روٹی ، کپڑا و مکان کا نعرہ
لگاکر اور عوام کے ووٹوں کے سہارے برسراقتدار آنے والی جماعت پاکستان
پیپلزپارٹی کی بدقسمتی کہہ لیجیئے کے ہمیشہ اس جماعت کے ساتھ یہ المیہ رہا
ہے کہ پیپلزپارٹی کو عوام کی خدمت کرنے اور ملک کو ترقی راہ پر گامزن کرنے
کے لیے کبھی بھی اسٹبلشمنٹ نے موقع نہیں دیا ۔ کبھی آمر نے شب خوں مارا
کبھی اپنے ہی منتخب صدر کے باتھوں معذول ہوکر اقتدار سے محروم کردی گئی ۔
محترمہ سمیت پیپلزپارٹی کے کئی رہنماؤں کو ماضی میں اسٹبلشمنٹ سے یہ شکایت
رہی کہ پیپلزپارٹی کی منتخب جمہوری حکومت کو معیاد پوری ہونے سے قبل برطرف
کردیا جاتا رہا جس کی بدولت پیپلزپارٹی عوام سے کیے گئے وعدے پورا کرنے میں
ہمیشہ ناکام رہی ۔
محترمہ بے نظیر بھٹو آٹھ سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے کراچی پہنچی تو
انہیں خوش آمدید کہنے کے لیے عوام کا جم غفیر پاکستان کے کونے کونے سے آیا
ہوا تھا اور ان کا جوش اپنی لیڈر کا خیر مقدم کرنے کے لیے قابل دید تھا ۔
راقم اس وقت اپنے چینل کی کوریج کے حوالے آن اسپاٹ موجود تھا ۔ چاروں طرف
فضاء میں صرف ایک ہی بازگشت سنائی دے رہی تھی کہ ( بے نظیر آئے گی ، روزگار
لائے گی) عوام کو محترمہ اور پیپلزپارٹی سے بڑٰی امیدیں وابستہ تھی ۔
پاکستان کی سیاست میں نہ صرف محترمہ کی شہادت سے ایک خلاء پیدا ہوا بلکہ
پیپلزپارٹی کو بھی ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا ۔ زرداری کے جھنڈے تلے
متحد ہونے والی پیپلزپارٹی اپنے ہی منشوری نعرے روٹی ، کپڑا و مکاں سے
دستبردار ہوگئی ۔ صرف اتنا ہی نہیں غریب عوام موجودہ دور حکومت دو وقت کی
روٹی اور تن ڈھانپنے کے لیے کپڑے کو ترس گئی تو مکان دور کی بات ہے ۔
پیپلزپارٹی کے چارسالہ دورحکومت کی کارکردگی سے پارٹی کے اہم رہنماء اور
اراکین اسمبلی سخت نالاں ہیں ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے اندر
بغاوت کا طوفان موجزن ہے جو کسی بھی وقت پیپلز پارٹی دو تین حصوں میں تقسیم
کردیگا ۔
آخر کیا وجہ ہے کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی دن میں دو بار اپنی مختلف
تقاریر میں پاک فوج کو تنقید کا نشانہ بنا تے ہیں ؟ اپنی حکومت کے خلاف پس
پردہ ہونے والی سازش کا انکشاف کرتے ہین ؟ فوج پر جمہوری حکومت کی بساط
لیپٹنے کا الزام لگا تے ہیں؟
کیا وزیر اعظم صاحب بھول گئے یہ وہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل کیانی اور ان کے
ہمنوا ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر شجاع پاشا صاحب ہیں اپوزیشن کی لاکھ
مخالفت کے بعد آپ ہی کی حکومت نے زرداری کی رضامندی سے ان کی مدت ملازمت
میں توسیع کی ۔
فوج کو مداخلت کرنی ہوتی تو ججز بحالی کے حوالے سے لانگ مارچ کو اشو بنا کر
اقتدار پر قابض ہو جاتی ، ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر اسٹیند لے لیتی ، سانحہ
دو مئی کو جواز بنا لیتی ۔ میمو گیٹ اشو پر زرداری و گیلانی کو پابند سلاسل
کر دیتی ، سلالہ چیک پوسٹ حملے پر موجودہ حکومت ذمہ دار قرار دے کر ملک کی
بھاگ ڈورسنبھال لیتی ۔ منتخب جمہوری حکومت کو برطرف کرنے کے کئی مواقع آئے
لیکن فوج نے جمہوری حکومت کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا بلکہ وزیر اعظم
کے بیان پر چیف آف آرمی اسٹاف نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے حکومت پر
واضح کر دیا کے فوج جمہوری حکومت کے خلاف کوئی غیر آئینی اقدام نہیں اٹھائے
گی ۔
قارئین اس امر سے باخوبی واقف ہیں ماضی میں اقتدار سے محروم ہو نے کے بعد
پیپلزپارٹی اسٹبلشمنٹ پر الزام لگاکر عوام کی ہمدردیاں حاصل کرتی رہی اور
بار بار اقتدار میں آتی رہی ۔ کبھی ڈھائی سال حکومت کی ، کبھی دوسال تو
کبھی ڈیڑھ سال برسراقتدار رہی اور ہر دفعہ لوٹ مار و کرپشن ے تحت اقتدار سے
جبراً معذول ہوتی رہی ۔ اور عوام میں اپنی معصومیت کا رونا رو کر ہمدردیاں
سمیٹی رہی ۔ لیکن اب جب پیپلزپارٹی کو کوئی خطرہ نہیں اور چار سالہ اقتدار
کے مزے لوٹنے کے بعد وزیراعظم کیوں ایسا راگ الاپ رہے ہیں کہ ان کی حکومت
کے خلاف پس پردہ سازشیں کی جارہی ہیں ؟
دراصل حقیت یہ ہے کہ زرداری و گیلانی کی دلی خواہش ہے کہ فوج ان کی جمہوری
حکومت کی بساط لپیٹ دے یا پھر سپریم کورٹ ان کی حکومت کو فارغ کردے تاکہ وہ
عوام میں پھر اپنی معصومیت کا راگ الاپ کر ہمدردیاں حاصل کریں ۔ لیکن پانی
اب سر سے گزر چکا ہے انساں ہی نہیں سیکڑوں قومی ادارے اس حکومت کے وبال سے
تباہ و برباد ہوگئے ۔ پیپلزپارٹی کے چار سالہ دور حکومت میں عوام ان سے چار
لاکھ گز دور ہوگئی ہے ۔ پیپلزپارٹی میں موجود لوگ عزت کے ساتھ زرداری گروپ
سے الگ ہونے کی راہیں ڈھونڈ رہے ہیں ۔
وزیراعطم گیلانی کی اہلیہ و بچے کرپشن کی وباء میں مبتلا ہیں ، چار سال میں
مہنگائی کہاں سے کہاں پہنچ گئی ، ڈالر ساٹھ سے نوے روپے پر چلاگیا ، ملک کی
معشیت تباہ وبرباد ہوگئی، سرمایہ کاری بند ہوگئی ، بجلی ، گیس ناپید ہوگئی
، کھانے پینے کی اشیاء دوسوفیصد مہنگی ہوگئی ، غریب آدمی دو وقت کی روٹی کو
ترس گیا ، بے روزگاری کا سونامی امنڈ آیا ، پی آئی اے، ریلوے ، واپڈا اور
اسٹیل ملز ہرادارہ کرپشن کی بھینٹ چڑھ گیا، اس حکومت کے وزراء کرپشن کرنے
کو اپنا حق سمجھتے ہیں ، کرپشن کی نشاندہی کرنے والے خود کرپٹ گورنمنٹ کا
حصہ بن جاتے ہیں ، پیپلزپارٹی زرداری گروپ اپنی چار سالہ کارکردگی کی بدولت
اس امر سے باخوبی واقف ہے کہ کہ آئندہ الیکشن میں عوام ان کو مسترد کردے گے
۔ لہذا اپنی حکومت کے خلاف خود پروپگینڈہ کرنے کا مقصد آئندہ الیکشن میں
اپنے مسترد کیے جانے کو دھاندلی قرار دے سکے ۔ |