فیس بک کا آغاز ہارورڈ یونیورسٹی کے طالبعلم مارک زکربرگ اور ان کے
ساتھی نے سنہ 2004 میں کیا تھا اور یہ جلد ہی دنیا کی سب سے مقبول ترین
سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ بن گئی۔ تاہم اب فیس بک کی جانب سے جمع کروائے جانے
والے کاغذات سے کمپنی کے بارے میں وہ معلومات حاصل ہوئی ہیں جو اس سے قبل
عام نہیں تھیں۔
فیس بک بطور پبلک کمپنی
فیس بک نے باضابطہ طور پر ایک پبلک کمپنی بننے کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔
کمپنی بدھ کی شب بازارِ حصص بند ہونے کے بعد امریکی کمپنیوں کے نگراں ادارے
سکیورٹی اینڈ ایکسچینچ کمیشن میں کاغذات جمع کروا دیے ہیں۔ فیس بک کا کہنا
ہے کہ وہ اپنے حصص کی فروخت سے پانچ ارب ڈالر کا سرمایہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔
یہ رقم تجزیہ کاروں کے اندازوں سے نصف ہے۔ تاہم یہ فروخت اب کاروباری دنیا
کی تاریخ میں کسی انٹرنیٹ کمپنی کے حصص کی سب سے بڑی فروخت ہوگی۔ |
|
فیس بک کے صارفین کی تعداد
فیس بک کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق فیس بک کے ماہانہ صارفین کی
تعداد چوراسی کروڑ پچاس لاکھ اور اس ویب سائٹ پر روزانہ آنے والے افراد کی
تعداد چوالیس کروڑ تیس لاکھ ہے۔
فیس بک کی آمدن
فیس بک نے بتایا ہے کہ سنہ دو ہزار گیارہ میں اس کی خالص آمدن میں پینسٹھ
فیصد اضافہ ہوا اور یہ بڑھ کر ایک ارب ڈالر ہوگئی جبکہ اس کی وصولیاں تین
ارب اکہتر کروڑ ڈالر رہیں۔ اس کے علاوہ دو سال میں فیس بک کی آمدن جو کہ
تقریباً مکمل طور پر ہی اشتہارات سے ہوئی، پانچ گنا بڑھی جبکہ منافع چار
گنا بڑھا۔
|
|
بازارِ حصص میں فیس بک
بازارِ حصص میں فیس بک کی مجموعی مالیت کا اندازہ اسّی ایک سو ارب ڈالر کے
لگ بھگ لگایا گیا ہے جو کہ ایمیزون اور میکڈونلڈ جیسی کمپنیوں کے برابر ہے۔
فیس بک کے بطور پبلک کمپنی بننے کے بعد اسے شیئرز کی فروخت سے پانچ ارب
ڈالر کا سرمایہ ملے گا اور اس لحاظ سے فیس بک، گوگل کو بھی پیچھے چھوڑ دے
گی جسے 2004ء میں پبلک کمپنی بننے پر شیئرز کی فروخت سے ایک ارب سڑسٹھ کروڑ
ڈالر کا سرمایہ ملا تھا۔
|
|
ماہرین کی نظر میں
ماہرین کے مطابق فیس بک حتمی طور پر جو رقم حاصل کرے گی اس میں
اضافے کا بھی امکان ہے کیونکہ کمپنی عوامی ردعمل اور حصص کی طلب پر آنے
والے مہینوں میں گہری نظر رکھے گی۔
|