حضور انور صلی اللہ تعالٰی علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ ۔
یعنی مسلمان کا اسلامی نشان یہ ہے کہ تمام مسلمان اس کی زبان اور اس کے
ہاتھ سے سلامت رہیں۔
مطلب یہ کہ وہ کسی مسلمان کو کوئی تکلیف نہ دے اور حضور صلی اللہ تعالٰی
علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ مسلمان کو چاہئیے کہ وہ جو کچھ اپنے
لئے پسند کرتا ہے وہی اپنے اسلامی بھائیوں کیلئے بھی پسند کرے۔
ظاہر ہے کہ کوئی شخص بھی اپنے لئے یہ پسند نہیں کرے گا کہ وہ تکلیفوں میں
مبتلا ہو اور دکھ اٹھائے۔ تو پھر فرمان رسول کے مطابق ہر شخص پر یہ لازم ہے
کہ وہ اپنے کسی قول و فعل سے کسی کو ایذاء اور تکلیف نہ پہنچائے۔ اس لئے
مندرجہ ذیل باتوں کا خاص طور پر ہر مسلمان کو خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
1۔ کسی کے گھر مہمان جاؤ یا بیمار پُرسی کیلئے جانا ہو تو اس قدر زیادہ
دنوں تک یا اتنی دیر تک نہ ٹھہرو کہ گھر والا تنگ ہو جائے اور تکلیف میں پڑ
جائے۔
2۔ اگر کسی کی ملاقات کیلئے جاؤ۔ تو وہاں اتنی دیر تک مت بیٹھو یا اُس سے
اتنی زیادہ باتیں نہ کرو کہ وہ اکتا جائے یا اس کے کام میں حرج ہونے لگے
کیونکہ اس سے یقیناً اس کو تکلیف ہوگی۔
3۔ راستوں میں چارپائی یا کرسی یا کوئی دوسرا سامان برتن، یا اینٹ پتھر
وغیرہ مت ڈالو۔ کیونکہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ لوگ روزانہ کی عادت کے مطابق
بے کھٹکے تیزی کے ساتھ چلے آتے ہیں اور ان چیزوں سے ٹھوکر کھا کر الجھ کر
گر پڑتے ہیں بلکہ خود ان چیزوں کو راستوں میں ڈالنے والا بھی رات کے
اندھیرے میں ٹھوکر کھاکر گرتا ہے اور چوٹ کھا جاتا ہے۔
4۔ کسی کے گھر جاؤ تو جہاں تک ہو سکے ہرگز ہرگز اُس سے کسی چیز کی فرمائش
نہ کرو۔ بعض مرتبہ بہت ہی معمولی چیز بھی گھر میں موجود نہیں ہوتی ہے۔ اور
وہ تمہاری فرمائش پوری نہیں کر سکتا۔ ایسی صورت میں اس کو شرمندگی اور
تکلیف ہوگی۔ اور تم کو بھی اس سے کوفت اور تکلیف ہوگی کہ خواہ مخواہ میں نے
اس سے ایک گھٹیا درجے کی چیز کی فرمائش کی اور زبان خالی گئی۔
5۔ ہڈی یا لوہے شیشے وغیرہ کے ٹکڑوں یا خاردار شاخوں کو نہ خود راستوں میں
ڈالو۔ نہ کسی کو ڈالنے دو اور اگر کہیں راستوں میں ان چیزوں کو دیکھو تو
ضرور راستوں سے ہٹا دو۔ ورنہ راستہ چلنے والوں کو ان چیزوں کے چبھ جانے سے
تکلیف ہوگی۔ اور ممکن ہے کہ غفلت میں تمہیں کو تکلیف پہنچ جائے۔ اسی طرح
کیلے اور خربوز وغیرہ کے چھلکوں کو راستوں پر نہ ڈالو۔ ورنہ لوگ پھسل کر
گریں گے۔
6۔ کھانا کھاتے وقت ایسی چیزوں کا نام مت لیا کر جس سے سننے والوں کو گھن
پیدا ہو کیونکہ بع نازک مزاج لوگوں کو اس سے بہت تکلیف ہو جایا کرتی ہے۔
7۔ جب آدمی بیٹھے ہوئے ہوں تو جھاڑو مت دلواؤ کیکونکہ اس سے لوگوں کو تکلیف
ہوگی!
8۔ تمہاری کوئی دعوت کرے تو جتنے آدمیوں کو تمہارے ساتھ اُس نے بلایا ہے۔
خبردار اس سے زیادہ آدمیوں کو لے کر اس کے گھر نہ جاؤ۔ شاید کھانا کم پڑ
جائے تو میزبان کو شرمندگی اور تکلیف ہوگی اور مہمان بھی بھوک سے تکلیف
اٹھائیں گے۔
9۔ اگر کسی مجلس میں دو آدمی پاس پاس بیٹھے باتیں کر رہے ہوں۔ تو خبردار تم
ان دونوں کے درمیان میں جاکر نہ بیٹھ جاؤ کہ ایسا کرنے سے اُن دونوں
ساتھیوں کو تکلیف ہوگی۔
10۔ عورت کو لازم ہے کہ اپنے شوہر کے سامنے کسی دوسرے مرد کی خوبصورتی یا
اس کی کسی خوبی کا ذکر نہ کرے کیونکہ بعض شوہروں کو اس سے تکلیف ہوا کرتی
ہے۔ اسی طرح مرد کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی بیوی کے سامنے کسی دوسری عورت
کے حسن و جمال یا اس کی چال ڈھال کا تذکرہ اور تعریف نہ کرے کیونکہ بیوی کو
اس سے تکلیف پہنچے گی۔
11۔ کسی دوسرے کے خط کو کبھی ہرگز نہ پڑھا کرو۔ ممکن ہے خط میں کوئی ایسی
راز کی بات ہو جس کو وہ ہر شخص سے چھپانا چاہتا ہو تو ظاہر ہے کہ تم خط پڑھ
لوگے تو اس کو تکلیف ہوگی۔
12۔ کسی سے اس طرح کی ہنسی مذاق نہ کرو جس سے اس کو تکلیف پہنچے۔ اسی طرح
کسی کو ایسے نام یا القاب سے نہ پکارو۔ جس سے اس کو تکلیف پہنچتی ہو۔ قرآن
مجید میں اس کی سخت ممانعت آئی ہے۔
13۔ جس مجلس میں کسی عیبی آدمی کے عیب کا ذکر کرنا ہو تو پہلے دیکھ لو کہ
وہاں اس قسم کا کوئی آدمی تو نہیں ہے ورنہ اُس عیب کا ذکر کرنے سے پہلے اُس
آدمی کو تکلیف اور ایذاء پہنچے گی۔
14۔ دیواروں پر پان کھاکر نہ تھوکو کہ اس سے مکان والے کو بھی تکلیف ہوگی
اور ہر دیکھنے والے کو بھی گھن پیدا ہوگی۔
15۔ دو آدمی کسی معاملہ میں بات کرتے ہوں اور تم سے کچھ پوچھتے گھچتے نہ
ہوں مگر خواہ مخواہ تم ان کو کوئی رائے مشورہ دو۔ ایسا ہرگز نہیں کرنا
چاہئیے یہ تکلیف دینے والی بات ہے۔
بہرحال خلاصہ یہ ہے کہ تم اس کوشش میں لگے رہو کہ تمہارے کسی قول یا فعل یا
طریقے سے کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ اور نہ خود تم بلا ضرورت خواہ مخواہ
کسی تکلیف میں پڑو۔ |