اللہ عزوجل قرآن مجید میں
ارشادفرماتا ہے۔''یَااَیُّھاالذِیْنِ امَنُوااتّقُوااللّہَ وَکوُ نُوْامَعَ
الصَّادِقِیْنْ'' (پارہ ١١/سورۃالتوبہ آیت ١١٨/رکوع٤/)
'' اے ایمان والوں !اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ ''
(کنزالایمان )
علم پر عمل کی طرف ابھارنے والی چیز صالحین کی صحبت ہے اچھی صحبت کی بنیاد
پر اچھا جذبہ پیدا ہوتا ہے زیادہ با عمل ساتھیوں کی طرف نظر ہونی چاہیئے
اور ان کی صحبت سے استفادہ کرنا چاہیئے ۔تاکہ کجروی ،کوتاہی اور نفس کی
شرارتوں سے بچنے کا ہنر پیدا ہو سکے ۔حق بات اور اچھائی کو قبول کرنے میں
تامل نہیں کرنا چاہیئے ۔کہ یہ سعادت مندوں کی نشانی ہے ۔بے جا ضد ،ہٹ دھرمی
تباہی کا پیش خیمہ ہے
چند ساعت صحبتے با اولیا ÷ بہتر از صدسالہ طاعت بے ریا علمائے با عمل کی
صحبت سے ضرور استفادہ کر نا چاہیئے ۔اور ان کے درس میں شرکت کے لئے وقت
نکالنا چاہیئے تاکہ قرآن و حدیث کے رموزو اسرار سے واقفیت حاصل ہو اس لئے
کہ حکمت ودانائی کی ایک بات کبھی عرصئہ دراز کے لگے ہوئے زنگ کو دور کرنے
کا سبب بن جاتی ہے ۔ایسی محفلوں سے اجتناب کریں جہاں ضمیر کو جگانے کے
بجائے سلایا جا رہا ہو تاکہ تضییع اوقات کرنے والوں میں شمار نہ ہو اور دل
مردہ نہ ہو ۔
یاد رکھیں !درس اور محفل سے مراد علماء حق و علما ء اہل سنت کی محفل اور
درس ہے ورنہ وہ لوگ جن کے دل کا دِیا بجھ چکا ہو ایسوں کی زبان سے قیل و
قال بے مقصد ہو گا اس لئے کہ اندھیرے کا مسافر اجالا نہیں دے سکتا ۔ |