آج پوری دنیا میں کرپشن کے خلاف
عالمی دن منایا جارہا ہے دنیا میں بڑھتی ہوئی کرپشن اور دنیاپر اس کے
مضراثرات کے پیش 2003ءمیں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے9دسمبر کو anti
corruption day قرار دیا تاکہ اس روز لوگوں میں کرپشن جیسی لعنت کے خاتمے
کیلئے شعور بیدار کیاجاسکے کیوں کہ کرپشن وہ ناسور ہے جو ملکی ترقی
وخوشحالی،انصاف کی فراہمی اوردیگر جمہوری اقدار کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ
ہے اب تک َ150سے زائدممالک اقوامِ متحدہ کے اس کنونشن پر دستخط کرچکے ہیں
اگرچہ پوری دنیاہرسال 9دسمبر کو کرپشن کا عالمی دن مناتی ہے لیکن یہ بھی
ایک حقیقت ہے کہ اس کے باوجود کرپشن کا جن دنیا کے قابو آنے میں نہیں آرہا
اور آئے روز اس میں اضافہ ہورہاہے جس کا اندازہ ہمیں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل
کی گزشتہ برس پیش کی جانیوالی رپورٹ دیکھ کر ہمیں ہوجاتا ہے بدقسمتی سے
کرپٹ ممالک کی اس لسٹ میں اسلامی دنیا کے 46ممالک بھی شامل ہیں پاکستان کا
شمار ایماندار ملکوں کی فہرست میں 139ویں نمبر پرآتا ہے جوکہ ایک اسلامی
جمہوری مملکت کیلئے ایک شرم ناک بات ہے یہاں اس دلچسپ حقیقت کو بھی پیش نظر
رکھنا ضروری ہے کہ پاکستان اس وقت دنیا میں سونے،کوئلے اور نمک کے وسیع
ترین ذخائر رکھنے والے ٹاپ سیون ممالک میں شمارکیاجاتا ہے اس کے علاوہ
75%آئیڈیل زرعی رقبہ ، بہترین نہری نظام اور سب سے بڑے ڈیمزکے ہم مالک ہیں
لیکن ان سب چیزوں کے باوجود پاکستان نہ صرف 57ارب ڈالر کا مقروض ہے بلکہ
آئے روز کی ہماری بین الا قوامی برادری سے کی جانیوالی امدادی اپیلوں نے
ہمیں بھکاری بناکے رکھ دیا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے جس نے عوام کو
غریب تر اور دولت کو چند ہاتھوں تک محدود کردیا ہے اقتدار کے ایوانوں میں
بیٹھے دولت کے پجاری پورے زوروشور اور دونوں ہاتھوں سے ملکی وسائل کو لوٹنے
میں مصروف ہیں جس کی ایک ہلکی سی جھلک ہمیں یوں نظر آتی ہے کہ اس وقت
پاکستان ریلوے 55ارب،سٹیل ملز 155ارب اور پی آئی اے 25ارب روپے کے خسارے سے
دوچارہیں حالاں کہ کچھ عرصہ قبل تک یہی ادارے ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی
کی حیثیت رکھتے تھے لیکن کرپشن کے بادشاہوں نے ملک کو تباہی کے دہانے پر
پہنچانے کا عزم کر رکھا ہے ۔آج پوری دنیا ہم پر ہنس رہی ہے کہ پاکستان کی
دوپڑی سیاسی پارٹیوں کے سربراہان کے معلوم اثاثے اربوں ڈالرز میں ہیں اور
وہ پاکستان کی امیرترین شخصیات بھی ہیں جبکہ سوٹزرلینڈ کے بنکوں میں پڑے
97ارب ڈالرز بھی ایسے ہی مہربانوں کی کارستانی ہیں جبکہ دوسری جانب وہ عوام
جس کی رگوں سے یہ پیسہ نچوڑ نچوڑ کر بیرونِ ممالک منتقل کیا گیا ہے اُس کا
یہ عالم ہے کہ گزشتہ چارسالوں میں سات ہزار افراد غربت کے ہاتھوں تنگ آکر
خودکشیاں کرچکے ہیں اور آئے روز کئی لوگ اپنے بچوں کو فروخت یا ایدھی
سنٹروں کی زینت بناتے نظر آتے ہیں۔ حال ہی میں ورلڈبنک کی طرف سے جاری
ہونیوالی غریب ترین ممالک کی 104ممالک کی فہرست میں پاکستان 100ویں نمبر
پرآگیا ہے یعنی اس وقت پاکستان دنیاکے غریب ترین ممالک روانڈا، گھانا اور
صومالیہ جیسے ملکوں کی کیٹیگری میں شامل ہوگیا ہے یہ انتہائی تشویشناک
صورتحال ہے اور اگرہم بحیثیت قوم اس نازک صورتحال سے نکلنا چاہتے ہیں تو سب
سے پہلے ایک غریب ریڑھی بان سے لے کر ملک کی اعلیٰ ترین شخصیا ت تک سب کو
پاکستان کو کرپشن فری ملک بنانے کا عزم اور اس کیلئے عملی اقدامات کرنے ہوں
گے مثلاََہمیں تول پورا تولنا ہوگا ،دفاتر میں ڈیوٹی پوری دینا ہوگی،محنت
اور ایمانداری کو اپنانا ہوگا اور 2نمبر مال کوایک نمبر بنا کربیچنے سے
توبہ کرنی ہوگی اس کے علاوہ تمام سیاسی پارٹیوں کو اپنے تمام اثاثے ملک میں
رکھنے اور سادگی کو اپنانا ہوگا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمیں عدالتوں کو
آزاد طاقتوراور خودمختاربنانا ہوگا تاکہ اُس کے احکامات پر فوری عمل کیا
جاسکے کیوں کہ میں نے دیکھا ہے کہ جن ممالک میں کرپشن کم ہے اُس کا راز یہی
ہے کہ وہاں عدالتیں آزاد ہیں اور قانون کسی کے گھر کی لونڈی نہیں بلکہ سب
کیلئے برابر ہے وہاں صدر اور وزیرِ اعظم کوبھی جرم ثابت ہونے پرجیل کی
ہواکھانی پڑتی ہے مجھے یقین ہے کہ اگرہم ملک کی عدلیہ کو آزادی سے کام کرنے
دیں اور اس کے احکامات پر فوری عمل کریں تو ہم بھی بہت جلد کرپشن فری ملک
بننے کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں کہ یہی خلقِ خدا اور پاکستان کی پکار بھی
ہے اور اس دن کا تقاضابھی۔ |