ہم یہ سمجھیں کہ بیماریوں کی
لہریں یا جراثیم ہمارے ناک اور سانس کے ذریعے ہمارے جسم کے اندر منتقل ہوتے
ہیں تو پھر ان کا علاج بھی آسان ہوجائیگا.... جی ہاں! بیماریوں کا علاج بھی
بڑا ہی آسان ہوگا.... علاج یہ ہے کہ چونکہ کوئی بیماری ناک کے ذریعے سانس
کے ساتھ ہمارے جسم کے اندر سرایت کرگئی ہے اب آپ اس ایک بیماری یا ایک سے
زیادہ بیماریوں کو سانس کے ذریعے باہر بھی خارج کرسکتے ہیں.... جب آپ ان
بیماریوں کو اپنے جسم سے باہر خارج کردیں گے تو آپ کا جسم تمام بیماریوں سے
نجات حاصل کرلیگا.... رات کو سونے سے قبل اور صبح بہت سویرے سورج نکلنے سے
قبل کسی کھلی اور صاف فضاءمیں ایسی جگہ بیٹھ جائیں یا کھڑے ہوجائیں کہ جہاں
تازہ آکسیجن زیادہ سے زیادہ ہو مثلاً یہ کوئی صحن‘ مکان کی چھت‘ لان‘ کھیت
یا کوئی کھلا میدان بھی ہوسکتا ہے.... اب آنکھیں بند کرلیں اور ناک کے
ذریعے آہستہ آہستہ اور بہت ہی آہستہ سانس اپنے اندر کھینچیں اور یہ تصور
کریں کہ فضاءسے صحت اور تندرستی کی لہریں ناک کے ذریعے آپ کے اندر جارہی
ہیں اور اندر جاکر پورے جسم میں جذب ہوگئی ہیں.... پھر اسی طرح بہت آہستہ
آہستہ منہ کے ذریعے سانس باہر خارج کرتے ہوئے یہ تصور قائم کریں کہ بیماری
اور کثافت کی لہریں منہ کے ذریعے سانس کے ساتھ ساتھ باہر خارج ہورہی ہیں۔
اگرایک بیماری کا علاج کرنا ہو تو اسی بیماری کی لہریں باہر خارج کرنے کا
تصور کریں لیکن اگر زیادہ بیماریاں ہوں تو بیماریوں کی لہریں باہر خارج
ہورہی ہیں.... میں نے اس طریقے سے اپنا کم و بیش 1600 مریضوں کا علاج کیا
ہے جن مریضوں نے ہدایات کے مطابق تین ماہ کا علاج پورا کرلیا‘ اللہ تعالیٰ
نے انہیں مکمل شفاء دی.... شوگر‘ ہیپاٹائٹس بی اور سی‘ کینسر‘ دمہ‘ ٹی بی‘
جنسی کمزوری‘ بڑھاپا اور دوسری پیچیدہ بیماریاں ریگولر علاج کرنے سے زیادہ
سے زیادہ 180 دنوں میں نیست و نابود ہوتے دیکھی گئیں۔ جبکہ عام بیماریاں
اکیس روز‘ چالیس روز اور نوے روز کے اندر اندر ختم ہوگئیں.... مشہور ہے کہ
وہم کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا لیکن ”عمل تنفس“ کی مذکورہ
مشقوں سے ناصرف وہم کا مکمل علاج ہوجاتا ہے بلکہ میں پوری ذمے داری اور ہوش
و حواس کیساتھ یہ کہنا چاہوں گا کہ سانس کی مشقوں سے بڑھاپا بھی کم سے کم
ہوجاتا ہے.... ایک سال تک یہ مشق کرنے سے بڑھاپے کے کم و بیش اکثر آثار
ناپید ہوتے بھی دیکھے گئے ہیں۔ |