نئی دہلی کے قلب میں واقع ایوان
غالب میں بھلے ہی بین الاقوامی غالب سیمینار منعقد کرکے عالمی سطح پر یہ
تاثر پیش کیا جارہے کہ ہندستان میں اردو اور فارسی کے بلند پایہ شاعر ومرزا
اسد اللہ خان غالب کی ناقدری نہیں ہے لیکن زمینی حقائق اس سے قطعی مختلف
ہیں ۔اردو کے اخبارات کو اشتہارات اور ادیبوں اور دانشوروں کو انعامات کی
دوڑ سے فرصت ملے تو وہ خود دیکھ سکتے ہیں کہ غالب سے جاری ناروا سلوک کو ۔معروف
ہندی روزنامہ ساندھیا ٹائمس کے تیسرے صفہ پر’ غالب کیا حال ہے تیری حویلی
کا‘عنوان سے متعدد رنگین اور واضح تصاویر کے ساتھ رپورٹ شائع ہوتی ہے۔جس سے
بخوبی سمجھا جا سکتا ہے کہ جڑوں کو چھوڑکر پتوں کو پانی دینے کا چلن ملک
میں خوب را ئج ہے۔ ایک طرف غالب کی زبان سے عوام کو کاٹ کر اسکولوں کو اردو
اساتذہ سے محروم کیا جارہا ہے تو دوسری جانب غالب کی حویلوی شکستہ حالی کی
شکار ہے جبکہ 27دسمبر کو مرزا غالب کا 214واں یو م پیدائش ہے۔ حکومت دہلی
اس روز چاندنی چوک سے متصل بلی ماران کی گلی قاسم جان میں پروگرام منعقد
کرنے کے لئے بھی پرعزم ہے لیکن مرزا غالب کی اس حویلی کی حالت تو کسی تقریب
کے لائق نہیں لگتی حویلی کی خستہ حالت کا اندازہ آپ کو باہر لگے ہوئے خستہ
حال بورڈ سے ہ جائے گا۔اندر جا کر آپ دیکھیں گے کہ حویلی کی دیوروں پر سیلن
آگئی ہے آنگن کھلا ہوا ہے لیکن اس کے اوپر بنے ہوئے چھجے کچھ پتھر گر چکے
ہیں جبکہ بعض گرنے کے قریب ہیں داخلی دروازے کے قریب بنے ہوئے چھوٹے کمرے
میں مرزا غالب کے خطوط اور ایک عدد مجسمہ رکھا ہوا ہے۔محض یہی کمرہ ہے جس
کی حالت کو بہتر قرار دیا جاسکتا ہے۔جبکہ اندر شیشے کے ایک کمرے میں غالب
کا ایک مجسمہ نصب ہے جس کے قریب پڑے ہوئے حقہ اور برتنوں میں تو دھول مٹی
کے ساتھ جالے بھی لگ گئے ہیں۔جس آنگن میں بیٹھ کر غالب کبھی طبع آزمائی کیا
کرتے تھے اور اپنے کلام کو محفوظ کیا کرتے تھے اس آنگن میں نصب ٹنکی سے قرب
وجوار کے لوگ پانی بھر کر لے جاتے ہیں۔آنگن میں ایک دیوار کھینچ کر دوسری
جانب پی سی او چلایا جا رہا ہے۔یہاں ایک زینہ بھی ہے جس پر چڑھنے کی اجازت
نہیں ہے کیوں کہ وہاں ایک کنبہ آباد ہے حالانکہ اس کا طرز تعمیر اور
آرکیٹیکٹ کھا رہے ہیں کہ یہ غالب کی حویلی کا ہی ایک حصہ ہے۔اس حویلی میں
ایک گارڈ بھی تعینات ہے لیکن وہ یہاں آنے والوں کو کچھ زیادہ معلومات فراہم
نہیں کر پاتا۔اس کا کہنا ہے کہ وہ تین مہینے قبل ہی یہاں تعینات ہوا
ہے۔غالب کے یوم پیدائش کے موقع پر ہونے والے شمع برادر جلوس میں دہلی کی
وزیر اعلیٰ شیلا دکشت بھی شامل ہوں گی۔حالانکہ اس شکستہ حویلی کی حالت قابل
رحم ہے ۔سمجھ سے بالا تر ہے کہ یوم پیدائش تقریب کا انعقاد یہاں کسے
ہوگا۔ہوسکتا ہے کہ مرزا غالب بہتر طور پر اس معمہ کو حل کر سکیں یا پھر
مرزا کے نام پر شہرت اور عہدوں تک پہنچنے والے بتا سکیں۔ |