پاکستانی سکیورٹی فورسز پر نیٹو کے حملے کسی ساز ش کی طرف اشارہ کرتے ہیں

کتنی بدقسمتی ہے کہ ناٹو کی ہوائی فوج پاکستانی فورسز پر منصوبہ بندی سے تسلسل سے حملوں کو جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ حملے اچانک اور بے خبری کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں جن میں چوکیوں پر تعینات اہلکاروں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے اور وہ ہلاک و زحمی ہوتے رہے ہیں اور اب یہ حالیہ حملہ چوبیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں ۔ اس سے پہلے بھی متعدد بار ناٹو کی جانب سے حملے ہوتے رہے ہیں جنہیں وہ غلطی تسلیم کر کے آئیندہ محتاظ ہونے کی یقین دھانی کراتے رہے ہیں ۔ تحقیقات کا عندیہ بھی دیتے رہے ہیں ۔ لیکن پھر نیا حملہ کر کے پاکستانی سکیورٹی کو نشانہ بناتے ہیں ۔ اسی طرح پہلے بھی ایک حملے میں ہماری سکیورٹی فورسز کے اٹھائیس اہلکار ہلاک کر دیے گئے تھے جن میں ایک افسر بھی شامل تھا۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ نشانہ بنائے گئے اہلکار امریکی مفادات کی جنگ میں تعاون کے لئے تعینات کئے گئے تھے اور ناٹو خود ان کو خاص طور پر نشانہ بنانے کے اقدامات کر کے پاکستانی فورسز کی صلاحیت کو سوالیہ نشان بنا رہی ہے ، جبکہ پاکستانی فوج اور حکومت قوم کی مخالفت کے باوجود اس جنگ میں امریکہ سے اتحاد جاری رکھے ہوئے ، اس طرح کے حملے قوم میں ایک شدید رد عمل کا پیش خیمہ بھی ہو سکتا ہے اور حکومت اور فوج سے اس اس جنگ سے علیحدگی کا مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہو گی ۔

اگر دیکھا جائے تو اس جنگ میں جتنی بڑی تعداد میں پاکستانی بے گناہ شہری اور سکیورٹی اہلکار وں کی ہلاکتیں ہوئیں ہیں ، ناٹو میں اس کا عشر عشیر بھی نہیں ہوئیں اور جنگ کا سارا کریڈٹ اپنے حساب میں لکھ رہے ہیں ۔ ان مسلسل حملوں سے امریکی عزائم کھل کر سامنے آرہے ہیں کہ وہ ہم سے کتنا مخلص ہے ۔

ہمیں بھی اسی خلوص کے ساتھ اس بیگانے کی شادی میں عبداللہ دیوانے کاکردار چھوڑ کر علیحدگی اختیار کر لینی چاہئیے ۔

ریاست کے عوام کی جان اور مال کا تحفظ کرنا حکومت وقت کی زمہ داری ہے اور وہ اس میں تجاہل عارفانہ سے کام لے کر اپنے فرض سے کوتاہی کی مرتکب بھی ہو رہی ہے ۔ حکمت کو چاہئیے کہ ملک کے چپے چپے اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت اور اپنی سرحدوں کے تحفظ کو یقینی بنائے ، اس صورت میں اگر ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے چاہے وہ زمینی یا فضائی ہو اس کی خلاف ورزی کو حملہ آور تسلیم کر کے ریاست کاروائی کرے ۔

ملک کے طول و عرض سے صرف یہی آواز اٹھ رہی ہے کہ اس اتحاد سے علیحدگی اختیار کی جائے یہ ہمارے مفادات کی جنگ نہیں ہے یہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مفادات کی جنگ ہے جو ہماری خود مختاری سے متصادم ہے اگر اس کا تسلسل اسی طرح جاری رہتا ہے تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے ۔

اس اتحاد میں جانے کتنے بیگناہ شہری ہلاک اور اپاہج ہو چکے ہیں جن کا اس دھشت گردی سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں بنتا لیکن وہ ناٹو کی اس دھشت گردی کیبینٹ چڑھ رہے ہیں ۔ قوم اس المناک صورتحال میں حکومت سے مایوس ہو کر اتحاد سے علیحدگی کی آواز اٹھانے والوں کے ساتھ قوم شانہ بشانہ ساتھ نظر آتی ہے ۔

عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے اداروں کی آنکھیں اور کان یہاں بند ہو جاتے ہیں ۔ انہیں لیبیا ، مصر، عراق ،سوڈان اورصومالیہ میں انسانی حقوق کی پامالی فوری دکھائی دیتی ہے لیکن پاکستان میں ناٹو کی بے گناہوں کی ہلاکت نظر نہیں آتی ۔ عالمی اداروں کایہ دہرا معیار دنیا کے امن کے لئے خطرناک صورت حال اختیار کر چکا ہے تیسری دنیا کو اس بدمعاشی کو روکنے کے اقدامات کر کیاان باطل قو توں کا موثر سد باب کرنا چاہئیے تا کہ ان کے کرداروں کو محدود کیا جا سکے ۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75442 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More