں ٹیکسیشن کے کردار کو مکمل طور پر اجاگر کیا جائے گا۔
ملک مرکزی اور مقامی حکومتوں کے درمیان مالیاتی تعلقات کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرے گا اور طویل مدتی میکانزم کے قیام کے عمل میں مزید تیزی لائے گا۔
مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے، دنیا کی یہ توقع ہے کہ چین اعلیٰ سطح کھلے پن پر کاربند رہے گا، ترقی اور جدت کو آگے بڑھاتا رہے گا، کھلے پن کے ذریعے جیت جیت تعاون کو فروغ دے گا، اور چینی جدیدیت کے نئے کارناموں کے ذریعے دنیا کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گا۔ |
|