حکومت کے خلاف چارج شیٹ

جب پرویز مشرف کی آمریت کا خاتمہ ہوا تو عوام نے سکھ کا سانس لیاکہ اب نئی منتخب حکومت جس کو عوام نے بے مثال کامیابی سے ہمکنار کیا تھا تمام عوامی مسائل کا حل نکالے گی کیونکہ مشرف کی آمریت نے عوام کو بڑے دکھ دیئے تھےٓ اُس نے انصاف کا گلا گھونٹا اور ججوں کو پابندِسلاسل کر دیا،آئین توڑا اور ایمرجنسی نافذ کی۔اور محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو بھی ناجائز طور پر قید کیا اور شہیدِ جمہوریت بے نظیر بھٹو بھی انہی کے دور میں شہید کی گئیں۔دہشت گردی کا عفریب بھی انہی کے دور میں معصوم اور بے گناہ عوام کو نگلتا رہا نہ ہی دن کو سکون تھا اور نہ ہی رات کو۔مہنگائی ، پٹرول ،بجلی ،گیس، آٹا ، چینی ، بے روزگاری اور کرپشن کاطوفان تھا جو کہ قابو سے باہر تھا۔پاکستان کے دشمن اس کی سرحدوں پر جمع تھے امریکہ نے دھونس اور دھاندلی سے اپنی جنگ پاکستان کے سر تھوپ دی تھی۔انڈیا کا لہجہ بھی تندو تیز ہو گیا تھا ان سب بحرانوں کی وجہ سے پاکستان کی خود مختاری اور استحکام کوسخت خطرہ تھا اور معیشت کا بھی ڈاؤن فال شروع ہو گیا تھا ایسی صورتِحال میں سب کی نظریں پی پی پی کی طرف مرکوز تھیں کیونکہ میثاقِ جمہوریت کی رو سے PML (N)بھی پی پی پی کے ساتھ تھی مگرحکومت کے دل مین کچھ اور تھا پہلے توحکومت جج بحال کرنے پر اڑ گئی وعدے وعید ہوئے مگر حکومت کی ہٹ دھرمی قائم رہی آخر نواز شریف کو لانگ مارچ کے ذریعے عدلیہ کو بحال کرایا یہیں سے حکومت کے ارادے سامنے آگئے تھے۔ایک طرف حکومت کے اتحادیوں کے آئے روز مطالبے ،تحفظات ،فرمائشیں اور دوسری طرف سے صاحب بہادر امریکہ کا ڈومور کا مطالبہ او ر تیسری طرف اپنے لوگوں کی من مانیاں گویا حکومت ہر طرف سے گھر گئی تھی۔ایسے میں عوامی مسائل کی طرف توجہ دینا ممکنات میں سے نہ تھا شروع میں آٹے کی قیمت450سے 950روپے فی من کرکے آٹے کی قلت کو دور کیا گیا اسی طرح چینی پر حکومتی لوگوں نے خوب کمایا اور عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا جب سپریم کورٹ نے یہ معاملہ ہاتھ میں لیا تو پھر جا کر لوٹ ما رکا بازار تھما۔NROکے ذریعے جن لوگوں نے فائدہ اُٹھایا تھا اُس کا کیس بھی سپریم کورٹ میں ابھی تک حکومتی ہٹ دھرمی کی بھینٹ چڑھا ہوا ہے۔NROکے تحت جن لوگوں کے کیس ختم کیئے گئے تھے اب ظاہر ہے NROختم ہونے کے بعد اُن لوگوں کے خلاف کیس ری اوپن ہونے ہیں مگر حکومت سپریم کورٹ کا یہ حکم ماننے پر تیار نہ ہے۔اب دیکھیں کیا ہوتا ہے؟ اسی طرح جج کرپشن سکینڈل ،NICLکرپشن سکینڈل ،پنجاب بنک کرپشن سکینڈل اور کئی دوسرے مالیاتی کرپشن کیسز میں واضح طور پر حکومتی وزراءملوث نظر آتے ہیں مگر حکومت ماننے پر تیار نہ ہے۔بجلی بحران کا حل یہ نکالا گیا کہ رینٹل پاور کے علاوہ کوئی حل نہیں اس پر حکومت نے اپنے لوگوں کو معاہدہ پر ہی اربوں روپے دے دیئے مگر منصوبے شروع نہ ہو سکے اس پر سپریم کورٹ نے ان لوگوں سے اربوں روپے واپس لیکر حکومتی خزانے میں واپس بھجوائے۔اس سلسلے میں حکومتی وزراءعدلیہ میں حکومت کے خلاف پیش ہوئے۔پنجاب بنک کو جس بے دردی سے لوٹا گیا وہ بھی اسی حکومت کے کھاتے میں ہے۔کئی وزراءنے اس سے استفادہ کیا۔کئی حکومتی اتحادیوں کے نام بھی اس کرپشن کیس میں آئے مگر حکومت نے توجہ نہ دی اور اُن کا تحفظ کیا۔بجلی اور پٹرول کی قیمت ہر ماہ بڑھا دی جاتی ہے ۔جب عوام سڑکوں پر آتی ہے تو نہ جانے بجلی کہاں سے آجاتی ہے؟ اسی طرح اس حکومت کے کارناموں میں سٹیل مل، پی آئی اے ،اور ریلوے کی تباہی بھی ہے ۔جس کی وجہ سے پاکستان کے ریونیو میں خسارا دیکھا جا رہا ہے کیونکہ سٹیل مل، پی آئی اے ،اور ریلوے ایسے ادارے ہیں جو بے پناہ ریونیو دینے والے ادارے ہیں۔مگر آج ان اداروں کا دیوالیہ نکال دیا گیا ہے۔بجلی اور گیس دو ایسی چیزیں ہیں جن کے ذریعے صنعتیں چلتی ہیں مگر حکومت نے بجلی اور گیس کا بحران پیدا کرکے صنعتوں کو بھی تباہی سے دوچار کر دیا ہےجس سے نہ صرف یہ کہ پیداوار کم ہو رہی ہے بلکہ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ جب مل اور کارخانے چلیں گے نہیں تو ورکر کو مفت تنخواہ کون دیتا ہے مل مالکان نے لوگوں کو فارغ کر دیا ہے۔جس سے بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔گیس کی بندش نے بھی ملک میں معیشت کا پہیہ جام کردیا ہے اور گھریلو صارفین بھی تنگ ہیں یہاں تک کہ عورتیں بھی سڑکوں پر نظر آتی ہیں ۔وہ لوگ جو پی پی پی کی حکومت سے امیدیں لگائے ہوئے تھے مایوس ہو کر اس کے خلاف ہو گئے اور کئی مخلص کارکن اور ساتھی چھوڑ کر نئی اُبھرنے والی پارٹی تحریک ِانصاف میں شامل ہو گئے ہیں یہ دراصل ان کی مایوسی کی انتہا ہے۔کیونکہ اُن کی اپنی جماعت نے عوام کی فلاح اور بہبود کا کوئی کام نہیں کیا بلکہ اس حکومت نے پہلے موجود مسائل کو مزید گھمبیر اور پیچیدہ کر دیا ہے۔داخلہ محاذ پر ناکامی کے بعد اس حکومت کو خارجہ محاذ پر بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔انڈیا نے ہمارے دریاؤں کا پانی روک لیا ہے اور ڈیم بنا رہا ہے حکومت خاموش ہے بلکہ پسندیدہ ملک قرار دینے کے لئے بے چین ہے۔کھیلوں کے میدان ویران کرنے میں بھی انڈیا کا ہاتھ ہے مگر حکومتی سطح پر میدان آباد کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔امریکہ ،افغانستان اور انڈیا کا گٹھ جوڑ ہمیں ہر جگہ دہشت گرد ملک قرار دلوانے کے لئے کوشاں ہے مگر ہم ان کے ناز اُٹھا رہے ہیں ۔اس عوامی حکومت سے عوام کو کیا امیدیں تھیں اور اس حکومت نے کس طرح عوام کی امیدوں پر پانی پھیرا ہے۔چار سال کا عرصہ گزر گیا ایک بھی عوامی مسئلہ حل نہیں ہوا سب مسائل جوں کے توں پڑے ہیں یہ لوگ اب کس منہ سے عوام کے سامنے جا ئیں گے ۔کیا عوام اتنی بے وقوف ہے کہ دوبارہ ان لوگوں پر اعتماد کر کے انہیں ووٹ دے گی۔
Muhammad Kamran Shehzad
About the Author: Muhammad Kamran Shehzad Read More Articles by Muhammad Kamran Shehzad: 7 Articles with 5316 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.