ہر مسئلے کا حل لاٹھی چارج کیوں؟

قوموں کی زندگی میں بحران آ تے رہتے ہیں اور زندہ جاوید قومیں وہی کہلاتی ہیں جو ان بحرانوں کا جواں مردی سے مقا بلہ کر تے ہو ئے اللہ پاک کی رحمت سے ان بحرانوں کو شکست سے فاش کر تی ہیں چا ہے وہ جنگی حا لات کے بحران ہوں یا کسی قدرتی آ فت زلزلہ،سیلاب،کالی آ ندھی کے پیدا کردہ بحران ہوں وہ انہیں اپنی حیثیت کے مطابق بارگاہ خداوندی کے حضور دعا کر تے ہو ئے مشکلات پر قابو پانے کی کوشش کر تی ہیں اور وہ ان میں سر خرو بھی ہو تی ہیں اسی بات کو اپنے ملک عزیر پر لاگو کر یں تو ہر چیز الٹی نظر آ تی ہے۔ہر بحران کا ذمہ دار بیچاری اور غریب عوام کو ہی ٹھہرا یا جا تا ہے کیو نکہ بجلی کا بحران، کرپشن کا سیلاب، چینی کا بحران،آ ٹے کے لئے لا ئنیں اور بحران،بے روزگاری کا طوفان، نوجوانوں میں منشیات کے استعما ل میں مسلسل اضا فہ،مہنگا ئی کا طوفان ،غرض تمام کے تمام بحران اور تمام مسا ئل عوام اور آ بادی کی وجہ سے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جو ملکوں میں بحران لانے میں سر فہرست سمجھے جا تے ہیں چلیں اسی بات کو سچ ما ن لیتے ہیں تو پھر یہی لوگ ہیں جو ووٹ کا حق استعما ل کر تے ہو ئے اپنے دکھوں کا مداوہ کر نے والوں کو چننا چا ہتے ہیں اور یہ چا ہتے ہیں کہ جو لوگ وہ سلیکٹ کر یں وہ ان کی مجبوریوں، بے بسیوں،بے کسیوں، ناکامیوں، اور بحرانوں کو ختم کر نے میں ان کا سا تھ نبھا ئیں اور اوپر والے لیول پر حکومت کو ہر بحران کے بارے میں آ گاہ کرتے ہو ئے خصوصا ”عوامی خدمت“ کے پیش نظر اپنے فیصلے کے حق کو استعمال کریں اگر یہ لوگ صحیح معنوں میں عوامی خدمت کا فریضہ ادا کر نا شروع کر دیں تو کو ئی مشکل نہیں کہ ملکی عوام کی 63سالوں کی بے کسیوں،مجبوریوں کو ختم نہ کیا جا سکے۔مگر یہ لوگ اقتدار میں آ تے ہی اپنے آپ کو غریبوں کے لئے ”شجرہ ممنوعہ“ سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔صرف اپنی کرسی کی فکر میں دن رات ایک کئے دیتے ہیں مگر جو نہی ان کے اقتدار کا سورج5سالوں کے بعد ڈوبنے کے قریب ہو تا ہے تو یہ پھر سے ”ہا ئے عوام ہا ئے عوام“کا راگ آ لا پتے ہو ئے عوام کے دروازوں پر موجود ہو تے ہیں اور بڑ ے زور و شور سے پھر سے ”عوامی خدمت“ کاڈھنڈوا پیٹتے دکھا ئی دیتے ہیں غریب عوام کو کھلی آ نکھوں میں سپنے دے جا تے ہیں اور غریب عوام پھر ہر بار انہی لوگوں کی باتوں میں آ کر اپنا ووٹ کا حق ان کے حق میں کر دیتی ہے۔یہی طرز حکمرانی پاکستان میں آج تک کام کر رہی ہے اور یہی آ ئندہ بھی رہے گی اور یہ عوام انہی نااہل ،سست، اور کاہل لوگوں کو منتخب کر تی ہے انہی لوگوں کو منتخب کر نے کے بعد جب عوام اپنے حقو ق کے لئے باہر نکلتی ہے تو انہی منتخب نمائندوں اور حکومت میں بیٹھے ہو ئے لوگوں کے اشاروں پر ان غریب لوگوں پر لاٹھی چا رج شروع کر دیا جا تا ہے گو یا اب اس ملک میں ”اپنے بنیادی حق ما نگنا بھی گناہ کبیرہ تصور کیا جا نے لگاہے“ کئی واقعات میں تو ایسے بھی ہو ئے ہیں کہ مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کو بھی نہیں بخشا گیا اور ان کی بھی اچھی طرح خدمت کی گئی ہے ۔ ہماری شیر دل پولیس نے عورتوں تک کو نہیں بخشا اور ان کو بھی زندگی کے بنیادی حقو ق ما نگنے پر لاتوں، گھونسلوں، ٹھڈوں سے دھلا ئی اور جناب ڈانڈا پیر سے بھی لا ٹھی چارج کرتے ہوئے کئی لوگوں کو زخمی اور بعض کو مار ہی دیا ہے ۔اس کی حالیہ مثالبجلی گیس کے لئے اجتجاجوں کو پیش کیا جا سکتاہے ۔ لاٹھی چارج تو پاکستان میں اتنا عام ہو گیا ہے کہ گھر میں دو بھا ئیوں میں جھگڑا ہو جا ئے تو وہ بھی اس کا بھرپور استعمال کر تے ہو ئے ایک دوسرے کی خوب خا طر مدارت کرتے ہیں اور اگر کہیں ایک کلو چینی کے لئے سٹال لگا ہو اور عوام کو پتہ ہو کہ ایک بار اس لا ئن سے باہر ہو جائیں تو واپس جگہ نہیں ملے گی ۔وہ اپنی لائن میں مضبوطی بر قرار رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گی اور اگر اس ”جدوجہد “میں کسی غریب کی جگہ ختم ہو اور وہ پچھلے والے سے اپنی جگہ کے حصول کے لئے تقاضہ کرے تو بس اس جگہ ڈنڈا پیر سے کیا خاطر مدارت ہوتی ہے وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کیونکہ یہاں بھی ہماری شیر دل پولیس اپنا فریضہ سر انجام دیتے ہو ئے ”عوامی دھلا ئی“کاکا م کر تے ہو ئے عوام کو سکون فراہم کر تی دیکھا ئی دیتی ہے اس ساری بات کو چھوڑکر اور بحرانوں کی ماری قوم کو چھوڑ کر جو اپنی بنیادی ضروریات ے لئے بھی لاٹھی چارج کا شکار حکومتی ایماءپر ہو تی ہے ۔یہ لاٹھی چارج اور ڈنڈا ہمارے پولیس اسٹیشن میں بھی ملزم سے مجرم اور مجرم سے ملزم بنا نے کے لئے بھرپور استعمال ہو تا ہے جہاں ڈنڈا پیر سے لا ٹھی چا رج کر کے غریبوں اور ملزموں سے وہ سب کچھ بھی منوا لیا جا تا ہے جو انھوں نے کیا ہی نہیں ہو تا اب عوام کو سو چنا ہو گا کہ وہ کس طرح سے اپنے حقو ق کے لئے جدوجہد کر سکتی ہے کیسے اپنے حقو ق کی حفا ظت کر سکتی ہے کیسے اپنی بنیادی ضروریات زندگی کے حصول میں مصروف عمل رہ سکتی ہے اور کیسے اپنے آنے والی نسلوں کو اس ملک میں ایک نئی زندگی دے سکتی ہے جہاں حکومتی ایماءپر اس ملک کی عوام پر جا نوروں کی طرح لاٹھی چارج کیا جا تا ہے اور بعد میں اسی عوام کے در پر 5سالوں بعد معصوموں کی طرح سجدے کئے جا تے ہیں-
Muhammad Waji Us Sama
About the Author: Muhammad Waji Us Sama Read More Articles by Muhammad Waji Us Sama: 118 Articles with 130333 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.