فضیلت حج وعمرہ - قسط نمبر2

میدان عرفات میں ٹہرنا
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایامیدان عرفات جائے وقوف ہے اورمنیٰ ساراقربانی گاہ ہے سارامزدلفہ قیام گاہ ہے اورمکہ معظمہ کی ہر سڑک (راستہ )قربانی گاہ ہے۔(ابودﺅد،درامی)

حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایاعرفہ سے بڑھ کرایساکوئی دن نہیں جس میں اللہ اپنے بہت سے بندوں کوآگ سے آزادکردے رب تعالیٰ عرفہ کے دن بہت قریب ہوتاہے۔پھراللہ پاک فرشتوں پرفخرفرماتاہے کہتاہے کہ یہ لوگ کیاچاہتے ہیں ۔(مسلم)

حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایاکہ ہم نے یہاں قربانی کرلی ہے مگرسارامنیٰ ہی قربانی گاہ ہے لہذااپنی منزلوں میں قربانی کرسکتے ہواورہم نے یہاں قیام فرمایاہے مگرساراعرفہ ہی قیام گاہ ہے اورہم نے یہاں وقوف مزدلفہ کیاہے مگرسارامزدلفہ ٹھہرنے کہ جگہ ہے ۔(بحوالہ مسلم شریف)

حضرت عائشہ ؓفرماتی ہیں قریش اورانکاطریقہ کرنے والے مزدلفہ میں ہی ٹھہرجاتے تھے اورانہیں حمس(بہادروغیرہ)کہاجاتاتھاباقی عرب عرفات میں ٹھہرتے تھے پھرجب اسلام آیاتواللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺکوحکم دیاکہ (میدان)عرفات پہنچیں وہاں ہی ٹھہریں پھروہاں سے واپس ہوں یہ حکم ہے اللہ عزوجل کاکہ تم وہاں سے چلوجہاں سے لوگ چلیں۔(مسلم بخاری)

حضرت عمروابن شعیب سے وہ اپنے والدسے وہ اپنے داداسے راوی کہ نبی کریم رﺅف رحیمﷺنے فرمایاعرفہ کے دن کی دعاﺅں میں سے بہترین اورجوہم نے اورہم سے پہلے نبیوں نے عرض کیاان میں سے بہترین عرض یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سواکوئی معبودنہیں اللہ ایک ہے اسکاکوئی شریک نہیں اُسی کاملک ہے اسکی تعریف اوروہ ہرچیزپرقادرہے ۔

حضرت جابرؓ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺنے فرمایاکہ جب عرفہ کادن ہوتاہے تورب تعالیٰ دنیاوی آسمان کی طرف نزول کرم فرماتاہے توحجاج کے ذریعے فرشتوں پرفخرکرتاہے رب تعالیٰ فرماتاہے میرے بندوں کودیکھومیرے پاس بکھرے بال گردآلوددوردرازکے راستوں سے شور مچاتے آئے ہیں میں تمہیں گواہ کرتاہوں کہ میں نے ان سب کوبخش دیاہے فرشتے عرض کرتے ہیں یارب فلاں مرداورفلاں عورت توبدکاری کرتے رہے ہیں رب تعالیٰ فرماتاہے میں نے انکوبھی بخش دیاہے رسول اللہ ﷺنے فرمایاکہ عرفہ کے دن سے زیادہ کوئی دن لوگوں کے آگ سے چھٹکاراپانے کانہیں ۔(شرح سنہ)

حضرت عباس ابن مِردَاس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے عرفہ کی شام اپنی امت کے لئے دعائے مغفرت کی توجواب ملااے میرے پیارے محبوب حقوق العبادکے سواباقی گناہ بخش دیے مظلوم کاحق تولوں گاآقاﷺنے عرض کیایارب اگرتوچاہے تومظلوم کوجنت دے دے اورظالم کوبخش دے اس شام کوتوجواب نہ ملامگرجب مزدلفہ میں حضورﷺنے صبح کی تووہی دعادوبارہ کی تب آپکاسوال پوراکیاگیاراوی فرماتے ہیں تب رسول اللہ ﷺ ہنسے یامسکرائے آقاﷺکی بارگاہ اقدس میں حضرت ابوبکرؓ وعمرؓ نے عرض کیایارسول اللہ ﷺہمارے ماں باپ آپ پرقربان اس گھڑی حضورآپ ہنسانہ کرتے تھے اللہ پاک آپ کوخوش وخرم رکھے کیا چیز آپ کو ہنسا رہی ہے آپﷺ نے فرمایاکہ جب اللہ کے دشمن ابلیس(شیطان)نے دیکھاکہ اللہ تعالیٰ نے میری دعاقبول کرلی اورمیری امت کوبخش دیا تو شیطان مٹی اٹھاکراپنے سرپرڈالنے لگااورہائے وائے پکارنے لگاہم نے جب اسکی گھبراہٹ دیکھی جس سے ہمیں ہنسی آگئی(ابن ماجہ)

عرفہ اورمزدلفہ سے روانگی
حضرت ہشام ابن عروہ سے روایت ہے وہ اپنے والدسے راویت کرتے ہیں کہ حضرت اسامہ بن زیدؓکہ رسول اللہﷺحجة الوداع میں جب عرفہ سے روانہ ہوئے توکس چال سے چلتے رہے فرمایاآپﷺقدرے تیزچلتے رہے(دُلکی)پھرجب کھلاراہ پاتے توزیادہ تیزچلتے(میدانی)مسلم بخاری

حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ آپ عرفہ کے دن نبی کریم ﷺ کے ساتھ واپس ہوئے نبی کریم ﷺ نے اپنے پیچھے اونٹوں کوسخت ڈانٹ ڈپٹ اورمارسنی توانہیں اپنے کوڑے سے اشارہ فرمایااورحکم دیااے لوگواطمینان اختیارکروتیزدوڑنے میں خوبی نہیں(بخاری)

حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے مزدلفہ میں مغرب وعشاء(کی نماز)جمع کرکے پڑھیں کہ ان میں سے ہرنمازعلیحدہ تکبیرسے اداکی اورنہ ان نمازوں کے درمیان میں نفل پڑھے اورنہ ہی ان نمازوں کے بعد(بخاری)

حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺکوکبھی نہ دیکھاکہ آپﷺ نے کوئی نمازغیروقت میں پڑھی ہوسواءدونمازوں کے مزدلفہ میں تومغرب وعشاءاوراس دن نمازفجراپنے وقت معمول سے پہلے پڑھ لی۔(مسلم بخاری)

حضرت ابن عباس حضرت فضل ابن عباس سے راوی وہ رسول اللہﷺکے ردیف تھے کہ آقاﷺنے عرفہ کی شام اورمزدلفہ کے سویرے جب لوگ روانہ ہوئے توان سے فرمایاسکون اختیارکروحضورﷺخودبھی اپنی اونٹنی کی لگام کھینچے ہوئے تھے حتیٰ کہ وادی محسرمیں داخل ہوگئے جومنیٰ کاہی حصہ ہے آپﷺنے فرمایا کنکریاں چن لوٹھیکریوں کی طرح جن سے جمرہ کوماراجائے اروفرمایاکہ رسول اللہﷺجمرہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔(مسلم)

حضرت محمدابن قیس ابن مخرمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے خطبہ ارشادفرمایاتوفرمایاکہ جاہلیت والے جب عرفہ سے چلتے تھے (تو)سورج ایساہوجاتاتھاجیسے لوگوں کی پگڑیاں ان کے چہروں میں(یعنی)
غروب سے پہلے اورمزدلفہ میں آفتاب چمکنے بعدجب کہ دھوپ ایسی ہوتی جیسے لوگوں کی پگڑیاں ان کے چہروں میں اورہم عرفہ سے سور ڈوبنے تک روانہ ہوں گے اورمزدلفہ سے سورج نکلنے سے پہلے چلیں گے ہماراطریقہ بت پرستوں اورمشرکوں کے خلاف ہوگا۔(بیہقی)

حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺنے حضرت ام سلمہؓ کوبقرعیدکی رات بھیج دیاانہوں نے فجرسے پہلے جمرہ(شیطان)کوکنکرمارلئے پھروہ چلی گئیں توطواف زیارت کرلیایہ دن وہ تھاجس دن میں رسول ﷺانکے پاس قیام فرماہوتے تھے۔(ابوداﺅد)

ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ہم نے بنی عبدالمطلب کے بچوں کوخچروں پرسوارکرکے آگے روانہ کردیا۔آقاﷺہماری رانوں کوہاتھ لگاتے اورفرماتے تھے بچوسورج نکلنے سے پہلے جمرہ کوکنکریاں نہ مارو۔(ابوداﺅد،نسائی ،ابن ماجہ)

حضرت ابن شہاب ؓ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ مجھے سالم نے خبردی کہ جس سال حجاج ابن یوسف نے حضرت زبیرپرحملہ کیاتواس نے حضرت عبداللہ سے پوچھاکہ ہم عرفہ کے دن قیام گاہ میں کیاکریں سالم نے فرمایاکہ اگرتوسنت پرعمل چاہتاہے توعرفہ کے دن نمازظہردوپہری ہی میں پڑھ اس پرعبداللہ ابن عمرنے فرمایایہ سچے ہیں صحابہ کرام بطریق سنت ظہروعصرجمع کرکے پڑھتے تھے تومیں نے سالم سے پوچھاکہ کیارسول اللہ ﷺنے بھی یہ عمل کیاہے توسالم نے فرمایاکہ صحابہ حضورﷺکی سنت ہی کی پیروی کرتے تھے۔(بخاری)

رمی جمروں یعنی شیطان کوکنکریاںمارنا
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رمیں نے سول اللہ ﷺکوبقرعیدکے دن اپنی سواری پررمی کرتے دیکھاآپﷺفرماتے تھے اپنے ارکان حج مجھ سے سیکھ لوخبر نہیں شایداس حج کے بعدمیں حج نہ کروں۔(مسلم)

حضرت جابرؓ سے روایت ہے میں نے رسول اللہ ﷺکودیکھاکہ آپﷺنے جمرہ کوٹھیکری کے برابرکنکریوں سے رمی کیا۔(مسلم)

حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ وہ بڑے جمرہ پرپہنچے توبیت اللہ کواپنے بائیں اورمنیٰ کواپنے دائیں رکھااورسات کنکریاں ماریں اورہرکنکری کے ساتھ تکبیرکہتے پھرفرمایااسی طرح انہوں نے رمی کی جن پر سورة البقرة اتری۔(مسلم ،بخاری)

حضرت جابرؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایااستنجاطاق بارہے جمروں کی رمی طاق باراورصفامروہ کے درمیان دوڑناطاق بار،طواف طاق باراورجب تم میں سے کوئی ڈھیلے لے توطاق بار۔(مسلم)

حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایاجمروں کی رمی(شیطان کوکنکریاں مارنا) اورصفامروہ کے درمیان دوڑاللہ کاذکرقائم کرنے کے لئے مقررکی گئی ہے ۔ (ترمذی امام ترمذی نے فرمایایہ حدیث حسن ہے صحیح ہے)

حضرت سالم سے روایت ہے وہ حضرت ابن عمرؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ(ابن عمرؓ)قریبی جمرہ کی سات کنکریوں سے رمی کرتے تھے ہرکنکری پرتکبیرکہتے پھر آگے بڑھ جاتے حتیٰ کہ نرم زمین میں آجاتے پھرقبلہ کی طرف منہ کرکے دیرتک کھڑے رہتے ہاتھ اٹھاتے اوردعامانگتے پھردرمیانی جمرہ کی سات کنکریاں سے رمی کرتے جب بھی کنکرپھینکتے توتکبیرکہتے پھربائیں طرف ہٹ جاتے نرم زمین میں پہنچ جاتے قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوتے پھرہاتھ اٹھاکردعاکرتے رہتے دیرتک کھڑے رہتے پھربطن وادی سے پیچھے والے جمرہ کوسات کنکریاں مارتے کہ ہرکنکری پرتکبیرکہتے تھے مگراس کے پاس کھڑانہ ہوتے پھرواپس ہوجاتے حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کویہ عمل کرتے ہوئے دیکھاہے ۔(بخاری)

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ میں آئے تودونمازیں اکھٹی پڑھیں ہرنمازکے صرف فرض پڑھے آذان واقامت کے ساتھ اوردونوں نمازوں کے درمیان کھاناکھایااسکے بعدجب صبح شروع ہوئی توفجرکی نمازپڑھ لی (اوراسوقت ایسااندھیراتھاکہ )کوئی کہتاتھافجرہوگئی ہے اورکوئی کہتاتھاابھی فجرنہیں ہوئی جب نمازپڑھی لی توعبداللہ بن مسعودؓ نے کہابے شک رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے"یہ دونوں نمازیں (مغرب وعشائ)اس مقام (یعنی مزدلفہ)میں اپنے وقت سے ہٹادی گئی ہیں پس لوگوں کوچاہیے کہ جب تک عشاءکاوقت نہ ہوجائے مزدلفہ میں نہ آئیں اورفجرکی نمازاسوقت پڑھیں پھرعبداللہ بن مسعودؓ ٹھہرگئے یہاں تک کہ خوب سفیدی پھیل گئی اسکے بعدکہااگرامیرالمومنین (حضرت عثمان)اب منیٰ کی طرف چل دیتے توسنت کے موافق کرتے (یکایک معلوم ہواکہ حضرت عثمان نے کوچ کردیا)میں نہیں جانتاکہ حضرت ابن مسعودکایہ قول پہلے ہوایاحضرت عثمان کوکوچ پہلے ہواپھرابن مسعودؓبرابرتلبیہ کرتے رہے حتیٰ کہ قربانی کے دن جمرة العقبہ کوکنکریاں ماریں ۔ (بخاری شریف)
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 274816 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.