امام جلال الدین رومی ؒ ایک
حکایت میں لکھتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق ؓ کے عہد خلافت میں ایک دفعہ لوگ
رمضان المبارک کا چاند دیکھ رہے تھے۔ یکبارگی ایک شخص نے چلا کر کہا اے عمر
ؓ دیکھو چاند وہ سا منے نظر آ رہا ہے حضرت عمر ؓ نے آسمان پر بہت نظر
دوڑائی لیکن اس شخص کے سوا ان سمیت کسی دوسرے آدمی کو چاند دکھائی نہ دیا۔
حضرت عمر ؓ نے اس شخص سے مخاطب ہو کر فرمایا بھائی میری نظر کافی تیز ہے
لیکن مجھ کو تو چاند کہیں نظر نہ آیا تم زرا اپنا ہاتھ تر کر کے اپنی
آنکھوں اور بھنوﺅں پر پھیرو اور پھر آسمان پر نظر دوڑاﺅ۔ اس شخص نے آپ کے
ارشاد کی تعمیل کی تو پھر اس کو چاند نظر نہ آیاکہنے لگا امیر المومنین
چاند تو غائب ہو گیا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ یہ تیرے خیال کا ہلال تھا۔
واقعہ یہ تھا کہ تیرے ابرو کا ایک بال ٹیڑھا ہو کر تیری آنکھوں کے سامنے آ
گیا اور تو نے اس کو چاند سمجھ لیا۔ امام جلال الدین رومیؒ اس واقعہ کے سبق
میں لکھتے ہیں کہ اگر ایک عضو کے ٹیڑھے ہونے سے ایسا ہو سکتا ہے تو جب تمام
اجزائے فطرت ٹیڑھے ہو جائیں تو پھر کیا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔؟
قارئین سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں
محمد نواز شریف نے رٹ دائر کر دی ہے کہ میمورنڈم سکینڈل کی مکمل تحقیقات کے
لیے صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی ، چیف آف
آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل شجاع پاشا،
پاکستانی امریکی تاجر منصور اعجاز، حسین حقانی اور دیگر تمام متعلقین کو
طلب کر کے اس سازش کو بے نقاب کیا جائے کہ جس میں پاکستان کی سالمیت کو داﺅ
پر لگا دیا گیا۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار چوہدری نے نو رکنی لارجر بینچ
تشکیل دے دیا ہے اور اس کی سماعت شروع ہوا چاہتی ہے۔ یہ کیس پاکستان کی
تاریخ بدل سکتا ہے۔ کون کون سے چہرے بے نقاب ہو ں گے سوچ کر ہی روح کانپ
جاتی ہے ۔
دوسری جانب برطانیہ میں لارڈ نذیر احمد کے ساتھ مل کر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا
نے انکشافات اور سکاٹ لینڈ یارڈ کو ثبوتوں کی فراہمی کی وہ فلم چلائی ہے کہ
جس نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ایم کیوایم
دونوں کی نیندیں اڑا کر رکھ دی ہیں۔ اس دوران ایک طرف تو آزاد کشمیر کی
”مجاور کابینہ“نے اپنے مجاور وزیر اعظم کی امامت میں لارڈ نذیر احمد کو
”ناپسندیدہ شخصیت“قرار دے کر پوری دنیا میں اپنی جگ ہنسائی کروائی اور
دوسری جانب لاکھوں کشمیریوں کے قاتل بھارت کو زہریلے پراپیگنڈے کا موقع بھی
دے دیا ہے۔ مجاور حکومت کے اس فیصلے پر آزاد کشمیر کے سابق وزرائے اعظم
راجہ فاروق حیدر خان ، بیرسڑسلطان محمود چوہدری، سردار سکندر حیات خان اور
سردار عتیق احمد خان سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں ہیومن رائٹس کمیشن کے
چیئرمین ہمایوں زمان مرزا جو ذوالفقار علی بھٹو شہیداور بے نظیر بھٹو شہید
کے جانثاروں میں سے ہیں انہوں نے کلمہ حق بلند کرتے ہوئے مجاور وزیراعظم سے
استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ہے۔ برطانیہ سمیت دنیا بھر میںمقیم لاکھوں کشمیری
اور پاکستانی اس وقت آزاد کشمیر حکومت کو گالیاں دے رہے ہیں اور ہمایوں
زمان مرزا کی یہ آواز دنیا بھر میں مقبول ہو گئی ہے کہ ”مجاور وزیراعظم ،
مجاور کابینہ اور ان کے مدہوش مجاور مشیر “فوراً استعفیٰ دیں۔ ہمایوں زمان
مرزا نے یہاں تک کہہ دیا کہ جو لوگ خود جنرل ضیاءکی پیداوار اور باقیات ہیں
وہ لارڈ نذیر احمد جیسے امت مسلمہ کے ہیرو کے متعلق زبان درازی کرنے کا کون
سا حق رکھتے ہیں۔
تیسری جانب جب یہ دوبڑے مسئلے آزاد کشمیر حکومت اور پاکستان حکومت کے گلے
کی ہڈی بن چکے تھے اور ان دونوں حکومتوں کے خاتمے کی طرف اشارے کر رہے تھے
جانے کہاں سے نیٹو فورسز نے مہمند ایجنسی سلالہ چیک پوسٹ پر رات کی تاریکی
میں ہیلی کاپٹرز اور جنگی جہاز کے زریعے حملہ کیا اور 26 پاکستانی فوجیوں
کو شہید کر دیا ۔ یہ حملہ ننگی جارحیت تھی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی
تھی یہاں معنی خیز بات یہ ہے کہ ایسے وقت میں کہ جب زرداری حکومت اور آزاد
کشمیر حکومت گرنے والی تھیں نیٹو نے یہ حملہ کر کے توجہ کو دوسری طرف ہٹانے
کی ایک کوشش کی ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ جب بھی یہ حکومت کسی مشکل سے دوچار
ہوتی ہے تو یا تو ایبٹ آباد آپریشن کر دیا جاتا ہے، یا مہران بیس پر حملہ
ہو جاتا ہے اور یا پھر تازہ ترین قسط کے طور پر نیٹو پاکستانی فوج پر حملہ
کر دیتا ہے ۔ ۔۔۔۔۔؟
قارئین یقین رکھیے کہ اگر سپریم کورٹ آف پاکستان نے جرات کا مظاہرہ کیا تو
آنے والے چند دنوں میں پاکستانی حکومت اور آزاد کشمیر حکومت دونوں فراغت پا
جائیں گے۔ چیف جسٹس افتخار چوہدری کا پورا کیرئیر جرات ،بہادری ،حق گوئی
اور بے باکی سے مزین ہے ہمیں یقین ہے کہ وہ پاکستانی قوم کے جذبات کی
ترجمان اس رٹ کو جلد از جلد سماعت کروا کرفیصلہ صادر کرائیں گے بقول غالب
نکتہ چیں ہے غم ِ دل اس کو سنائے نہ بنے
کیا بنے بات جہاں بات بنائے نہ بنے
کھیل سمجھا ہے کہیں چھوڑ نہ دے ،بھول نہ جا
کاش یوں بھی ہو کہ بن میرے ستائے نہ بنے
غیر پھرتاہے یوںلیے ترے خط کو کہ اگر
کوئی پوچھے کہ یہ کیاہے تو چھپائے نہ بنے
کہہ سکے کون کہ یہ جلوہ گری کس کی ہے
پردہ چھوڑا ہے وہ اس نے کہ اٹھائے نہ بنے
قارئین ہماری اس پیاری پاکستانی حکومت نے ایسے ایسے حماقت بھرے کام کیے ہیں
کہ اب ان کاموں سے پردے اٹھانے کا وقت آچکا ہے رینٹل سکینڈل ،پی آئی اے
سکینڈل ،ریلوے سکینڈل ،بینکنگ سکینڈل ،عدلیہ سکینڈل ،این آر او سکینڈل او
راب تازہ ترین میمو سکینڈل ۔۔۔یوں لگتاہے کہ فلمی ہیروئنوں کی طرح یہ حکومت
بھی خود اپنے سکینڈلز بنواکر خوش ہوتی ہے لیکن سمجھنے کی بات یہ ہے کہ فلمی
اداکاراﺅں اور کروڑوں عوام کے حقوق کے محافظ حکومت میں کچھ فرق ہوتاہے کاش
حکمران یہ فرق جان جائیں ۔
قارئین یہاں ہم کالم کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر لارڈ نذیر احمد کے ساتھ
پاکستانی حکومت کے اشارے پر ”مجاور کشمیری حکومت “کے کیے گئے سلوک کا تذکرہ
کریں گے اگرچہ قانون ساز اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں نیٹو حملے کے بعدکی
صورت حال کی وجہ سے یہ معاملہ زیر بحث نہ آسکا لیکن پوری کشمیری قوم اس وقت
شدید ترین غم وغصے میں مبتلاہے اور اگر آزادکشمیر حکومت نے یہ قرارداد واپس
نہ لی تو اس حکومت کی رخصتی کے لیے یہ ایک ایشوہی کافی ہے ۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
تجرید ی آرٹ کی ایک نمائش لگی تھی اتفاق سے دو بچے بھی تصویریں دیکھنے چلے
گئے تھوڑی تصویریں دیکھنے کے بعد ایک بچہ دوسرے بچے سے کان میں کہنے لگا
”آﺅ بھاگ چلیں یہ نہ ہو کہ کوئی ہم پر الزام لگادے کہ یہ تصویر یں ہم نے
خراب کی ہیں “
قارئین یوں لگتاہے کہ اب صدر آزادکشمیر سردار یعقوب خان کے بعد مجاور
کابینہ کے دیگر ممبران بھی لارڈ نذیر احمد کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دینے کی
قرار داد سے فرداً فرداً بھاگنے کی کوشش کررہے ہیں بہتر یہی ہے کہ پوری
مجاور کابینہ سجدہ سہو کرلے ۔۔۔ |