جدید تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو
چکی ہے کہ گناہ کرنے سے پریشانی، تذبذب اور نفسیاتی امراض پیدا ہو جاتے ہیں۔
دراصل گناہ سے خون میں ہسٹامین کی زیادتی ہو جاتی ہے جن سے برین سیل بہت
زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور انسان بے شمار مہلک امراض میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
بعض گناہوں کی نحوست کے اثرات ذہنی بیماریوں کی شکل میں سامنے آتے ہیں اور
بعض کے جسمانی بیماریوں کی صورت میں اور بعض گناہوں کی نحوست سے جسم میں
درد، تھکان اور بے چینی محسوس ہوتی ہے۔ جسم کے عضلات کھینچے جاتے ہیں۔ دماغ
بوجھل بوجھل اور ہاتھ پاؤں میں کمزوری آ جاتی ہے۔ گناہوں کی وجہ سے خوف،
گھبراہٹ، مایوسی، چڑچڑاپن اور وحشت ناک خواب وغیرہ آنے لگتے ہیں۔ ہاضمہ
خراب اور نیند کم آتی ہے۔ پڑھنے لکھنے کو دل نہیں چاہتا۔ نیز اعصابی اور
جنسی کمزوری آ گھیرتی ہے۔ پھر ڈاکٹروں اور حکیموں کے چکروں میں پھنس کر جیب
کا صفایا بھی ہو جاتا ہے۔
چغلی اور حسد کرنے سے دل کی کمزوری پیدا ہو جاتی ہے۔ دل کی کمزوری جسم کے
دوسرے اعضاء پر اثر انداز ہوتی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ گناہ سے
انسان میں حوصلہ اور ہمت کم ہو جاتی ہے۔ ناامیدی اور بزدلی آ جاتی ہے۔ لیکن
گناہ سے بچنے والے نیک لوگوں کا دل مضبوط ہوتا ہے اس میں بے پناہ ہمت اور
حوصلہ ہوتا ہے ان کے عزم پتھر کی چٹانوں کی طرح ہوتے ہیں لیکن ان میں قوت
ایمانی اور گناہوں سے بچنے کے سبب اتنی دلیری اور حوصلہ تھا کہ انہوں نے
بڑی بڑی سلطنتوں کے تختے الٹ دئیے۔ بڑے بڑے جابر حاکموں کے سامنے کلمہ حق
سنایا۔ ان کی کامیابی کا راز صرف یہی تھا کہ یہ لوگ گناہوں سے بچے اور اللہ
عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اور
فرمانبرداری میں اپنی زندگی بسر کی۔ |