فولاد خور انسان

پیارے بچوں آج میں جو آپ کو کہانی سنانے جا رہا ہوں وہ سب کہانیوں سے منفرد اور دلچسپ ہے۔ یہ کہانی ایک ایسے انسان کی ہے جو فولاد (یعنی لوہا) کھاتا تھا۔ کسی انسان کے فولاد یا لوہا کھانے کا واقعہ شاید آپ لوگوں نے پہلے بھی سنا ہو لیکن جو کہانی میں سنا رہا ہوں اس میں وہ انسان بہت زیادہ لوہا کھاتا ہے اتنا لوہا کی کوئی سوچھ بھی نہیں سکتا۔۔۔۔ اچھا اب میں اصل واقعہ کی طرف آتا ہوں۔۔۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی ملک کے محکمہ ریل کا ایک وزیر تھا جس کا نام بلو چور تھا۔ بلو اس کا اصل نام اور چور اس کا تخلص تھا۔۔۔ ملک کے بادشاہ نے اس کو انعام کے طور پر ریلوے کا وزیر بنا رکھا تھا۔۔۔۔
انکل یہ وزیر کیا ہوتا ہے؟؟؟؟

وزیر!!!۔۔ بیٹا وزیر اس شخص کو بنایا جاتا ہے جو غریب اور بھولی بھالی عوام کو لوٹنے کی نت نئے طریقے جانتا ہو۔۔۔

اچھا تو میں بتا رہا تھا کہ اس کو ریلوے کا وزیر بنایا گیا تھا۔۔۔ وزارت کا عہدہ سنبھالتے ہی اس نے اپنا کام بڑی ایمانداری سے کرنا شروع کر دیا۔ یعنی اسے جب بھی بھوک لگتی وہ اپنی بھوک مٹانے کے لئے ریلوے کا لوہا کھا لیتا تھا۔۔ حالانکہ اس کی صحت اگر دیکھی جاتی تو کوئی یہ بھی یقین سے نہیں کہ سکتا تھا کہ یہ آدمی دن میں ایک روٹی بھی کھاتا ہو۔۔۔۔ وہ اتنا دبلا پتلا اور کمزور آدمی تھا۔۔ لیکن جب وہ فولاد کھانا شروع کرتا تو کھمبے تاریں اور گاڑی کی پٹریاں منتوں میں ہڑپ کر جاتا۔

پیارے بچوں !! اس کا صبح کا ناشتہ بھلا کیا ہوتا تھا !!!!

ایک گاڑی کا روسٹ کیا ہوا ڈبہ، چار میل لمبی تاریں۔ دو سو سے زیادہ کھمبے اور پانچ ہزار لیٹر ڈیزل کا ملک شیک۔۔۔۔ یہ تھا اس کا روز کا ناشتہ، اور دوپہر کو وہ آٹھ سے دس انجنوں کا بھرتا اور رات کو وہ مال گاڑی کے ڈبوں کے سوپ کے ساتھ پٹڑیوں کی سٹکس کھاتا تھا۔۔۔

ملک کا بادشاہ اس کے اس کارنامے پر انتہائی خوش تھا اور آئے دن اسے انعامات نوازتا رہتا تھا۔ بلو چور کھا کھا کر اتنا تھک جاتا تھا کہ جب بھی اسمبلی کا اجلاس ہوتا تھا تو اس کو سویا ہوا ہی پایا جاتا تھا۔۔۔ زیادہ کھانے اور زیادہ پینے کے بعد اکثر نیند کا غلبہ آ جاتا ہے۔۔۔صرف یہی آدمی نہیں اور بھی زیادہ کھانے اور زیادہ پینے والے اکثر اسمبلی میں سوئے ہوئے ہی پائے جاتے تھے۔۔۔۔۔۔

تو بچوں یہ تھا ایک فولاد کھانے والے آدمی کا واقعہ۔۔۔امید ہے آپ کو سن کر بہت مزہ آیا ہو گا۔۔۔۔
Ahmad Raza
About the Author: Ahmad Raza Read More Articles by Ahmad Raza: 96 Articles with 100507 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.