فرق صاف ظاہر ہے، پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور بھارت میں کمی

جاگیرداری نظام کے ہوتے ہوئے ہمارے ملک میں جمہوریت پنپ نہیں سکتی...

ملک میں سال رواں میں متعدد بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کئے جانے والے اضافے کے بعدپچھلے دنوں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اندھادُھند اضافہ کردیاگیاہے حالانکہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے مگر اِ س کے باوجود بھی ہماری اِس جمہوری حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے مہنگائی کو بے لگام چھوڑنے کا اچھاانتظام کردیاہے جو اِس کا ایک اور عظیم کارنامہ ہے یعنی یہ ہماری ایسی حکومت ہے جو جاگیرداروں، وڈیروں، چوہدریوں، خانوں اور سرمایہ داروں کے خونخوار شکنجوں میں جکڑی ہوئی ہے مگر اِس کے باوجود بھی خودی کو ملک کے اٹھارہ کروڑ غریب اور مفلوک الحال عوام کاخاص خیال رکھنے والی جمہوری حکومت کہتی ہے اور ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کرتے نہیں تھکتی ہے کہ یہ جب سے اقتدار میں آئی ہے ہردم روٹی، کپڑااور مکان سے ترسے ہوئے لوگوں کی خدمت میں لگی پڑی ہے اور اِس طرح اِس کا یہ نصب العین بن گیاہے کہ ملک میں اتنی مہنگائی عروج پر پہنچ جائے کہ ملک سے غریب اور غربت دونوں ہی ایک ساتھ ختم ہوجائیں تاکہ یہ کہہ سکے کہ اِس نے اپنی پالیسیوں سے ملک سے غریب اور غربت دونوں کا اچھے طریقے سے خاتمہ کردیاہے۔

جبکہ اُدھرہمارا پڑوسی سیکولرملک بھارت ہے جو آبادی اور صوبوں کے لحاظ سے ہم سے کئی گنازیادہ بڑاملک ہے اِس کے حکمران اپنے عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں صرف پندرہ روز کے اندردومرتبہ ریلیف دے چکے ہیں جس میں اِنہوں نے پہلے مرحلے میںسولہ نومبر کو 2.22روپے لیٹرکمی کرنے کے بعد دوسرے مرحلے میں 78پیسے مزیدسستاکرنے کا اعلان کرکے یہ ثابت کردیاکہ بھارتی حکمران اپنے عوام کی پریشانیوں اور مشکلات کا خیال رکھتے ہیں جب عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جب کمی ہوئی ہے تو اِ س کے ثمرات بھی عوام تک پہنچانے کے بروقت اتنظامات کردیئے ہیں جبکہ اِدھر ہمارے جمہوری حکومت کے جمہوریت پسند حکمران ہیں جنہیں اپنے عوام کی پریشانیوں اور مشکلات کا کوئی احساس نہیں ہے اِنہیں اگر کوئی درد ہے تو بس یہ ہے کہ یہ جب تک اقتدار میں رہیں قومی خزانے سے اپنی اپنی عیاشیاں جاری رکھے رہیں بھلے سے عوام مرتے ہیں تو مرتے رہیں۔

دیکھاقارئین حضرات...! آپ نے یہ فرق صاف ظاہر ہے ایک جمہوری ملک پاکستان اور دوسرے سیکولر ملک بھارت کے حکمرانوں میںجو اپنے عوام کے لئے کس طرح سوچتے ، سمجھتے اور اِن کے لئے کیاکیا...؟؟اور کیسے کیسے ...؟؟اقدامات کرتے ہیں۔جبکہ روزویلٹ کا حقیقت پر مبنی یہ قول ہے کہ ”صرف جمہوریت ہی انسانی سماج میں سب سے زیاہ ترقی یافتہ اور سب سے زیادہ قابلِ تعریف طرزِ حکومت مگرحکمرانوں کے لئے مشکل ترین نظام ِ حکومت ضرورہے اور اِسی طرح میری برکمین نے بھی جمہوریت سے متعلق اپنایہ کلیہ پیش کیا ہے کہ” جمہوریت کی حقیقی خوب صورتی ہی یہ ہے کہ ہر شخص خودکو موزوں اہمیت کا حامل سمجھنے لگے“ اِن مندرجہ بالا اقوال کی روشنی میں اگر ہم اِس بات کاموازانہ کریں کہ ہمارے یہاں آج جس طرح کی طرزِ حکومت رائج ہے اِس میں جمہوریت کی اُوٹ میں فردِ واحد کی آمریت کا گمان کچھ زیادہ ہی ہونے لگاہے گو کہ دانشوروں کے نزدیک جمہوریت ایک مشکل نظام ہے مگر ہمارے موجودہ حکمرانوں کو دیکھتے ہوئے ہم اِس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اِن کی نظر میں جمہوریت ہی سب سے آسان طرزِ حکومت ہے اور اِس کے ساتھ ہی ہم یہ بھی کہیں گے کہ آج ہماری موجودہ جمہوری حکومت میں اکثریت اُن لوگوں کی شامل ہے جو اپنی وزارتوں اور منسب کے لحاظ سے خود کو اِس کا اہل اور موزوں ترین ضرور سمجھتے ہیں مگر درحقیقت وہ اپنے کام اور عہدے کے لحاظ سے اِس کے قطعاََ اہل نہیں ہیں جن کی وجہ سے ملک پر معاشی و اقتصادی نقطہءنگاہ سے منفی اثرات پڑرہے ہیں۔ایسے میں ہمیں کلاؤڈپیپر کا جمہوریت سے متعلق کہاگیایہ جملہ یاد آگیاکہ”یہ جمہوریت ہی ہے جس میں آپ خودکودرست سمجھتے ہوئے غلط کو بھی درست قراردے جاتے ہیں“ ایساہی کچھ ہماری حکومت میں شامل افراد بھی کررہے ہیں۔

جبکہ ہمارے یہاں گزشتہ انتخابات کے بعدمعرض وجود میں آنے والی موجودہ حکومت سے متعلق ساڑھے تین سالوں سے اکثریت کا خام خیال یہی رہاہے کہ یہ ایک جمہوری حکومت ہے جس نے اِس مقام تک پہنچنے کے لئے اپنے تئیں وہ تما م جمہوری تقاضے پورے کئے ہیں جو دنیا کی کسی بھی جمہوری حکومت کے قیام کے لئے ضروری ہوتے ہیں جبکہ ہماراخیال یہ ہے کہ آج ہم اپنے یہاں رواں دواں رہنے والی جس حکومت کے بارے میں یہ سوچ رکھتے ہیں کہ یہ ایک مکمل اور جامع جمہوری حکومت ہے تو غلط ہوگا وہ اِس لئے کہ آج 21ویں صدی کے اہلِ دانش اِس بات پر متفق ہیں کہ دنیا میں صرف اُن ہی ممالک میں جمہوریت صحیح معنوں میں پروان چڑھی ہے جہاں پر جاگیرداری نظام ختم ہوا ،جہاں حقیقی اِنقلاب آیا اور لوگوں کو زنجیروں میں جکڑااوربندھا ہواووٹ آزاد ہوااور لوگوں نے آزادی سے اپنے من پسند اُمیدواروں کو ووٹ دیئے مگرہمیں یہاں افسوس کے ساتھ یہ کہنے دیجئے کہ ہمارے ملک میں کاغذوں اور اخباری بیانات اور الیکٹرانک میڈیا پر لمبے چوڑے بحث ومباحثوں میں بھی جمہوریت کے بہت دعوے کئے جارہے ہیں مگر حقیقی معنوں میں ہمارے یہاں عملی طور پر جمہوریت کا دور ، دورتک نام ونشان نہیں ہے وہ اِس لئے کہ آج بھی ہمارے ایوانوں میں جن لوگوں نے اپنے قدم جمارکھے ہیں وہ جاگیردار ہیں جواِس ہی(جاگیردار) نظام کی پیداوار ہیں ایسے میں اَب آپ خود یہ بتائیں کہ اِن جاگیرداروں ، وڈیروں، چوہدریوں ، خانوں اورسرمایہ داروں کی موجودگی میں ہمارے یہاں جمہوریت کیسے پروان چڑھ سکتی ہے...؟؟کیوں کہ اہلِ دانش کے نزدیک جاگیردار، وڈیرے،چوہدری، خان اور سرمایہ دار ہی ملکوں میں پنپتے کسی بھی جمہوری عمل کے سب سے بڑے دشمن ہوتے ہیں اِ س منظر اور پس منظر میں اَب ہمیں یہ کہنے دیجئے کہ یقینی طور پر یہی وجہ ہے کہ اِن کی موجودگی اور عمل دخل کے باعث ہمارے یہاں ابھی تک جمہوریت عملی طور پر نہ تو پنپ سکی ہے اور نہ ہی کبھی پروان چڑھ ہی سکتی ہے ۔ اور نہ ہی کبھی ہمارے یہاں بھارت کی طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیاجائے گا۔ایسے میں ہم ایک بار پھر یہی کہیں گے کہ یہ ہے صاف فرق پاکستانی اور بھارتی حکمرانوں کی سوچوںاور اپنے عوام کو دیئے جانے والے ریلیف اور اقداما ت کا۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 894114 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.