محمد علی جناح ؒ کےلئے تمہید
لکھوتو لکھتا چلا جاﺅ مگر اخبار میں جتنی میرے کالم کی جگہ ہے اس کے مطابق
صرف اتنا لکھو ں گا کہ وہ عظیم تھے۔ ان کی مقبولیت برصغیر پاک وہند میں بھی
تھی اور یورپ میں بھی ۔محمد علی جناحؒ پاکستان کے بانی تھے اور مسلمانوں کے
دلوں کی دھڑکن۔ اُن کی چند مشہور اور حیران کن باتیں آپ کی خدمت میں پیش
کرتا ہوں۔ پاکستان کی کابینہ کا اجلاس ہو رہا تھا کہ اے۔ڈی۔ سی نے قائداعظمؒ
سے پوچھا"اجلاس میں چائے پیش کی جائے یا کافی"قائداعظم ؒ کا جواب تھا"یہ
لوگ گھروں سے چائے ، کافی پی کر نہیں آئے جس وزیر نے چائے کافی پینی ہو وہ
گھر سے پی کر آئے۔ قوم کا پیسہ قوم کےلئے ہے وزیروں کےلئے نہیں۔ اُن کے اس
حکم کے بعد کابینہ کے اجلاس میں صرف پانی پیش کیا جاتا رہا۔
ایک دفعہ گورنر ہاﺅس کےلئے کچھ سامان خریدا گیا جس میں محترمہ فاطمہ جناح
کا کچھ سامان بھی موجود تھا۔ جب قائداعظم ؒ کو پتا چلا تو انہوں نے کہا جو
سامان فاطمہ نے منگوایا ہے اس کے پیسے اُن سے وصول کیئے جائیں۔
جب آپ زیارت میں تھے تو ایک نرس کی خدمت سے بہت متاثر ہوئے اس سے پوچھا "بیٹی
میں تمہارے لئے کیا کرسکتا ہوں "؟نرس نے کہا سر میں پنجاب سے ہوں اور میری
ساری فیملی پنجاب میں ہے صرف میں اکیلی کوئٹہ میں نوکری کر رہی ہوں آپ میرا
ٹرانسفر پنجاب میں کروادیں۔جواب کچھ یوں تھا"معذرت بیٹا یہ کام محکمہ صحت
کا ہے"۔
پھاٹک والا واقعہ تو سب کو معلوم ہے آپ کی گاڑی پھاٹک کے قریب پہنچی تو
پھاٹک کا دروازہ بند کردیا گیا پر جب وہاں کے نگران کو معلوم پڑا کے قائد
اعظم ؒ کی گاڑی کھڑی ہے تو اس نے جلدی سے گیٹ کھول دیا جس پر قائداعظمؒ نے
ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ"اگرمیں ہی قانون کی پابندی نہیں کروں گا
تو پھر کون کرے گا"۔
مگر اس طرف تو معاملات ہی اور ہیں ۔وی۔آئی ۔پی پروٹوکول گزرنے سے کئی گھنٹے
پہلے ہی سڑکوں کو بند کر دیا جاتا ہے ، مریض ایمبولینس میں مر رہے ہوتے ہیں
مگر قوم کے خادم اپنے گزرنے کی خاطر سڑکوں کو بند کروادیتے ہیں۔
قارئین کرپشن کی انتہا ہے نشاندہی کے باوجود کرپشن کی جارہی ہے قوم کے خون
پسینے کو اندھا دھند استعمال کیا جارہا ہے، قانون بنانے والے قانون توڑتے
ہیں تو پھر باقی لوگ خاک عمل درامد کریں گے۔ آج کی کابینہ کی بات کریں تو
وہ چائے کافی سے گزارا ہی نہیں کرتے بلکہ عظیم الشان ڈنر اور لنچ ہوتے ہیں۔
قائداعظمؒ کی سکیورٹی پر صرف ایک گاڑی معمور ہوتی تھی یہاں آپ کی آنکھیں
گاڑیاں گنتے دھوکا کھا جاتی ہیں مگر گاڑیوں کی قطاریں ختم نہیں ہوتی۔ یہاں
ہر محکمے میں کرپشن عام ہے۔ پنجاب کاڈیالوجی میں100سے زائد افرد جعلی
ادویات کے ری ایکشن سے اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں مگر وزیر اعلیٰ ہیں
کے کسی کو قصور وار نہیں ٹھہراتے اور ٹھہرائیں بھی کیوں، کیونکہ وہ خود ذمہ
دار ہیں ۔ راجہ ریاض اپوزیشن لیڈر T.Vچینلز پر بلک بلک کے تھک چکے ہیں کہ
وزیر اعلیٰ صاحب کبھی اسمبلی میں دیدار کروادیا کریں مگر اس پارتو کوئی اثر
نہیں۔
یہ تھی مختصر حالت زار جو میں آپ کو بتا سکا باقی پھر کبھی ارض کروں گا۔
(جملہ حقوق بحق پبلشرمحفوظ ہیں) |