بے شمار مسلم نوجوان ناکردہ
گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں ۔ جیل کی کال کوٹھریوں میں ان کی دنیا سمٹ کررہ
گئی ہے ۔ ان کی غیر معمولی ذہانت وفطا نت اورلیاقت و صلاحیت زنگ آلو دہوتی
جارہی ہے ۔ لیکن خود ساختہ لیڈروں کو یہ دلخراش حقیقت بھی ہوش کے ناخن لینے
پر مجبور نہیں کرتی ہے ،آخر کیا وجہ ہے کہ ہمارے سیاسی اورمذہبی قائدین ان
ننگاناچوں پر خاموش تماشائی بنے ہیں ؟ آخروہ ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہے
مسلم نوجوانوں کی رہائی کے لئے منظم ومستحکم لائحہ عمل تیار کیوں نہیں
کررہے ہیں ؟کیاوہ اسی وقت بیدار ہوں گے جب براہ راست ان کے اہل خانہ کو
ٹارچر کیا جائے گا ؟ کیاوہ اسی وقت ہوشمندی کا مظاہرہ کریں گے جب بذات
خودان کے اقربا کو گرفتار کیا جائے گا؟ ہائے افسوس مسلم قائدین کی بے حسی
پر!!ہائے افسوس مسلم لیڈروں کی غیر ذمہ دارانہ افکار اورڈھلمل یقینی پر !!
چندبرسوں قبل تو دہشت گردانہ واقعات کے تئیں ہندوستان کا جو منظر نامہ تھا
، اس کا احساس بھی ہر ذی شعور اورغیر ت مند افراد کو خون کے آنسو رونے پر
مجبور کرتاہے ، مگر اب ہندوستان کا منظر دہشت گردانہ حملوں سے آلودہ نہیں ،
مگر گاہ بہ گاہ ایسے ایسے واقعات ہوتے ہی رہتے ہیں، جن میں مسلم نوجوانوں
کے دہلانے کے سامان ہوتے ہیں ۔ کثیر مسلم آبادی والے علاقہ پر فرقہ پرست
عناصر کی نظریں ٹکی ہیں ، وہ انہیں بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں
جانے دیتے ہیں ۔ دہشت گردانہ حملے کی ہڑ بونگ کی بنیاد پر جب ہندوستانی فضا
جانبدارانہ آلوگی سے مکدر تھی تو اعظم گڑ ھ کے عوام پربن آئی تھی ،وہاں کے
مسلم نوجوان سہمے تھے ، ان کے والدین حیران وششدرتھے کہ شک کی سوئی ان کی
طرف نہ گھمادی جائے ۔بالکل یہی صورتحال اب بنتی جارہی ہے علم وفضل سے معمور
بہار کے دربھنگہ میں ۔ آخر دربھنگہ بھی تو علمی ، طبی اور تاریخی لحاظ سے
مسلما نوں کے لئے قابل فخر ہے ، چنانچہ شاید اب منظم طریقہ سے اس بھی کو
بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،جو کہ ہرغیر ت مند ہندوستانی بالخصوص
مسلمانوں کے لئے تکلیف دہ امر ہے ۔
گزشتہ دنوں یاسین بھٹکلی کی تلاشی کے لئے اے ٹی ایس دربھنگہ آدھمکا ،پھر
21فروری کو دہلی اسپیشل برانچ کی ٹیم نے دربھنگہ آکر شیودھارا سے سائیکل
مستری محمد کفیل کو گرفتار کرلے گئی ۔ اس صوم وصلوة کے پابند اورحلال وحرام
کی تمیز کرنے والے غریب کفیل کی گرفتاری ہوئی مگر اپنے آپ کو مسلمانوں کے
ہمدرد باور کرانے والے قائد بھی بس تماشائی بن گئے ،کسی کے کان پر جوئی تک
نہ رینگی، کسی نے زبان کھول کر دہلی اسپیشل برانچ سے یہ پوچھنے کی جسارت
نہیں کہ مقامی پولیس اورانتظامیہ کو مطلع کئے بغیر کیوں گرفتاری عمل میں
آئی ؟۔
مسلم قائدین کی اس بے حسی سے اوب کر باشندگان دربھنگہ کے چند غیور افرا دنے
زبان کھولی ہے اورخموشی کے پر دہ کو چاک کر محمد کفیل کی رہائی کے لئے آگے
آئے ہیں ۔ 6مارچ کی خبر کے مطابق دربھنگہ کے 184افراد کے دستخط سے ایک اپیل
جاری کی گئی ہے ، جس میں تما م سیاسی نمائندوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ
گذشتہ دنوں دربھنگہ کے شیودھاراسے گرفتار محمد کفیل کو بلاتاخیر رہا کروانے
کے لئے اقدامات کریں ۔ ان دستخط دہندہ لوگوں نے یہ بھی سوال اٹھا یا ہے کہ
اس مفلوک الحال سائیکل مستری کو دہلی پولس نے بغیر کسی ثبوت اورمقامی پولس
وانتظامیہ کو مطلع کئے بغیر آخر کیوں گرفتار کیا گیا؟ انہوں نے یہ شک ظاہر
کیا ہے کہ محمد کفیل کو ٹارچر کرکے پولیس بلاوجہ جرم قبول کروائے گی ،
جیساکہ ماقبل میں بے شمار مسلم نوجوان کے ساتھ کیاگیا ہے ۔ ان 148افراد نے
یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ہم محمد کفیل کو بہت قریب سے جانتے ہیں ، وہ نہایت
ہی غریب اورشریف ، متقی وپرہیز گار آدمی ہے اورحلال وحرام کی تمیز رکھنے
والے ہیں ، ان کا کسی بھی تنازع یا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے ، ان دربھنگہ
کے باشندوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم لوگ اس سازش سے بہت خوف زدہ ہیں کہ دہلی
پولیس یا اے ٹی ایس اگلانشانہ کس کو بنائے گی اور نہ جانے کسے کس کیس میں
پھنسادے گی ۔
فی الواقع مسلم علاقوں میں سراسیمگی پھیلانے میں مسلم رہنماؤں کی خموشی
درپردہ کام کرتی ہے ۔ اگر واقعی مسلم لیڈران اپنی خموشی کے جال سے نکل کر
اعلی عہدیداروں سے رابطہ کریں اورناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے والوں پر رحم
کھائے تو ضرور بالضرور مسلم نوجوان اپنے کو محفوظ تصور کریں گے ، مسلم
علاقوں میں سراسیمگی کی فضا نہیں رہے گی ۔ مگر وائے ناکامی اوربے حسی کہ
ہمارے لیڈران ابن الوقتی اورمفاد پرستی کے بھنور میں ہچکولے ہی کھائے جاتے
ہیں۔ مسلم قائدین کی بے حسی کی بنیاد پر ہی فرقہ پرست عناصر اپنے سازشی
لائحہ عمل کو عملی جامہ پہنائے جارہے ہیں ۔ ان کی خموشی کا ہی اثر ہے کہ
معروف ٹی وی صحافی اورفیچر ایجنسی کے ایڈیٹر سید محمد احمد کاظمی کو
بلاثبوت گرفتار کر کے 27مارچ تک کے پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے ۔ ان
پرگزشتہ دنوں اسرائیلی سفارتحانہ کار بم دھماکہ کی سازش میں ملوث ہونے
اوردھماکے کے کلیدی ملزمین کو تعاون دینے کا الزام ہے ۔
مسلم قائدین کی خموشی کا ہی نتیجہ ہے کہ پچھلے دنوں بھی مسلم نوجوانوں کی
گرفتاری اورمکوکا میں انتہائی جانبداری کا رویہ اپنا یا گیا ہے ، آئیے !
ذرا ان بے قصوروں کے واقعات پر بھی نگاہ ڈالیں :
بیتے ہوئے برسوں کے دھماکوں اور دھماکہ خیز مواد کی برآمدگی کے چند اہم
واقعات کچھ اس طرح ہیں:
٭21نومبر 2003پر بھنی کی محمدیہ مسجد کے جمعة الوداع کے موقع پر بم دھماکہ
۔ سنجے چودھری کیشو راؤ، یوگیش دیشپا پانڈے گرفتار ، لیکن مکوکا نہیں لگایا
گیا ، یہ ضمانت پر رہاہوئے ۔ بعد میں سنجے چودھری نے اعتراف جرم کرلیا ۔
٭27نومبر2004جالنہ کی قادریہ مسجد میں جمعہ کی نماز کے وقت بم دھماکہ۔سنجے
چودھری گرفتار ۔ جرم ثابت
٭21اگست 2005پورنا کی مسجد میں جمعہ کی نماز کے وقت بم دھما کہ ۔
٭6اپریل 2006ناندیڑ میں بم سازی کے دوران بم دھماکہ ، مہیش ، لکشمن ہلاک ،
سنجے چودھری زخمی وگرفتار
٭8مئی 2006منماڑ کی انکائی پہاڑی میں RDXاور AK-47کی برآمدگی۔
٭10مئی 2006مالیگاؤں میں RDXاورAK-47کی برآمدگی ۔ اورنگ آباد اورمالیگاؤں
کے 13نوجوان گرفتار ، مکوکا عائد۔
٭11جولائی 2006ممبئی ٹرین بم دھماکہ 200ہلاک ۔
٭24اگست 2006ناسک پولس کنٹرول روم کوگمنام فون کال موصول ہوئی ، جس میں
15دن کے اندر مالیگاؤں اورمنماڑ میں بم دھماکہ کرنے کی دھمکی دی گئی ۔ جس
پر ناسک سٹی پولیس نے انکوائری آفیسر نامزد کیا ۔ معلوم ہواکہ یہ فون ناسک
بس اسٹیشن کے پاس ایک PCOسے کیاگیا تھا ۔
٭2ستمبر 2006احمد نگر میں 195کلو گرام TNT,RDXمیں پاؤڈر کا ذخیرہ برآمد ۔
فوجی مرکز سے بھنگار خریدنے والا شنکر شیلکے گرفتار۔جس نے مالیگاؤں دھماکے
دوسرے دن 9دستمبر کو پولیس حوالات میں خودکشی کرلی، اس کا بھائی امبادا س
شیٹر کے گرفتار ورہا ۔
٭3ستمبر 2006سابق ایم ایل اے نہال احمد نے ضلع ایس پی راج وردھن کو فون
کرکے بتایا کہ مالیگاؤں میں تخریبی کارروائی کاخدشہ ہے اور ہتھیار آرہے ہیں
۔
٭8ستمبر2007مالیگاؤں میں سلسلہ وار بم دھماکہ ،31ہلاک ،312زخمی ، 9مسلمان
گرفتار اورمکوکا عائد۔
٭10ستمبر 2006 تھانہ ضلع شاہ پور میںبولیرووجیپ دھماکہ خیز مادوں سے بھری
پائی گئی ۔
٭5اکتوبر2006تلجا پور پربھنی کے شکر کارخانہ اورساگو دانہ مل سے 40ٹن
دھماکہ خیز مادہ برآمد ۔ وجئے پوار باپو پاٹکو ار گرفتارلیکن مکوکا نہیں ،
ضمانت پر رہائی ۔
٭3نومبر 2006اورنگ آباد ہائی وے پر ASکلب کے پاس 20کلو امونیم نائٹر یٹ۔ 18
جکٹین چھڑیا ں پائی گئیں ۔ لکشمن مورے گرفتارلیکن مکوکا نہیں، ضمانت پر
آزاد ۔
٭27نومبر 2006مہاڈ تعلقہ کے کجل گاؤں میں ایک سابق فوجی مدن موہن شندے کے
مکان میں بم سازی کے دوارن بم دھماکہ ۔ ریٹائرڈ فوجی مدن موہن شندے اوراس
کا بھائی نگن شندے ہلاک ، پولیس کو 20کلو RDXاورتین زندہ بم ملے ۔
٭21جنوری2007ممبئی کے اندھری علاقہ میں دھماکہ خیز مادہ کے ساتھ چار افراد
گرفتار ۔ 6کلو TNTاورجعلی نوٹ برآمد ۔ ملزمین کے نام :سکھو بھائی دنگر ،
گوتم ٹیلورے ، سنجے پوار ، پریش چندر ، دیولالی کے ملٹری اسکول سے چرایا
گیاتھا دھماکہ خیز مادہ ۔
٭11فروری 2007ناندیڑ میں بسکٹ گودام میں دھماکہ ، دوہلاک ، پولیس نے حادثہ
بتایا ۔
٭10مئی 2007حیدرآباد کی مکہ مسجد میں جمعہ کے وقت دھماکہ ۔10شہید اورمسلمان
ہی گرفتار
٭29جولائی 2007ناندیڑ ضلع کے کنوٹ تعلقہ میں چار زندہ بم اور دھماکہ
اشیاءکاذخیرہ برآمد ۔ نارائن راجہ رام رنگے ہاتھوں گرفتار ، اسی شہر کے بس
اسٹیشن پر 14جون 2008اور22جون 2007کوبھی زندہ بم ملے تھے ، لیکن پولس نے
چشم پوشی کی ۔
٭9فروری 2008لاتو رکے رینا پور ، چاکور ، اوسا اورکاسار علاقوں میں پولیس
نے چھاپہ مارکر 14لاکھ 72ہزار 965روپئے کی دھماکہ اشیاءضبط کی اس کارروائی
مین 687ڈیٹو نیٹرس ، 319جیکٹین اسٹیکس ضبط کیا ۔ 11افراد کی گرفتاری عمل
میں آئی ۔ان سب کا تعلق ہندوجاگرن سمیتی سے تھا ۔
٭15جون 2008تھانہ شہر کے ایک ڈارمہ ٹھیٹر میں بم دھماکہ کرنے کے الزام میں
پولیس نے ستاتن پر بھات ،نام تنظیم سے تعلق رکھنے والے 2افراد کو گرفتار
کیا گیا ، ان کے قبضہ سے جو دھماکہ خیز اشیاءملی اس کے ڈبے پر گدولگر پا
پرتشٹھاں کانام لکھا تھا ۔
٭7ستمبر 2008اچل کرنجی کے شیرول گاؤں میں پو لیس کی چھاپہ کارروائی کے
دوران بڑی مقدار میں بم تیار کرنے والی خام اشیاءملی ۔ جس میں بیٹری ، ڈیٹو
نیٹر س اور جیلٹن کی اسٹکس شامل تھی پولس نے سادھو نامی دوچچا بھتیجے کو
گرفتار کیا ان کا تعلق ”درگاواہنی“ تنظیم سے تھا ۔
٭30ستمبر2008عیدالفطر کے دوروزقبل پولس نے اورنگ آباد میں ایک 35سالہ
ہیرالال رام چندر نامی شخص کو گرفتار کرکے اس کے قبضہ سے دو عدد دیسی بم
برآمد کیا ۔
٭9جنوری 2009جلگاؤں کے چوپڑا شہر میں ناکہ بندی کے دوارن پولس نے ایک
ماروتی زین MH-09-2410کی ڈگی سے بڑی مقدار میں دھماکہ اشیاءضبط کی ۔
٭9جنوری 2010کولہاپور ضلع کے قریب ہاتھ گنلگے علاقے کے نریندر گاؤں میں
پولیس نے ”سنا تن تنظیم “سے تعلق رکھنے والے 3افراد کہرولال کماوت ، کشن لا
اورلادلال بھلاکو کو گرفتار کرکے ان کے قبضہ سے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز
مواد ضبط کیا ۔
٭10جنوری 2010اورنگ آباد میں ایک سابق فوجی گلاب راؤ رام راؤ ، سونا ونے کو
گرفتار کرکے اس کے گھر سے زندہ بم اور ہتھیاروں کا ذخیرہ ضبط کیا ۔
آخر سوال یہ ہے کہ ان تمام تر جانبدارانہ ماحول کے باوجود بھی مسلم قائدین
عشرت کدوں میں داد عیش دیں گے ؟ کیا بے قصوروں کی رہائی کے لئے کچھ نہیں
کریں گے ؟خدابھلا کرے دربھنگہ کے چند باشندوں کا کہ انہوں نے محمد کفیل کی
رہائی کے لئے ایک مہم چلائی ہے ، خدا کرے ان کے ارادوں میں اور بھی پختگی
آئے اورمظلوموں کی حمایت کے لئے کچھ کرگزرے ، تاکہ دیگر لوگوں میں بھی کچھ
کرگزرنے کا جذبہ پیداہو۔ |