چین میں سائنس و ٹیکنالوجی تعلیم کے رہنما اصول
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
چین میں سائنس و ٹیکنالوجی تعلیم کے رہنما اصول تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
حال ہی میں، چینی حکام نے پرائمری اور مڈل اسکولوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم کو مستحکم کرنے کے لیے رہنما اصول جاری کیے ہیں، جن کا مقصد سائنسی و تکنیکی ہنر کے فروغ کے لیے ایک مضبوط بنیاد ڈالنا ہے، اور اس طرح ملک کی خود انحصاری اور اس میدان میں طاقت کو بڑھانا ہے۔رہنما اصولوں میں 2030 تک پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم کے نظام کے قیام کا مقصد رکھا گیا ہے۔ ان میں چھ اہم کاموں کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں تدریسی طریقوں کی اصلاح، بین شعبہ انضمام کو مضبوط کرنا، اور اساتذہ کی طاقت کو بڑھانا شامل ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ رہنما اصولوں میں پرائمری، سیکنڈری اور اعلیٰ تعلیم کے درمیان انضمام کو آگے بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ جدید سائنسی و تکنیکی کامیابیوں کو تعلیمی وسائل میں تبدیل کیا جا سکے۔ چینی ماہرین تعلیم کے نزدیک سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم صرف سائنسی سوچ کی نشوونما تک محدود نہیں ہے۔ اس کا مقصد زیادہ اہمیت کے حامل اعلیٰ معیار کے سائنسی و تکنیکی وسائل کو بنیادی تعلیم میں شامل کرنا ہے۔
یہ طریقہ اب صرف ایسی سرگرمیوں تک محدود نہیں ہے جیسے یونیورسٹیاں اپنے تجربہ گاہیں پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے طلباء کے لیے کھول دیں یا یونیورسٹی کے پروفیسرز ان اسکولوں میں لیکچر دیں، بلکہ یہ تعلیمی تعاون کی ایک گہری سطح کی نمائندگی کرتا ہے۔
رہنما اصولوں میں یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں، اور پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے درمیان تعاون کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے تاکہ مشترکہ طور پر علاقائی سائنس و ٹیکنالوجی کے تعلیمی مراکز قائم کیے جا سکیں۔ ٹیکنالوجی کمپنیاں اور چیریٹی تنظیموں کو بھی اسکولوں کے سائنس و ٹیکنالوجی کے منصوبوں میں حصہ لینے اور عملی رہنمائی اور وسائل کی معاونت فراہم کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے یونیورسٹی اور ہائی اسکول کے درمیان نصاب اور فیکلٹی کے حوالے سے مکمل انضمام اور ہم آہنگی ہو ۔
چین کے 15ویں پانچ سالہ منصوبہ برائے قومی اقتصادی و سماجی ترقی (2026-2030) کی تشکیل کے حوالے سے حالیہ سفارشات میں، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت نے آئندہ پانچ سالوں میں خود انحصاری کو حاصل کرنے، سائنس اور ٹیکنالوجی کو مضبوط کرنے، اور ملک میں تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی اور انسانی وسائل کو بہتر طریقے سے مربوط کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
اس وقت چین کے اسکولوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے متعلقہ مضامین پہلی سے نویں جماعت تک پڑھائے جاتے ہیں۔ سینئر ہائی اسکولوں میں فزکس، کیمسٹری، بیالوجی اور ٹیکنالوجی کے لیے لازمی کورسز ہیں، اور انہوں نے آزادانہ طور پر بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جنرل ٹیکنالوجی کے کورسز ترتیب دیے ہیں۔
بیجنگ کے ہائیدیان ڈسٹرکٹ میں، مثال کے طور پر، ہر پرائمری اور سیکنڈری اسکول میں ایک نائب پرنسپل ہوتا ہے جو سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم کا انچارج ہوتا ہے، اور وہ ایک یونیورسٹی، ایک تجربہ گاہ، اور ایک ٹیک انٹرپرائز کے ساتھ رابطے قائم کرتا ہے۔
وزارت تعلیم کے مطابق بنیادی تعلیم کے حوالے سے سائنس، انجینئرنگ، ٹیکنالوجی اور ریاضی کے درمیان سرحدوں کو ختم کرنا اور ایک بین شعبہ جاتی، جامع نقطہ نظر کو فروغ دینا ضروری ہے۔ان کوششوں کا مقصد موجودہ نصاب کی افادیت کو بڑھانا ہے، اس طرح طلباء کو آزادانہ تحقیق اور اختراعی امور میں مشغول ہونے کے مزید مواقع فراہم کیے جا سکیں گے ۔
حالیہ برسوں میں چین کے دیہی علاقوں کے اسکولوں میں بھی سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم پر زور بڑھ رہا ہے۔ان کوششوں کا مقصد دیہی علاقوں کے عملی مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ چینی حکام کے نزدیک دیہی علاقوں میں سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم کو صرف شہری ماڈل کی نقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ مقامی دیہی وسائل کا استعمال کر کے ایک منفرد ترقیاتی راستہ تخلیق کیا جا سکتا ہے۔
اس کے باوجود، ماہرین تسلیم کرتے ہیں کہ پرائمری اسکولوں میں سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم ابھی بھی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جن میں اساتذہ کی کمی اور عملی تربیت کے لیے محدود جگہ شامل ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق، 2022 میں چین کے پرائمری اسکولوں میں 240,000 کل وقتی سائنس اساتذہ موجود تھے، جو ہر اسکول میں اوسطاً 1.61 اساتذہ کی نمائندگی کرتے ہیں، جس سے شدید کمی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ان اساتذہ میں سے زیادہ تر بیچلرز ڈگری رکھتے ہیں، اور تین فیصد سے کم کے پاس ماسٹرز ڈگری یا اس سے اعلیٰ ڈگری ہے۔
رہنما اصولوں میں سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم میں اساتذہ کی مزید تربیت کی تجویز دی گئی ہے ۔ اس وقت، چین میں صرف چند درجن یونیورسٹیاں سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم میں ماسٹرز طلباء کو داخلہ دیتی ہیں۔یونیورسٹیاں اور تحقیقی ادارے بھی اساتذہ کے طور پر جز وقتی تدریسی خدمات فراہم کرنے کے لیے ماہرین کو پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں بھیجنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
چینی ماہرین سمجھتے ہیں کہ یونیورسٹیوں کو وسائل کی تقسیم میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے، عام تعلیمی کورسز اور عوامی سائنس لیکچرز کو آن لائن وسائل میں تبدیل کر کے دور دراز کے علاقوں کو اعلیٰ معیار کے سائنس و ٹیکنالوجی کے تعلیمی وسائل تک رسائی فراہم کرنی چاہیے ۔یوں ،ملک کو سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک مضبوط طاقت اور خودانحصاری کی جانب لے جانے کی کوششوں کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔ |
|