تذکرہ سائنس کے بانی مسلم علمائے کرام کا
(M Jehan Yaqoob, karachi)
ابوبکر رازی:امام رازی کو علم طب
کا بانی اور عالی دماغ محقق و مفکر اور سائنس دان تسلیم کیا جاتا ہے۔ ابو
بکر محمد بن زکریا رازی نے سب سے پہلے فرسٹ ایڈ کا طریقہ جاری کیا اور
دوائوں کے صحیح صحیح وزن کیلئے ''میزان طبعی''ایجاد کیا۔ میزان طبعی ایسا
ترازو ہے جس میں چھوٹی سے چھوٹی چیز کا وزن صحیح صحیح معلوم کیا جا سکتا ہے۔
یہ ترازو آج کل ہر جگہ صحیح وزن کیلئے، خصوصاً سائنسی تجربہ گاہ میں
استعمال کیا جاتا ہے۔ امام رازی کا سب سے بڑا کارنامہ مرض چیچک پر تحقیق ہے
اور اس موضوع پر انہوں نے دنیا کی پہلی کتاب تصنیف کی جوکہ سینکڑوں برس تک
یورپ کے میڈیکل کالجوں میں داخل نصاب رہی۔ الکوحل کے موجد بھی امام رازی
ہیں۔
امام رازی اپنے فن کے واقعی امام تھے۔ ان کی بلندی کا اندازہ اس سے ہوتا ہے
کہ بین الاقوامی طبی کانگریس کا اجلاس 1913ء میں لندن میں ہوا جس میں آپ کو
طب کا ''ڈاکٹر'' تسلیم کیا گیا۔ دوسری مرتبہ 1930ء میں فرانس کے شہر (پیرس)
میں ہوا جس میں ان کو دوبارہ طب کا ''ڈاکٹر'' تسلیم کیا گیا۔
ابوالعباس احمد بن محمد کثیر فرغانی:بغداد مامون الرشید کے وقت میں علم و
فنون کا مرکز بن چکا تھا۔ ہر علم و فن کے قابل ترین لوگ وہاں موجود تھے۔
مامون الرشید علمی ذہن و دماغ رکھتا تھا۔ اس کے ذہن میں آیا کہ زمین کے
گھیر کی صحیح صحیح پیمائش کی جائے۔ چنانچہ اس نے انجینئروں کی ایک جماعت
مقرر کی اور اس کا صدر احمد کثیر فرغانی کو نامزد کیا۔ شہر کوفہ کے شمال کا
ایک وسیع میدان جوکہ ''دشت سنجار'' کے نام سے پہچانا جاتا ہے، موزوں قرار
پایا۔ ماہرین نے پیمائش شروع کی اور حساب کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ زمین کا
گھیر 25009 میل ہے لیکن موجودہ زمانے کے نئے نئے آلات کی وجہ سے زمین کا
گھیر 24858 میل مانا جاتاہے۔ مسلم دور کی اس پیمائش اور آج اس نئے دور کی
پیمائش میں بقدر 151 میل کا فرق ہے، کل غلطی صرف 4 فیصد ہے جوکہ غلطی تصور
نہیں کی جاتی۔ ابو العباس کا دوسرا کارنامہ شمسی توانائی سے چلنے والی گھڑی
تھی جس سے دن میں وقت کا صحیح اندازہ ہو جاتا تھا۔
ابو العباس نے کئی کتابیں مرتب کیں۔ ان کی مشہور کتاب ''جوامع علم النجوم''
ہے۔ اس کتاب کا پہلا لاطینی ترجمہ بارہویں صدی عیسوی میں شائع ہوا۔ پھر
دوسرا ترجمہ جرمنی میں 1537ء اور تیسرا ترجمہ فرانس کے دانشوروں نے کیا۔
احمد بن موسیٰ شاکر:مسلم دور میں یہ پہلا میکینک گزرا ہے۔ عربی زبان میں اس
فن کو علم الحلیل کہتے ہیں۔ احمد بن موسیٰ نے اس فن میں ایک کتاب بھی لکھی
تھی۔ مورخین کا خیال ہے کہ ہارون الرشید نے دنیا کی جو سب سے پہلی گھڑی
فرانس کے کنگ کو جو بطور تحفہ بھیجی تھی وہ اسی میکینک کی ایجاد ہے۔
ابو القاسم عمار موصلی:
عمار موصلی امراض چشم میں مرض موتیا بند کے ماہر (Eye Surgeon) تھے۔ انہوں
نے موتیا بند کے سلسلے میں تحقیق کی اور اس کا علاج آپریشن کے ذریعے دریافت
کیا۔ مرض موتیا بند (Cataract) تکلیف دہ مرض ہے۔ موصلی نے اس فن پر ایک
کتاب بھی مرتب کی جس میں اس مرض پر اچھی بحث کی ہے۔ اس کتاب کا نام ''علاج
العین'' ہے۔ اس کتاب کا پہلا ترجمہ یورپ میں اور دوسرا ترجمہ 1905ء میں
جرمنی سے شائع ہوا۔
ابو الحسن علی بن عبدالرحمن یونس:
مصر میں جب فاطمی حکومت قائم ہوئی تو علوم و فنون کی ترقی اور تحقیق و
جستجو کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ 953ء میں المعز بن منصور جب خلیفہ بنے تو
انہوں نے اس ملک میں بہت سی اصلاحات کیں۔ المعز ہی کے دور میں موجود مصر کے
شہر قاہرہ کی بنیاد رکھی گئی جو آج تک مصر کا دارالحکومت ہے۔ لیکن المعز کا
سب سے بڑا کارنامہ بیت الحکمة بغداد کی طرز پر سائنس اکیڈمی کی تعمیر تھا،
چنانچہ اس ادارے میں اہل علم و فضل ایک جگہ جمع ہو گئے اور ترقی کا نیا دور
شروع ہو گیا۔٭٭٭٭٭ |
|