پاکستانی پارلیمنٹ کے ارکان کی ماہانہ تنخواہ 62 ہزار 280 روپے ہے جن
میں الاﺅنسز بھی شامل ہیں۔ یہ بات قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے
ایک بیان میں کہی گئی ہے۔
بیان کے مطابق ایک رکن قومی اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ 23 ہزار 823 روپے،
ایڈہاک الاﺅنس 11 ہزار 903 روپے،
مین ٹیننس الاﺅنس 8 ہزار روپے، ٹیلیفون الاﺅنس
10 ہزار روپے، اور دیگر الاﺅنسز 8 ہزار 571 روپے ہیں۔ |
|
اس کے علاوہ ہر رکن کو قومی اسمبلی یا قائمہ کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت پر
3 ہزار 750 روپے بھی دیئے جاتے ہیں۔
تاہم اس بیان میں متعدد الاﺅنسز کو چھپا لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے حاصل کی گئی معلومات میں معلوم ہوا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کی
تنخواہوں کے حوالے سے آئین کی شق 1974 کے تحت اراکین کو ہر قائمہ کمیٹی کے
اراکین کو چیئرمین کو اضافی تنخواہ دی جاتی ہے جس کے تحت انہیں 12 ہزار 700
روپے دیئے جاتے ہیں، اس کے علاوہ اسٹاف کار 360 لیٹر پیٹرول کی حد کے ساتھ
فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ 4 رکنی عملہ بھی اس پیکج کا حصہ ہوتا ہے۔
|
|
اس وقت قومی اسمبلی میں 42 قائمہ کمیٹیاں کام کررہی ہیں اور ہر ایک میں 15
سے 20 اراکین شامل ہیں، اس کے علاوہ 6 خصوصی کمیٹیاں بھی کام کررہی ہیں جن
میں 151 اراکین کو نمائندگی حاصل ہے۔
درحقیقت 342 رکنی ایوان کا ہر رکن کسی نہ کسی قائمہ کمیٹی کا حصہ ہے اور اس
کے تحت وہ اضافی تنخواہ، مراعات اور الاﺅنسز لے رہا ہے۔
اسی آئینی شق کے تحت پارلیمنٹ کے ہر رکن کو سالانہ ڈیڑھ لاکھ کے سفری واﺅچرز
دیئے جاتے ہیں، جبکہ اسی مد میں 90 ہزار روپے نقد بھی دیئے جاتے ہیں، اس کے
علاوہ 15 بزنس کلاس آنے جانے کے ٹکٹ بھی ہر رکن کو ملتے ہیں، جبکہ قائمہ
کمیٹی کے اجلاسوں کے دوران بھی اراکین کو بزنس کلاس کے اخراجات اور دیگر
الاﺅنسز ملتے ہیں۔
|
|
آئین کے تحت ہر رکن اسمبلی اور اس کے خاندان کو مفت طبی سہولیات
فراہم کی جاتی ہیں۔
تنخواہوں اور الاﺅنسز سے ہٹ کر حکومت نے رواں برس کے وفاقی بجٹ میں 33 ارب
روپے ترقیاتی فنڈز کے لئے مختص کئے ہیں، جو اراکین قومی اسمبلی کی سفارشات
پر خرچ کئے جاتے ہیں۔
جولائی سے نومبر 2011ءکے دوران وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اس میں 68 فیصد
یا 22 ارب روپے خرچ کئے ہیں۔ |