سوشل میڈیا کا مثبت استعمال

سوشل میڈیا سے مراد انٹرنیٹ بلوگز، سماجی روابط کی ویب سائٹس، موبائل ایس ایم ایس اور دیگر ہیں جن کے ذریعے خبریں اور معلوماتی مواد کو فروغ دیا جاتا ہے۔ آج کے دور میں سوشل میڈیا کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اس کی اہمیت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ روایتی میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافی اور دیگر کاروباری کاروباری افراد معلومات کو عوام تک پہنچنے کے لیے بڑی تعداد میں سوشل میڈیا سائٹس جیسے فیس بک اور ٹوئٹر، مائی اسپیس، گوگل پلس ، ڈگ اور دیگر سے جڑے ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا سے بھی زیادہ تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ عوام کا سوشل میڈیا سے منسلک ہونا ہے۔ اس الگ میڈیا میں خبروں اور معلومات کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ معلومات کا ذخیرہ آپ تک خود بخود بذریعہ ای میل اور انٹرنیٹ بلوگ پوسٹس پہنچ جاتا ہے، آپ کو صرف کسی بھی بلوگ یا سائٹ میں اندراج کی ضرورت ہے۔ ایک چھوٹی سے چھوٹی خبر کو مقبول کرنے کے لئے کسی بھی سوشل سائٹ میں صرف ایک پوسٹ شیئر کرنے کی ضرورت ہے پھر یہ خود بخود ایک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے فرد تک پہنچ جائے گی۔ انفورمیشن ٹیکنولوجی نے انسان کو اتنا ترقی یافتہ بنا دیا ہے کہ انسان اپنا وقت ضائع کئے بغیر کہیں بھی بیٹھے بیٹھے پوری دنیا سے سوشل میڈیا کے ذریعے میل جول رکھ سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا تجارتی، پیشہ وارانہ اور ذاتی برینڈ سازی کیلئے زبردست امکانات رکھتا ہے۔ اگر مواد کے معیار کو بہتر بنایا جائے اور سوشل میڈیا کی بہتر سمجھ کے ذریعہ ربط ضبط بڑھایا جائے تو انٹرنیٹ عوام کے لئے زیادہ حوصلہ بخش ماحولیاتی نظام بن سکتا ہے اور یہ مواصلات، تعلیم اور نظام حکمرانی کے وسیلے کے طور پر بھی استعمال ہوسکتا ہے۔

ماضی میں کاروباری طبقہ اپنی اشیاءکی مشہوری کے لئے ٹی وی اور اخبارات و رسالوں میں اشتہارات دیا کرتا تھامگر اب اس میں کچھ حد تک کمی آگئی ہے کیونکہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر یہ کام سستا ہے جبکہ صارف تک اشیاءکی معلومات بھی جلد پہنچ جاتی ہیں۔ ایک سروے کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا سے براہ راست آن لائن کاروبار کی نمائش سے آمدنی میں 70 سے 80 فیصد تک اضافہ ممکن ہے کیونکہ بذریعہ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا ایک محدود پیمانے پر اشیاءکو پیش کیا جا سکتا ہے مگر سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں پروڈکٹ متعارف ہو جاتی ہے۔ گوگل کی پیش کردہ اشتہاری مہم نے آن لائن کمائی اوراشتہارات کا کافی فروغ دیا ہے۔

سوشل میڈیا کے باعث اردو زبان کے فروغ میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ بات الگ ہے کہ اردو بلوگز کی تعداد انگریزی بلوگز کی نسبت بہت کم ہے مگر ان میں وقت گزرنے کے ساتھ آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا ہے جس سے اردو زبان کا فروغ ہو رہا ہے۔ گزشتہ چھ سے سات سال میں بلوگنگ کے ارتقاءکا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ جہاں انگریزی اور دوسری زبانوں کے بلاگز کی تعداد لاکھوں بلکہ کروڑوں کے اعتبار سے بڑھے ہیں، وہاں اردو بلاگز کی تعداد میں بھی کچھ نہ کچھ اضافہ ہوا ہے۔ ٹیکنولوجی کی پیش رفت کے ساتھ ساتھ اردو بلوگنگ سے وابستہ توقعات بھی کچھ بدل گئی ہیں۔ شروع میں کسی اردو بلوگ کا آغاز ہونا اور فعال رہنا ہی غنیمت جانا جاتا تھا، لیکن اب اردو بلاگرز سے یہ توقع رکھی جاتی ہے کہ وہ بھی اپنے بلاگ پر فکر انگیز اور معلوماتی تحریر پیش کریں گے۔ اور گزشتہ کچھ عرصے میں اس اعتبار سے مثبت پیش رفت بھی ہوئی ہے اور کئی اچھے ادبی اور معلوماتی اردو بلاگز لکھے جانے لگے ہیں۔ آج سے تقریباً چار پانچ سال پہلے کمپیوٹر سوفٹ ویئرز کو خریدنے کے لئے یا تو سی ڈیز،ڈیویڈیز خریدنی پڑتی تھیں یاپھر انٹرنیٹ پر ان کو ڈھونڈنا پڑتا تھا جو کہ وقت ضائع کرتا تھا۔ اب تقریباً زیادہ تر سوفٹ ویئرز بلوگرز ڈھونڈ کر کہیں نہ کہیں پوسٹ کر دیتے ہیںجس سے آسانی پیدا ہو گئی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً دو کروڑ چار لاکھ اکتیس ہزار کے لگ بھگ لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں اور ان میں سے 30 سے 40 فیصد سوشل میڈیا سے کہیں نہ کہیں سے جڑے ہوئے ہیں۔ انٹرنیٹ پر اردو کی ترقی میں سستی کی وجہ انٹرنیٹ میں اردو موادکی کمی ہے، جسے سوشل میڈیا کے استعمال سے پورا کیا جا سکتا ہے۔ اردو بلوگنگ کو فروغ دینے اور اس کی کریڈیبلیٹی بحال کرنے کے لیے ایک پائیدار اردو بلوگ ہوسٹنگ سروس بہت ضروری ہے۔

سوشل میڈیا سائٹس اسٹوڈنٹس کمیونیٹی یعنی تعلیم یافتہ طبقے کے لئے بھی نہایت مفید ہے۔ ویسے تو یہ طبقہ ان سوشل میڈیاسائٹس پر چیٹنگ کرتے ہوئے اپنا وقت ضائع کرتا ہے مگر اگر یہ استعمال تعلیمی حصول کے لئے کیا جائے تو نہ صرف طالب علموں کا استادوں کے ساتھ اون لائن رابطہ رہے گا بلکہ طالب علم تعلیم سے متعلق تمام پریشانیوں کو باآسانی دور کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف بلوگز سے پیچیدہ تعلیمی مواد کا حصول باآسانی کیا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا کے ٹولز کسی کے لئے بھی کھلے ہیں یعنی آپ ان کو با آسانی استعمال کر سکتے ہیں جبکہ روایتی ذرائع ابلاغ تک پہنچنے کے لئے کافی پیسے درکار ہوتے ہیں اوراس کے علاوہ میڈیا صنعت کے رابطوں کے ایک اچھی نیٹ ورک کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ گوگل اور ورڈ پریس نے سوشل میڈیا کے فروغ میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔ روایتی ذرائع ابلاغ میں ہنر، مہارت، تربیت اور خاص آلات درکار ہوتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں سوشل میڈیا نہایت آسان ہے۔ ایک عام کمپیوٹر اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والا فرد سوشل میڈیا کا با آسانی استعمال کر سکتا ہے۔ سوشل میڈیا چینل میں بے مثال گاہکوں کے ساتھ بات چیت، تعلقات کا فروغ اور کاروباری لیں دین کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔ سوشل میڈیا کے مواد کو شائع کرنا عام میڈیا کی نسبت زیادہ لچک دار ہے۔ تازہ خبر یا مضمون کو فوری کئی لوگوں میں عام کیا جا سکتا ہے جبکہ روایتی میڈیا میں خبروں اور مواد کو شائع کرنے میں بہت وقت لگ جاتا ہے۔
Syed Muhammad Abid
About the Author: Syed Muhammad Abid Read More Articles by Syed Muhammad Abid: 52 Articles with 72240 views I m From Weekly Technologytimes News Paper.. View More