حضرت ابوطالب رضی اللہ عنہ اور
سیدہ خدیجہ رضی اﷲ عنہا دونوں کےوصال کے بعد نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ
وسلم تبلیغ کی غرض سے طائف تشریف لائے. طائف بارونق شہر ہے اور موسم کے
لحاظ سے عرب کا شملہ سمجھا جاتا ہے. مکہ معظمہ سے مغرب کی طرف چند میل پر
واقع ہے . یہاں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو ایسے لوگوں سے سابقہ پڑا
جوظلم و سرکشی میں مکہ والوں سے بڑھے تھے . طائف کے بڑے بڑے چودھریوں نے شر
کے اچکوں کو ہشکا دیا. جنہوں نے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر پتھراؤ
کرکے لہولہان کردیا اور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم انگور کی بیلوں کے
سائے میں بیٹھ گئے.قریش مکہ بڑے چودھری ربیعہ کی زمینداری طائف میں تھی.
ربیعہ کے دونوں بیٹے شیبہ اور عتبہ یہاں آئے ہوئے تھے. نبی کریم صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم کو اس حال میں دیکھ کر انہیں ترس آگیا. اور اپنے عیسائی
غلام عداس کے ذریعے پلیٹ میں انگور کے خوشے رکھ دئیے.نبی کریم صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم نے بسم اﷲ پڑھ کر تناول فرمانا شروع کردیا. بسم اﷲ پر عداس کے
تعجب کی کوئی حدنہ رہی.عرض کیا: اے صاحب! اس بستی کے رہنے والے تویہ کلمہ
نہیں پڑھتے . خدارا مجھے بھی اس کی حقیقت بتائیے.نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ
وسلم: تمہارا وطن کہاں ہے ؟ اور مذہب کیا ہے ؟عداس: میرا وطن نینوا ہے اور
مذہباً نصرانی ہوں. نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم: وہی نینوا جہاں ایک
مرد صالح یونس بن متی پیدا ہوئے( یونس بن متی بھی اﷲ کے رسول تھے)عداس:یونس
بن متی کو آپ نے کیسے جانا؟نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم: یونس نبی میرے
بھائی تھے. میں بھی نبی ہوں.نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے یہ
کلمہ ابھی پوری طرح ادا نہ ہوا تھا کہ عداس نے سر سے پاؤں تک نبی کریم صلی
اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے روئیں روئیں کو بوسہ دیا. شیبہ یہ منظر دیکھ رہا تھا.
اس سے رہا نہ گیا، غلام واپس لوٹا تو کہا: اے بدنصیب ! تو اس شخص سے کس غضب
کی عقیدت کا اظہار کررہا تھا. عداس نے کہا: اس وقت دنیا جہاں میں یہ شخص سب
سے بہتر ہے اس نے مجھے ایسی باتیں بتائی ہیں جنہیں دوسرا جان بھی نہیں
سکتا.شیبہ نے کہا: ارے تیرا دین اس کے دین سے بدرجہاں بہتر ہے اس کے دین
میں نہ چلے جانا اور ایسا ہی ہوا. عداس رضی اﷲ عنہ مسلمان ہوگئے.جب شیبہ
اور عتبہ جنگ بدر کے لیے نکلے توعداس مکہ سے باہر ثنیتہ البیضاء نام کے
ٹیلے پر بیٹھے ہوئے تھے. شیبہ اور عتبہ ادھر سے گزرے توحضرت عداس نے روک
کرکہا وہ شخص واقعی رسول ہے آپ کا آگے قدم اٹھانا خود کو مقتل میں لے جانا
ہے. مگر شیبہ اور عتبہ کی تقدیر میں اپنے سرغنہ ابوجہل سے ہم بغل ہو کر بدر
کے اندھے کنویں کی نجس موت درج تھی اور عداس کے مقدر میں بدر کی شہادت کا
عروج ! اور ایسا ہی ہوا. |