سرجیکل آپریشن

محترم اوریا مقبول جان کہتے ہیں کہ امریکی افواج کا میراں شاہ پر سرجیکل آپریشن قوم کے لئے نیک فال ہو گا کیونکہ یہ منتشر قوم صرف ایسے ہی متحد ہو سکتی ہے ۔بات تو پتے کی ہے اور سچ بھی کہ کرکٹ میچ پر پوری قوم ایسے متحد ہو جاتی ہے جیسے دلی کے لال قلعے پر جھنڈا لہرانے نکلی ہو ۔بڑی ہی عجیب قوم ہے کہ جس کی صلاحیتیں میدانِ کار زار میں ابھر کر سامنے آتی ہیں اور جو جنگ کو ایسے لیتی ہے جیسے شادی کی تقریب ہو۔مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ 1965ءکی جنگ میں ہم ”لاہوری“ چھتوں پر چڑھ کر پاک فضائیہ کو انڈین لڑاکا طیاروں پہ جھپٹتے اور گراتے دیکھ کر ” بو کاٹا“ کے نعرے لگایا کرتے تھے۔اب امریکہ نے دھمکی کیا دی کہ ہر نگاہِ شوق یہ سوال اٹھائے پھرتی ہے کہ کہیں امریکہ پیچھے تو نہیں ہٹ جائے گا ؟ اگر کوئی کہہ دے کہ امریکہ میراں شاہ پر ایبٹ آباد جیسا سرجیکل آپریشن کرنے کی جرات نہیں کرے گا تو لوگ اسے ایسے گھور نے لگتے ہیں جیسے کچّا ہی چبا جائیں گے ۔کل چٹھی کے دن جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ہنگامی کور کمانڈرز کانفرنس طلب کرکے گویا پورے ملک میں میلے کا سا سماں پیدا کر دیا ہر طرف اسی کانفرنس کے چرچے ہیں اور چونکہ کانفرنس کا کوئی اعلامیہ جاری نہیں ہوا اس لئے افواہ طرازوں کی چاندی ہو گئی ۔اب جس کا جو جی چاہتا ہے ، اس اعتماد سے بیان کرتا ہے جیسے جنرل کیانی کے پہلو میں وہی بیٹھا ہو ۔پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر خبریں کم اور تجزیے اور تبصرے زیادہ دکھائی دینے لگے ہیں ۔آئی۔ایس۔آئی کے سربراہ شاید نجی دورے پر سعودی عرب گئے ہوں یا پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق لیکن خبریں یہ بن گئی ہیں کہ وہ سعودی شاہ کو اعتماد میں لینے گئے ہیں ۔چینی نائب وزیرِ اعظم کے دورے کو بھی ایسے ہی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے اور پاک ، چین ، سعودی فوجی مشقیں جو کہیں پہلے کی طے شدہ تھیں ، وہ بھی جنگ کا ماحول پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔ہر کوئی یہ کہتا نظر آئے گا کہ ہم امن پسند لوگ ہیں لیکن اگر امریکہ نے جارحیت کی تو اس کا منہ توڑ جواب دینا چاہیے ۔حالانکہ سچ تو یہ ہے کہ ایسی قیادت اور ایسے قومی انتشار میں ہم امریکہ تو کیا کسی چوہے کا منہ توڑنے کے قابل بھی نہیں ۔البتہ اگر بقول اوریا مقبول جان امریکہ کا ”سرجیکل آپریشن“ واقعی قوم کو متحد کر سکتا ہے تو پھر امریکہ کیا ساری طاغوتی طاقتیں مل کر بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔

امریکی مطالبہ ہے کہ ہم ”حقانی“ کے خلاف آپریشن کریں۔ آخر ہم ان کی بات مان کیوں نہیں لیتے ۔؟ تحقیق کہ حقانی پاکستان کا دشمن ہے اور ہمیں اسے فوراََ پکڑ کر نشانِ عبرت بنا دینا چاہیے ۔ کیا ہم امریکی دوستی کا بھرم رکھتے ہوئے اتنا بھی نہیں کر سکتے کہ فوری طور پر ”حسین حقانی“ کو پکڑ کر اپنے آپ کو پتھر کے زمانے میں دھکیلے جانے سے بچا لیں۔؟ رہی سراج ا لدین حقانی کی بات تو وہ پاکستان میں تھا ہی کب جو ہم اسے پکڑ لیں ۔ وہ تو خود بار بار کہہ چکا ہے کہ وہ اپنے ملک میں پاکستان سے کہیں زیادہ محفوظ ہے ۔ رہی آئی۔ایس۔آئی اور حقانی نیٹ ورک کی مل کر قابل میں امریکی سفارتخانے پر حملے کرنے کی بات ، تو میں تسلیم کرتی ہوں کہ وہ حملہ آئی۔ایس۔آئی نے ہی کیا تھا۔ اور وہ سفارتخانہ تو کجا وائٹ ہاؤس اور پینٹا گون پر بھی جب چاہے حملہ کر سکتی ہے کیونکہ آئی۔ایس۔آئی میں جو بھی بھرتی ہوتا ہے اسے گدی نشین وزیرِ اعظم گیلانی صاحب کی طرف سے ایک ”سلیمانی ٹوپی“ عنایت ہوتی ہے جسے پہن کر وہ دنیا کی نظروں سے غائب ہو جاتا ہے اور امریکہ جو سیٹلائٹ سے زمین پر رینگنے والی چیونٹی کو بھی دیکھ سکتا ہے ، اس روحانی ٹوپی سے مات کھا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خبر دار امریکہ ! اب ہم یہ ٹوپیاں سارے شمالی وزیرستان میں تقسیم کرنے والے ہیں ۔ اب ہمارے ”ٹوپی مارکہ “ طالبان تمہاری سرحدوں پر متعین نیٹو افواج کو چیرتے ہوئے نہ صرف افغانستان میں ہر جگہ تمہارے اڈوں پر حملہ آور ہوں گے بلکہ بحفاظت واپس بھی آ جائیں گے ۔۔۔
Prof Riffat Mazhar
About the Author: Prof Riffat Mazhar Read More Articles by Prof Riffat Mazhar: 866 Articles with 560620 views Prof Riffat Mazhar( University of Education Lahore)
Writter & Columnist at
Daily Naibaat/Daily Insaf

" پروفیسر رفعت مظہر کالمسٹ “روز نامہ نئی ب
.. View More