کراچی کے نوجوان اور صحافت کا نیا منظرنامہ

(Muhammad Arslan Shaikh, Karachi)

از قلم : محمد ارسلان شیخ*

کراچی وہ شہر ہے جس نے ہمیشہ پاکستان کو ہنرمند، باہمت اور سوچ رکھنے والے نوجوان دیے ہیں۔ مگر آج کے بدلتے حالات یہ تقاضا کرتے ہیں کہ شہرِ قائد کے نوجوان اپنی صلاحیتوں کے نئے راستے تلاش کریں۔ سیاست کا میدان اگرچہ ہمیشہ سے نوجوانوں کا مرکزِ توجہ رہا ہے، لیکن گزشتہ برسوں نے یہ حقیقت واضح کر دی ہے کہ سیاست کراچی کے نوجوانوں کے لیے زیادہ پائیدار اور نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکی۔

اس کے مقابلے میں صحافت ایسا میدان ہے جہاں نوجوان آزادانہ، مؤثر اور مسلسل کردار ادا کر سکتے ہیں۔ میڈیا کو پاکستان کے گیارہ ستونوں میں شمار کیا جاتا ہے، اور یہی ستون معاشرتی مسائل کو سامنے لا کر اداروں کو جوابدہ بناتے ہیں۔ کراچی جیسے تین کروڑ آبادی کے شہر میں صحافت کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔
تاہم ایک افسوس ناک حقیقت یہ بھی ہے کہ کراچی میں بعض عناصر صحافیوں کا لبادہ اوڑھ کر بلیک میلنگ اور بھتہ خوری میں ملوث ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف صحافت کے مقدس پیشے کو داغدار کرتے ہیں بلکہ شہر میں سول سوسائٹی اور عوام کا میڈیا پر اعتماد بھی مجروح کرتے ہیں۔ ایسے جعلی اور خود ساختہ "صحافیوں" نے میدان میں ایک خلا پیدا کیا ہے، جس کے نتیجے میں اصل محنتی، پڑھیلکھے اور پروفیشنل نوجوان پیچھے رہ جاتے ہیں۔
یہ خلا بھرنا اب اصل تعلیم یافتہ اور باصلاحیت نوجوانوں کی ذمہ داری ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا صحافت میں آنے کے لیے کوئی باقاعدہ ڈگری یا شارٹ کورس ضروری ہے؟
اس کا جواب سیدھا ہے: ہیں۔ صحافت کی بنیاد تحریر، تحقیق، مشاہدے اور سچائی پر ہے۔ جو نوجوان ان خوبیوں سے مالامال ہو، وہ بغیر کسی ڈگری اور کورس کے بھی کامیاب ہو سکتا ہے۔ البتہ اگر کوئی نوجوان شارٹ کورس کرنا چاہے تو یہ اس کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ دنیا اور پاکستان میں بے شمار ایسی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے رسمی تعلیم کے بغیر ہی صحافت میں نام کمایا۔
صحافت کے ساتھ ساتھ نوجوان NGOs کے پلیٹ فارم پر بھی کام کر سکتے ہیں۔ وہ سماجی مسائل کو رپورٹ کر کے اور NGOs کے پروجیکٹس میں شامل ہو کر شہر کی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس طرح صحافت صرف حقائق بتانے تک محدود نہیں رہتی بلکہ عملی تبدیلی کا حصہ بھی بن جاتی ہے۔

صحافت کے میدان میں اپنی جگہ بنائیں، جعلی اور بلیک میلر عناصر کو بے نقاب کریں، اور شہر کی ترقی کے لیے ایک مثبت طاقت بن کر ابھریں۔ یہی وہ راستہ ہے جو شہرِ قائد کو صحت مند، شفاف اور ترقی یافتہ مستقبل کی جانب لے جا سکتا ہے
 
Muhammad Arslan Shaikh
About the Author: Muhammad Arslan Shaikh Read More Articles by Muhammad Arslan Shaikh: 28 Articles with 7752 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.