پاکستان کی سیاست ۔۔اک نظر میں۔۔

پاکستان میں موسم تبدیل ہو رہا ہے گرمی کا زور ٹوٹ چکا ہے سردی کی آمد آمد ہے دوسری طرف سیاسی موسم میں بھی کافی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں لیکن جہاں پر پاکستان میں موسم سرد ہورہا ہے وہیں سیاسی موسم میں گرمی مچی ہوئی ہے اور ایک ہلچل دیکھنے میں آ رہی ہے لاہور میں عمران خان کے کامیاب جلسے کے بعد ایک نیا سیاسی منظر نامہ دکھائی دینے لگا ہے جس میں عمران خان کی جماعت پاکستان کی سیاست میں ایک بڑی پارٹی کی شکل میں دکھائی دینے لگی ہے ،دوسری طرف بریف کیس بھی تیار ہونے لگ گئے ہیں پاسپورٹوں پہ ویزے لگانے کا انتظام بھی ہو رہا ہے جو اقتدار کے مزے لوٹ چکے ہیں اور انہیں معلوم ہو گیا ہے کہ ابھی ہماری باری نہیں آئے گی تو وہ باہر اپنے گھروں کی طرف جانے کا پروگرام بنا رہے ہیں کچھ سیاستدان جواس دور حکومت میں اقتدار کے مزے نہیں لوٹ سکے تھے اور بیرون ممالک اپنے کاموں میں مصروف تھے اقتدار حاصل کرنے کے لئے وہ بھی پاکستان کی راہ تک رہے ہیں دوسری طرف کچھ سیاستدان دوبارہ اقتدار کے مزے لینے کے لئے اپنا اگلا لائحہ عمل طے کرنے میں مصروف ہیں ان میں سے کچھ نے تو اپنے حلقوں میں جا کر اپنا دیدار کروا نا شروع کر دیا ہے اور ایک بار پھر سادہ لوح عوام کو لولی پاپ سے بہلانے کے لئے کارنر میٹنگز کا اہتمام بھی کر رہے ہیں سیاسی حلقوں میں کافی گہما گہمی ہے نگران حکومت بننے کے بارے بھی چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے کچھ ہونے والا ہے سیاسی حلقوں میں جوڑ توڑ کا عمل جاری ہے ابھی سے جلسے،جلوس اور ریلیاں نکلنا شروع ہوگئیں ہے ایسا لگ رہا ہے کہ الیکشن کا زمانہ قریب آنے والا ہے لیکن ابھی تو الیکشن کا وقت بہت دور ہے کیونکہ اصولی طور پر الیکشن کو 2013ءمیں ہونا چاہئیں ویسے بھی سائیں گیلانی نے کہا ہے کہ 2013ءسے پہلے کوئی تبدیلی نہیں آ رہی اور لوگ اپنی باری آنے کا انتظار کریں لیکن مندرجہ بالا صورتحال کے مطابق موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کر پائے گی؟؟یا پھر سینٹ الیکشن سے پہلے اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں گی؟؟لیکن یہ سب باتیں قبل از وقت ہیں کہ کیا ہونے والا ہے اور کیا ہوگا۔۔

دوسری طرف مسلم لیگ ن نے بھی گو زرداری گو تحریک میں تیزی لانے کیلئے مشاورت شروع کر دی ہے لیکن اس وقت ن لیگ کو دو محاذوں پر لڑنا ہے ایک طرف تو زرداری صاحب ہیں اور دوسری طرف عمران خان نے بھی میاں صاحبان کی نیندیں اڑائی ہوئی ہیں ،کپتان صاحب نے لاہور میں کامیاب شارٹ کھیل کر میاں صاحبان کو بتا دیا ہے کہ لوگ اب تبدیلی چاہتے ہیں لیکن میاں صاحب بھی اس پچ کے پرانے کھلاڑی ہیں ۔خیر یہ تو جب میچ ہو گا تب پتا چلے گا کہ کون سا کھلاڑی اچھا ہے اور جیت کس کا مقدر ہے ۔۔

اگر بات کریں ایم ۔کیو۔ایم کی تو وہ ان دنوں کافی بوکھلائی ہوئی دکھائی دے رہی ہے ایک طرف ان کے عمران خان ہے تو دوسری طرف ان کا اپنا عمران فاروق ہے رہی سہی کسر مرزا صاحب نے پوری کر رکھی ہے مسلم لیگ ق حکومت کرو اور مٹی پاﺅ والے فارمولے پر عمل پیرا ہے جہاں تک جے۔یو۔آئی ،جماعت اسلامی اور دوسری اسلامی جماعتوں کا اتحاد یا ایم ۔ایم ۔اے کو فعال کرنے کی بات ہے تو وہ کافی مشکل ہے اور ابھی تک اس پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگاشیخ رشید صاحب لال حویلی میں بیٹھ کر سگار ہی سلگاتے رہیں گے اور دھوئیں کے مرغولے میں اپنے دور اقتدار کو یاد کر کے آنسو بہاتے ہوئے یہ کہتے رہیں گے کہ ’تو نہ سہی،تیریاں یاداں سہی‘فارورڈبلاک اور ہم خیال گروپ کے لئے مسلم لیگ ن بند دروازے کھولتے ہوئے اور گلے سے لگاتے ہوئے یہ کہے گی کہ”صبح کا بھولا ہوا شام کو گھر آجائے تو اسے بھولا نہیں کہتے“پیر صاحب اسٹیبلشمنٹ کے سہارے کہیں نہ کہیں سیٹ ہوجائیں گے،یہ خیال بڑا ہولناک قسم کا ہے پیپلز پارٹی اس وقت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی دکھائی دے رہی ہے لیکن اب یہ اپنی باری لے چکی ہے اب کسی اور کو باری لینی چاہئے،

کچھ حلقے یہ کہتے ہوئے سنائی دیتے ہیں کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کر کے آگے آنے کی کوشش کر رہا ہے اور مخالفین یہ کہتے بھی سنائی دے رہے ہیں کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلیشمنٹ کے ہاتھوں کھلونا بنی ہوئی ہے اور چور دروازے سے اندر آنے کیلئے کوشاں ہے، دوسری طرف دیکھا جائے توسب جماعتیں ہی آمریت کی پیداوار ہیں اس وقت حکمران جماعت پیپلزپارٹی کی بات کی جائے تو اس نے جنرل ایوب خان کی کوکھ سے جنم لیا ،دوسری بڑی پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن ،جنرل ضیاءالحق کی گود میں پروان چڑھی،تیسری جماعت پاکستان مسلم لیگ ق کو جنرل مشرف نے بیساکھیاں فراہم کیں ملک کی ساری چھوٹی بڑی جماعتوں کو جی۔ایچ۔کیو نے تحفظ فراہم کیا ،ایک واحد جماعت پاکستان تحریک انصاف تھی جو کسی اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار نہیں تھی بلکہ ایک عوامی جماعت کے طور پر سامنے آئی تھی لیکن اب یہ الزامات کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں کھیل رہی ہے تو واقعی اس جماعت کی قیادت کو سوچنا چاہئے ۔

سب باتوں کو چھوڑ کر یہ دیکھتے ہیں کہ آئندہ ملک کا سب سے بڑا منصب کسے ملتا ہے اور کون اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ کر پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتا ہے یا میرے پیارے ملک کواپنے پیٹ کی خاطر پستی میں دھکیلتا ہے لیکن ساری قوم یہی دعا کر رہی ہے۔
خدا کرے مری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہءزوال نہ ہو
جو پھول کھلے ،کھلا رہے صدیوں تک
یہاں خزاں کے گزرنے کی مجال نہ ہو۔
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 186784 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.