جب سے پاکستان دھشت گردی کے خلاف
نام نہاد جنگ میں شریک ھے تب سے پاکستان کے سابق و موجودہ حکومتوں نے
امریکہ و یورپ کی طرح یہاں بھی باعمل مسلمانوں کو تنگ کرنے کا کوئی موقع
ہاتھ سے جانے نہیں دیا ھے اور اس بات کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیں کہ ایک
ایسا ملک جو کہ بنا ہی اس لیئے تھا۔ تا کہ یہاں پر اسلام کا ترویج و اشاعت
آزادانہ ظریقے سے ھوسکے ‘‘ میں آج اسلام پر عمل کرنے کے سوا باقی تمام
کاموں کی آزادی حاصل ھیں -مثلا :۔ اگر آپ پاکستان میں بنے کسی شراب خانے سے
شراب حاصل کرنا چاھے تو آپ یہ کام باآسانی کرسکتے ہیں ۔ بس اتنا خیال رہے
کہ آ پ کے جیب میں سو،پچاس روپے ھونے چاہییے تاکہ اگر ،،محافظین عوام“ یعنی
پولیس اپکو پکڑے تو آپ یہ رقم انکے حوالے کرکے منزل ،،مقصود“ باآسانی پینچ
سکے۔ اسی طرح اگر آپ کی کوئی گرل فرینڈ ھے تو آپ انکو بنا کسی روک ٹوک کے
کسی بھی پارک یا ریستوران میں لےجا سکتے ھیں ۔اور اس کام کے لیئے آپکو وردی
پوش بھائیوں کو چائے پلانے کی بھی ضرورت نہیں پڑیگی -اور وہ اس لیئے کہ
بھائی آجکل ۔۔روشن خیالی “کا زمانہ بے - لہذا کوئی بھی اتنا پاگل پن تو
نہیں کرے گا کہ آپکے رنگ میں بھنگ ڈال کر انتہا پسندی کا تمغہ اپنے سینے پر
سجا لے -
لیکن اگر کہیں آپ نے مندرجہ بالا باتوں کے برعکس رویہ اپنایا تو یاد رکھیں
آپ کے اوپر انتہا پسندی کا لیبل بھی لگ سکتا ھے ،اگر کہیں آپکی داڑھی سنت
نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ھے اور آپکے شلوار کے پائینچے ٹخنوں سے
اوپر ھیں تو پھر خوب یاد رکھیں کہ حکومت وقت کی نظر میں یا تو آپ طالبان
آتنک وادی ھے ،یا پھر القاعدہ کے رکن ھیں ۔اگر کہیں آپ کے دل میں یا ذھن
میں بے جا امریکی مداخلت پر تشویش ھے تو پھر اپکا شمار حزب التحریر کے
کارندوں میں بھی ھوسکتا ھے ۔ اس کے علاوہ اگر آپکی بیوی ، بہن یا بیٹی
باپردہ رھنے کے لیئے برقعہ استعمال کرتی ہیں یا اگر آپ نے اپنے کسی بچے کو
دنیاوی تعلیم کی بجائے دینی تعلیم دیا اور اسے حافظ قرآن بنادیا ۔ تو پھر
تو آپ پرانے خیالات کا مالک ، انتہائی دقیانوسی اور تنگ نظر شخصیت کے مالک
ہیں اور ۔۔موجودہ معاشرے میں میں آپکی کوئی عزت نہیں -
لیکن قارئین کرام ! الحمداللہ جتنا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ
مہم پوری دنیا میں بڑھتا چلا جارہاہے ،اس سے کہیں زیادہ لوگوں کی دلوں میں
اسلام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کا جذبہ پیدا ھورہا ھے-
قارئین کرام! آج اگر ھم جایزہ لے تو ھمیں معلوم ھوتا ھے کہ دھشت گردی کے
خلاف نام نہاد جنگ جو کہ دراصل مسلمانوں کے خلاف جنگ ہے ۔شروع کرنے کے بعد
دنیا بھر میں جس تیزی سے غیر مسلم اسلام قبول اور مسلمان اسکو گہرائی سے
سمجھنے کی کوشش کررھے ھیں ۔ اسکی مثال ماضی میں بیت کم ملتی ہیں -اور یہ
سلسلہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جاری ہیں -
قارئین کرام! پاکستان میں جہاں ایک طرف آج کل اللہ کے خصوصی فضل و کرم غیر
مسلم بڑی تعداد میں مسلمان ھورہے ہیں ،تو وہی عام الناس کی ایک بہت بڑی
تعداد اپنے بچوں کو دینی تعلیم دلانے کو ترجیح دیتے ہیں ۔اور شاید یہی وجہ
ھے کہ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں حفاظ کرام کی تعداد میں ماضی کے
نسبت بہت تیزی سے اضافہ ھورھا ھے ‘ میرا آج کا یہ مضمون بھی ایسے ہی دو کم
سن لڑکوں کے بارے میں ہیں جنہوں نے بہت کم عمری میں قرآن پاک حفظ کرکے نہ
صرف اپنے والدین ، اساتذہ بلکہ پاکستان کا نام بھی روشن کردیا ھے ۔ میں نے
جب ان ہونہار بچوں کے بارے میں روزنامہ جناح اسلام آباد کے ایڈیشن میں خبر
پڑھی تو میں نے سو چا کہ کیوں نہ ان بچوں کے اس عظیم کامیابی کو اپنے فورم
یعنی ۔۔ہماری ویب۔ کام “ کے پلیٹ فارم سے قارئین کرام کے لیئے پیش کردوں ۔
لہذا قارئین کرام! آپ بھی ان بچوں کے کارنامے ملاحظہ فرمائیں-
فتح جنگ کے معروف دینی درسگاہ دارالعلوم پیر احمد شاہ سیالوی کے طالبعلم
قاضی اعتصام اعجاز ولد حافظ غلام سرور (مرحوم) نے ٨ماہ ٧دن جبکہ اسی مدرسے
کے ایک اور طالبعلم سید میتاب شاہ ولد عابد حسین شاہ جسکی عمر سات سال ہے
نے ١ سال ٢ ماہ میں قرآن پاک حفظ کرنے کا سعادت حاصل کیا ۔
قارئین کرام! خبر آپ نے ملاحظہ فرمائی ، اب میں مضمون کے آخر میں حکومت
پاکستان سے صرف اتنا گزارش کرنا چاھتا ھوں کہ آپ ان ہونہار طالب علموں کے
لیئے بھی کسی ایوارڈ کا اعلان کردے اور ان کے اعزاز میں ایک عظیم الشان
تقریب کا انعقاد کرکے ان میں انکو وہ ایوارڈ دیے جائیں ۔آپ کے اس کام سے نا
صرف ان بچوں کا حوصلہ بلند ھوگا بلکہ آپ کے ا س کام سے اللہ پاک بھی خوش
ھوگا جو کہ بہت بڑی کامیابی ہے- |